کرار حسین
پروفیسر کرار حسین (پیدائش: 8 ستمبر، 1911ء - وفات: 7 نومبر، 1999ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہرِ تعلیم، عالم دین، دانشور،مصنف اور جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر تھے جو اپنی کتاب 'قرآن اور زندگی' کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں۔ پروفیسر کرار حسین 'اسلام میں ترقی پسند نقطۂ نظر' پر یقین رکھتے تھے۔[1]
پروفیسر کرار حسین | |
---|---|
پیدائش | 8 ستمبر 1911 کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہندوستان |
وفات | 7 نومبر 1999 کراچی، پاکستان | (عمر 88 سال)
آخری آرام گاہ | سخی حسن قبرستان، کراچی |
قلمی نام | کرار حسین |
پیشہ | تدریس ،ماہرِ تعلیم دانشور ، مصنف |
زبان | اردو |
نسل | مہاجر قوم |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | ایم اے (اردو)، ایم اے (انگریزی)، |
مادر علمی | آگرہ یونیورسٹی |
اصناف | تحقیق، قرآن،تنقید |
نمایاں کام | قرآن اور زندگی مطالعۂ قرآن غالب:سب اچھا کہیں جسے |
حالات زندگی
ترمیمپروفیسر کرار حسین 8 ستمبر، 1911ء کو کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[2][3][4]۔ آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو)، ایم اے (انگریزی) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ زمانہ طالب علمی میں وہ انڈین نیشنل کانگریس اور خاکسار تحریک سے بھی وابستہ ہوئے[1]۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد انھوں نے تدریس کو اپنا شغل بنایا۔ اور 1933 میں میرٹھ کالج میں بطور لیکچرر متعین ہوئے وہاں ان کے شاگردوں میں جمیل جالبی، انتظار حسین ،حسن عسکری اورسلیم احمد کے نام بھی شامل ہیں ۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آ گئے جہاں وہ متعدد تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر رہے۔ وہ کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ وہ ادبیات ،علم التعلیم، اسلامی تاریخ، فلسفہ اور سماجی و ثقافتی مسائل سے متعلق وسیع علم رکھتے تھے اور ان موضوعات پر اپنی تحریر و تقریر سے گراں قدر سرمایہ نسلِ نو کو منتقل کیا۔
ان کی تصانیف میں 'قرآن اور زندگی'، 'مطالعہ قرآن' اور 'غالب: سب اچھا کہیں جسے' وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی ان کی تقاریر کے کئی مجموعے کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں[3]۔ ان کو خطابت اور مضمون نگاری کے علاوہ شاعری سے بھی شغف رہا ہے۔ ان کی اولاد میں پروفیسر شائستہ زیدی، سینیٹر تاج حیدر، پروفیسر شبیہ حیدر اور صادقہ صلاح الدین تعلیمی، سیاسی و سماجی شعبہِ زندگی میں بہت فعال ہیں۔
نمونہِ کلام
ترمیمپروفیسر کرار حسین کے کلام میں نعت، سلام، منقبت، مرثیہ، نظم و غزل ہر صنفِ سخن شامل ہے، جو گاہے بگاہے مختلف ادبی جرائدکی زینت بنی۔
نعتیہ کلام
حائل نظر کے سامنے پردے اگر نہیں | دنیا بجز ستیزہ گہِ خیر و شر نہیں | |
اے رحمت و جہاد کے مولا تیرے بغیر | اس رزمگاہ میں کوئی تیغ و سپر نہیں | |
میں اور تمہارا ذکر خدا ساز بات ہے | دل لاکھ چاہتا ہے پہ اتنا جگر نہیں | |
سچ ہے تمہارا نام نذیر و بشیر ہے | ||
سچ ہے ہمیں جزا و سزا سے مفر نہیں |
٭٭٭
مرثیہ کے بند
کربلا کربلا ! ارضِ کرب و بلا ، مہرِ صدق و صفا کے سپہرِ بریں | ||
رازہاۓ فنا و بقا کی امیں ، خاتمِ موت پر زندگی کا نگین | ||
با ادب ! با ادب ! میرے دل کی تڑپ ، دیکھ ، پھر دیکھ ، اے میری چشمِ یقین | ||
حق کی آیات بکھری ہوئ ہیں یہاں ، عرشِ اعظم کے تارے ہیں ذرے نہیں | ||
مہبطِ انبیا ، قبلہِ اولیا ، سجدہ گاہِ ملائک ہے یہ سرزمیں |
.....
مرحبا تجھ کو انسانیت کے شہید ، مرحبا ! مرحبا ! شاہِ یزداں شکار | ||
تیرے گھوڑوں کی ٹاپوں میں ہے انقلاب ، تیری آنکھوں میں آباد جانِ بہار | ||
منزلیں سینکڑوں لے کے آغوش میں ، اٹھ رہا ہے تیرے کارواں کا غبار | ||
عزمِ مختار ہے کارواں کا جرس ، دستِ جبار میں کارواں کی مہار | ||
وادیِ صبر و تسلیم کے شہسوار ، اللہ ، اللہ ، یہ جبر ، یہ اختیار |
٭٭٭
غزل
دیارِ دوست کو جاتے ہیں کارواں اب بھی | دیارِ دوست کا ملتا نہیں نشاں اب بھی | |
بروئے خاک برھنہ میں ہڈیاں اب بھی | ہر اک بہار پہ ہے حشر کا گماں ابھی | |
نہ دل کی راکھ کریدو ، حذر کرو اس سے | کہ دل کی راکھ سے بنتی ہیں بجلیاں اب بھی | |
بلوں میں چیونٹیوں کے امن ڈھونڈنے والو | ||
ہوا کے دوش پہ اک تخت ہے رواں اب بھی |
پروفیسر کرار حسین، سال بہ سال
ترمیم- 8 ستمبر 1911 پیدائش
- 1927 میں میٹرک کے بعد میرٹھ کالج میں داخلہ
- میرٹھ کالج سے انٹرمیڈیٹ اور سینٹ جان کالج، آگرہ سے گریجویشن مکمل کی ۔
- ایم اے اردو اور ایم اے انگلش، آگرہ یونیورسٹی سے کیا
- زمانہِ طالب علمی میں ہی پہلے انڈین نیشنل کانگریس سے اور پھر خاکسار تحریک سے وابستگی اختیار کی ۔
- خاکسار تحریک کے دو مجلوں الامین اور " ریڈئینس " کی ادارت
- 1933 میں میرٹ کالج میں بطور لیکچرار انگریزی ادب تعیناتی
- 1948 میں میرٹھ کالج سے استغفی اور پاکستان آمد
- 1948 میں اسلامیہ کالج، کراچی میں بطور لیکچرار انگریزی ادب تعیناتی
- 1955 میں اسلامیہ کالج، کراچی کے پرنسپل کے عہدے سے استغفی اور مغربی پاکستان ایجوکیشنل سروس میں سینئیر گریڈ ون آفیسر کی ذمہ داریاں سنبھالیں ۔
- 29جون تا 8 جولائی1964 تک سوات میں امریکن لٹریچر پر سمپوزیم میں شرکت۔
- 1967 تک علی الترتیب گورنمنٹ کالج میر پور خاص، گورنمنٹ کالج خیر پور، گورنمنٹ کالج کوئٹہ میں پرنسپل کے عہدے پر تقرری ہوتی رہی ۔
- 1967 سے 1972 تک جامعہ ملیہ کراچی میں پھر سے شعبہِ انگریزی سے وابستگی
- اکتوبر 1972 سے دسمبر 1976 تک بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات
- 24 نومبر تا 26 نومبر 1975 تک پیرس میں فرینکو پاکستان کولوکیمین ٹریڈیشن، نیشنل آئیڈینٹیٹی اینڈ ڈویلپمینٹ کے سیمینار میں شرکت ۔
- 10مارچ سے 16مارچ 1976 تک ٹوکیو میں ریپریزینٹیٹوز آف کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوشنز، یونیسکو کی میٹنگ میں شرکت ۔
- 29 اگست تا4ستمبر 1976 سینٹو کانفرنس آف یونیورسٹی ریکٹرز، استنبول، انقرہ میں شرکت۔
- 1977 سے نومبر 1999 تک اسلامک کلچر اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر رہے
- 1977 میں گورننگ باڈی آف آڑ سی ڈ ی کلچرل ڈویژن، تہران کے اجلاس میں شرکت ۔
- فروری 1980 میں ورلڈ اسلامک سیمینار واشنگٹن میں شرکت ۔
- اگست 1983میں پہلی عالمی اہلِ بیت ؑ کانفرنس، لندن میں شرکت ۔
- جولائی 1984میں امام حسین ؑ چودھویں صدی، عالمی سیمینار، لندن میں شرکت ۔
- اگست1985 اور اگست 1988 میں بطور لیکچرر دورہِ لندن ۔
- 7 نومبر، 1999ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے
ممبر شپ اور صدارت
ترمیم1۔ اسلامک ریسرچ کونسل، اسلام آباد کی گورننگ باڈی کے ارکان | 2۔ اقبال اکیڈمی، لاہور کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان |
3۔ قومی ہجریٰ کمیٹی چودھویں صدی کی تقریبات کے ارکان | 4۔ قومی کمیٹی برائے ترقی اردو بورڈ، لاہور کے ارکان |
5۔ قومی کمیٹی برائے ترقی اردو بورڈ، کراچی کے ارکان | 6۔ پاکستان ویمن رائیٹس کمیشن کے ارکان |
7۔ آر سی ڈی کلچرل ڈویژن کے ارکان | 8۔ اکیڈمک کونسل، کراچی یونیورسٹی کے ارکان |
9۔ سینڈیکیٹ، کراچی یونیورسٹی کے ارکان | 10۔ ڈائریکٹر اسلامک کلچرل اینڈ ریسرچ سینٹر کراچی |
11۔ فیض فاؤنڈیشن پاکستان کے بانی ممبر | 12۔ انجمن ترقی اردو کے ارکان |
13۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ارکان | 14۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سٹاف کالج لاہور کی گورننگ باڈی کے ارکان |
15۔ ہیلپنگ ہینڈ ٹرسٹ، کراچی کے بانی ممبر |
تصانیف
ترمیماردو کتب اور مضامین
ترمیم1۔ سورہ الاخلاص (مطالعہِ قرآن سیریز) | 5۔ سورہ یس (مطالعہِ قرآن سیریز) | 9۔ قرآن اور زندگی |
2۔ سورہ الکافرون (مطالعہِ قرآن سیریز) | 6۔ سورہ العصر (مطالعہِ قرآن سیریز) | 10۔ سوالات و خیالات |
3۔ معوذتین (مطالعہِ قرآن سیریز) | 7۔ سورہ التین (مطالعہِ قرآن سیریز) | 11۔ غالب:سب اچھا کہیں جسے |
4۔ سورہ فجر (مطالعہِ قرآن سیریز) | 8۔ نفسِ مطمئنہ (مطالعہِ قرآن سیریز) | 12۔ اقبال، سوشلزم اور اسلام |
انگریزی کتب اور تراجم
ترمیم1 | Study of the Quran by Prof Karrar Hussain | 2 | Message of Islam and Karbala by Prof Karrar Hussain |
3 | The Islamic Revolution by Prof Karrar Hussain | 4 | Dua e Makaram e Ikhlaq translated by Prof Karrar Hussain |
5 | Distribution of Wealth in Islam by Maulana Ashraf Ali Thanwi
Translated by Prof Karrar Hussain & Prof Hasan Askari |
6 | Answer to Modernism by Maulana Ashraf Ali Thanwi
Translated by Prof Karrar Hussain & Prof Hasan Askari |
وفات
ترمیمپروفیسر کرار حسین 7 نومبر، 1999ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے[1] اور کراچی کے سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[3][4]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ آدھاصوفی، آدھا کمیونسٹ، ایکسپریس ٹریبیون، پاکستان
- ↑ پروفیسر کرار حسین، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- ^ ا ب پ پروفیسر کرار حسین، پاکستانی کنیکشنز، برمنگھم برطانیہ[مردہ ربط]
- ^ ا ب ص 849، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء