پاکستان کرونیکل

اردو انسائیکلوپیڈیا

پاکستان کرونیکل (پاکستان کا تاریخ وار عوامی انسائیکلوپیڈیا )، عقیل عباس جعفری کی تصنیف ہے جس میں قیام پاکستان سے لے کر 31 اگست 2011ء تک پاکستان کے تاریخ وار واقعات تحریر و تصویر کی صورت انتہائی خوبصورت اور سلیقے کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں۔ اصل میں یہ کتاب ماہانہ ڈائری ہے جس میں سیاسی، صحافتی، ثقافتی، فنون لطیفہ، صنعت و حرفت اور کھیلوں کے علاوہ اہم ترین واقعات پر مشہور زمانہ کتب، رسائل و اخبارات سے اقتباسات بھی ہیں اور نامور پاکستانی شخصیات کی پیدائش و انتقال کے علاوہ مختصر تعارف بھی ہے۔[1]

پاکستان کرونیکل

مصنف عقیل عباس جعفری  ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع تاریخ پاکستان،  پاکستان کی سیاست  ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف کرانیکل،  دائرۃ المعارف  ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر ورثہ،  کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P123) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 2010،  2011،  2018  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صفحات
او سی ایل سی 643571356  ویکی ڈیٹا پر (P243) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مواد ترمیم

پاکستان کرونیکل ایک تحقیقی کتاب ہے۔ چونکہ عقیل عباس جعفری بنیادی طور پر ایک شاعر ہیں لہٰذا یہ غالب طور پر پاکستان کی ثقافتی، علمی، ادبی تاریخ بن گئی ہے۔ سیاسی زندگی کے تمام تر اہم اور کم اہم واقعات بیان کرنے کے باوجود اس کا ثقافتی پہلو غالب رکھنا ادارت کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ تمام تر اہم اخبارات و جرائد کے اجرا، بندش یا خاتمہ کی تفصیل موجود ہے۔ اہم ادبی، علمی شخصیات کے مختصر لیکن مربوط پروفائل دیے گئے ہیں، تمام تر سرکاری اور غیر سرکاری ایوارڈ (آدم جی ادبی انعام، نگار ایوارڈ وغیرہ) کی تفاصیل موجود ہیں اور بیشتر اہم کتابوں کے سرورق دیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں آپ کو پاکستان کی فلم انڈسٹری، شاعری، ڈراما، ٹیلی ویژن، ریڈیو پاکستان وغیرہ کا پورا سفر نظر آئے گا۔[2] زمانی تقسیم ماہ بہ ماہ کی گئی ہے اور سیاسی، سماجی، ثقافتی، تفریحی اور علمی و ادبی واقعات کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کی پیدائش اور اموات کا احوال بھی درج ہے اور اس طرح پرانے انداز کی جنتری اور جدید طرز کے دائرۃ المعارف کی خوبیاں اس کتاب میں موجود ہیں۔ قیامِ پاکستان اور اعلانِ پاکستان کے بارے اس کتاب میں مندرجات اور دستاویزات شامل کی گئیں ہیں۔ کتاب میں 15 اگست 1947ء کو پاکستان ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر کا عکس شائع کیا گیا ہے جس کے مطابق ریڈیو پاکستان کا قیام 14 اور15 اگست کی درمیانی شب کو عمل میں آیا تھا۔ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب لاہور، پشاور اور ڈھاکہ اسٹیشنوں سے رات گیارہ بجے آل انڈیا ریڈیو سروس نے اپنا آخری اعلان نشر کیا۔ شب بارہ بجنے سے کچھ لمحے پہلے ریڈیو پاکستان کی شناختی دھن بجائی گئی اور انگریزی زبان میں فضا میں ایک اعلان گونجا کہ آدھی رات کے وقت پاکستان کی آزاد اور خود مختار مملکت معرضِ وجود میں آجائے گی۔ رات کے ٹھیک بارہ بجے ہزاروں سامعین کے کانوں میں یہ الفاظ گونجے یہ پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس ہے انگریزی میں یہ اعلان ظہور آذر نے اور اردو میں مصطفیٰ علی ہمدانی نے کیا۔ اس خبر کے ساتھ ہی ظہور آذر کی ایک نایاب تصویر بھی شائع کی گئی ہے۔ اسی صفحے پر پاکستان کی پہلی کابینہ کے ارکان کی ایک نادر تصویر بھی موجود ہے۔ اس طرح کی نادر و نایاب تصاویراس دستاویز میں کثرت سے موجود ہیں مثلاً پاکستان کے اولین گزٹ کا عکس جس میں محمد علی جناح کو پاکستان کا گورنر جنرل مقرر کرنے کا حکم درج ہے۔ سردار عبدالقیوم خان کی نوجوانی کی ایک تصویر جس میں وہ ایک مسلح مجاہد کے روپ میں نظر آ رہے ہیں۔ کراچی میں قیامِ پاکستان کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی فلم کا پوسٹر، ہندوستان کے ڈاک ٹکٹ جن پر پاکستان کی مہر لگا کر انھیں نئی سرکاری حیثیت دی گئی۔ جوناگڑھ کے آخری نواب مہابت خان جی کی شبیہ، معروف امریکی جر یدے ’لائف‘ کے 5 جنوری 1948ء کے شمارے کا سرِ ورق جس پر قائدِ اعظم کی تصویر ہے۔ 1948ء کے اولمپک کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ہاکی ٹیم کا گروپ فوٹو اور قائد اعظم قائدِ اعظم کے لکھے ہوئے آخری خط کا عکس۔

  • پاکستان میں پہلی فلم کب کہاں اور کن حالات میں تیار ہوئی۔
  • اسلام آباد میں دار الحکومت بننے سے پہلے وہ علاقہ کس طرح ویرانی کا نقشہ پیش کرتا تھا۔
  • مزار قائد کے لیے پہلے کون کونسا نمونہ تجویز ہوا تھا۔
  • لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کی لاش کی تصویر۔
  • بے نظیر بھٹو نے پی ٹی وی کے ایک پروگرام کی میزبانی بھی کی تھی۔
  • محمد ضیاء الحق کے ریفرنڈم میں جو سوال پوچھے گئے تھے اُن کے کوپن کا عکس۔[3]

تبصرے و آراء ترمیم

اس مواد کی شمولیت کسی ڈائجسٹ یا سنسنی خیز مواد والے کتابچے کی طرز پر نہیں ہے بلکہ عقیل عباس جعفری نے مواد مرتب کرتے ہوئے ایک منجھے ہوئے صحافی اور اعتدال و توازن کا دامن تھام کے چلنے والے چوکنے محقق کا کردار ادا کیا ہے۔[3]

ممتاز مصنف و صحافی خرم سہیل پاکستان کرونیکل کے بارے میں کہتے ہیں:

انسائیکلو پیڈیا جیساکام جتنی ریاضت مانگتاہے،عموماً اس نوعیت کے کام کوانجام دینے کے لیے دنیامیں ادارے مصروف عمل ہوتے ہیں۔یہ ادارے کئی ٹیمیں تشکیل دیتے ہیں،پھر مجموعی جدوجہد،کثیر سرمایہ اوران اداروں کے بے پناہ وسائل کی معاونت سے اس نوعیت کے انسائیکلو پیڈیا کاکام پایہ تکمیل کوپہنچتاہے،لیکن دنیا میں ایک انسائیکلوپیڈیا ایسا بھی ہے،جس کو تن تنہافردواحد نے مرتب کیااورمرتب کرکے وہ اسے بھول نہیں گئے،بلکہ اب تک اس کے دوایڈیشن آچکے ہیں،اگلے برس تک تیسرے ایڈیشن کی اشاعت متوقع ہے اورہرایڈیشن اضافہ شدہ ہے۔یہ ایک جہدِ مسلسل ہے،جس میں وہ محو ہیں۔ پہلا ایڈیشن 1088صفحات پر مشتمل تھا،جبکہ دوسرے ایڈیشن میں ان کی تعداد 1128 ہوگئی ہے۔ تیسرے ایڈیشن میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔یہ صاحب معلومات کے گہرے سمندر میں اضافے کا بھنور پہن کر محوِ رقص ہیں۔ بہرحال یہ انسائیکلو پیڈیا معلومات کاوہ خزانہ ہے،جس کی فائلوں کو دیمک کھاچکی ہوتی یا پھر ان تک آپ کی رسائی کاکوئی ذریعہ نہ ہوتا۔ ہمارے ملک میں آرکائیوز تقریباً ناپید ہیں، تحقیق کرنے والوں سے پوچھ کردیکھیں، وہ کیسے جوکھم اٹھاتے ہیں۔ کم از کم "پاکستان کرونیکل" نے بہت سے تحقیق کاروں اورطلبا کا وقت محفوظ کیا۔ یہ کتاب پاکستان میں سیاست، ادب، موسیقی، مصوری،فنِ تعمیر، فلم، ٹیلی ویژن، ریڈیو، صنعت و تجارت اور کھیلوں کی دنیا میں پیش آنے والے واقعات اوراس سے وابستہ شخصیات کی مکمل اورمستند تاریخ ہے۔[4]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "پاکستان کرونیکل۔۔ ایک مکمل دستاویز، مظہر اقبال، مظہر اقبال کا پاکستان ڈنمارک"۔ 28 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2015 
  2. پاکستان کرونیکل نوجوانوں کے لیے ایک تحفہ، عطا محمد تبسم، ہماری ویب کراچی[مردہ ربط]
  3. ^ ا ب پاکستان کا عوامی انسائیکلوپیڈیا، عارف وقار، بی بی سی اردو، 15 اگست 2010ء
  4. ایک دیوانے کا "دیوانِ تاریخ"، خرم سہیل، اردو یوتھ فورم، پٹنہ، ہندوستان