سلیم احمد

شاعر، نقاد، ڈراما نگار، کالم نگار

سلیم احمد (پیدائش: 27 نومبر، 1927ء - وفات: یکم ستمبر، 1983ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور و معروف شاعر، نقاد، ڈراما نویس اور کالم نگار تھے۔

سلیم احمد
پیدائش27 نومبر 1927(1927-11-27)ء

کھیولی، ضلع بارہ بنکی، برطانوی ہندوستان
وفات1 ستمبر 1983(1983-90-01) (عمر  55 سال)

کراچی، پاکستان
آخری آرام گاہپاپوش نگر قبرستان، کراچی
قلمی نامسلیم احمد
پیشہشاعر، نقاد، ڈراما نویس، کالم نگار
زباناردو
نسلمہاجر قوم
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
اصنافشاعری، تنقید، کالم
نمایاں کامچراغِ نیم شب
بیاض
ادھوری جدیدیت
ادبی اقدار
اہم اعزازاتنگار ایوارڈ برائے بہترین کہانی کار

حالات زندگی

ترمیم

سلیم احمد 27 نومبر، 1927ء کو قصبے کھیولی، بارہ بنکی ضلع، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ وہیں سے میٹرک پاس کیا اور میٹرک کے بعد میرٹھ کالج میں داخل ہوئے جہاں پروفیسر کرار حسین، محمد حسن عسکری، انتظار حسین اور ڈاکٹر جمیل جالبی سے تعلقات استوار ہوئے جو دمِ آخر تک قائم رہے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے، یہیں تعلیم مکمل کی اور 1950ء میں ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئے۔[1]

ادبی خدمات

ترمیم

سلیم احمد نے 1944ء میں ہی شاعری شروع کر دی تھے۔ ان کی شاعری باوجود منفرد لب و لہجے اور نئے اسلوب و مضامین کے کڑے اعتراضات کا نشانہ بنی۔ ان کی وجہ شناخت ان کے بے لاگ اور کھرے تنقیدی مضامین تھے جن کی کاٹ، صداقت اور راست بازی کے دوست ہی نہیں دشمن بھی گرویدہ تھے۔[1]

سلیم احمد ایک بہت اچھے ڈراما نویس بھی تھے۔ انھوں ریڈیو اور ٹیلی وژن کے متعدد ڈرامے تحریر کیے، اخبارات میں کالم نگاری بھی کی اور پاکستان کی پہلی جاسوسی فلم راز کی کہانی بھی تحریر کی جس ہر انھیں بہترین کہانی نویس کا نگار ایوارڈ بھی عطا کیا گیا۔[1]

سلیم احمد کے شعری مجموعوں میں بیاض، اکائی، چراغِ نیم شب اور مشرق، تنقیدی مضامین کے مجموعوں میں ادبی اقدار، نئی نظم اور پورا آدمی، غالب کون؟، ادھوری جدیدت، اقبال ایک شاعر، محمد حسن عسکری آدمی یا انسان شامل ہیں۔[1]

تصانیف

ترمیم

شاعری

ترمیم
  • بیاض
  • اکائی
  • چراغِ نیم شب
  • مشرق

تنقید

ترمیم
  • ادبی اقدار
  • نئی نظم اور پورا آدمی
  • غالب کون؟
  • ادھوری جدیدت
  • اقبال ایک شاعر
  • محمد حسن عسکری آدمی یا انسان

سلیم احمد کے شخصیت و فن پر تحقیقی مقالات

ترمیم

سلیم احمد: شخصیت اور فن (پی ایچ ڈی مقالہ)، مختار احمد عزمی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، 1994ء

نمونۂ کلام

ترمیم

غزل

عمر بھر کاوش اظہار نے سونے نہ دیاحرف نا گفتہ کے آزار نے سونے نہ دیا
دشت کی وسعت بے قید میں کیا نیند آتیگھر کی قیدِ در و دیوار نے سونے نہ دیا
تھک کے سو رہنے کو رستے میں ٹھکانے تھے بہتہوس سایۂ دیوار نے سونے نہ دیا
کبھی اقرار کی لذت نے جگائے رکھاکبھی اندیشۂ انکار نے سونے نہ دیا
ہو گئی صبح بدلتے رہے پہلو شب بھرایک کروٹ پہ دلِ زار نے سونے نہ دیا

وفات

ترمیم

سلیم احمد یکم ستمبر، 1983ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ص 547، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء