پروفیسر عبد الباری (ہندی : प्रोफ़ेसर अब्दुल बारी؛ 1892ء-1947ء) ایک بھارتی تعلیمی اور سماجی مصلح تھے۔ ان کی پیدائش بہار کے گاؤں شاہ آباد ضلع جہاں آباد میں 1892ء میں ہوئی۔ انھوں نے 1918ء میں گریجیوشن کی تعلیم کے بعد، تاریخ میں 1920ء میں ماسٹرز کی تعلیم جامعہ پٹنہ سے حاصل کی۔ انھوں نے بہار کے نیشنل کالج، جو اس وقت مہاتما گاندھی کی سودیشی تحریک کے تحت شروع کیا گیا تھا، 1921ء میں پروفیسر کے طور پر شمولیت اختیار کی۔[1]
زندگی کے بہت شروع سے ہی ان کے دماغ میں تعلیمی بیداری کے ذریعہ بھارتی معاشرے میں سماجی اصلاحات لانے، سماجی عدم مساوات، نسلی خلل دور کرنے کا خیال تھا۔[1] انھوں نے غلامی سے آزاد بھارت کا ایک خواب دیکھا تھا۔ جس کے نتیجے میں وہ بھارت میں مزدور یونین کے بانی بنے۔[2] انھوں نے تحریک آزادی میں حصہ لیا اور آخر میں ملک کی راہ میں اپنی جان قربان کی۔ انھوں نے بہت سے آزادی کی تحاریک میں ڈاکٹر راجندر پرساد کے ساتھ حصہ لیا تھا۔[3][4][5]
پروفیسر عبد الباری کی پہلی برسی کے موقع پر ڈاکٹر راجندر پرساد نے ان کی کاویشوں کو یاد کرتے ہوئے ایک پیغام 22 مارچ، 1948ء کو لکھا جو مزدور آواز میں شائع ہوا۔.[1]

پروفیسر عبد الباری

(ہندی: प्रोफ़ेसर अब्दुल बारी)

 

معلومات شخصیت
پیدائش 1892ء
شاہ آباد، بہار
تاریخ وفات مارچ 28، 1947(1947-03-28)ء
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش بھارت
قومیت بھارتی
مذہب اسلام
جماعت انڈین نیشنل کانگریس
والدین محمد قربان علی
عملی زندگی
تعليم پٹنہ کالج پٹنہ، جامعہ پٹنہ سے ماٹرس آف آرٹس
پیشہ صدر ٹاٹا ورکس یونین 1936ء تا 1947ء
دور فعالیت 30 سال (1917ء تا 1947ء)
تنظیم ٹاٹا ورکس یونین
وجہ شہرت بہار، بنگال اور اڑیسہ کے مزدوروں کو متحد کرنے میں فعال کردار نبھایا، 1921ء، 1922ء اور 1942ء کے تحاریک آزادی میں گرم جوشی سے شمولیت
کارہائے نمایاں 1937 میں ٹسکو (اب ٹاٹا اسٹیل) انتظامیہ کے ساتھ تاریخی سمجھوتہ
مؤثر مہاتما گاندھی
متاثر مائکل جان، و گ گوپال
تحریک بھارت چھوڑو تحریک 1942ء
ویب سائٹ
ویب سائٹ http://pabtciti.com/Profile.aspx

زندگی کے اہم سنگ میل

ترمیم
  • 1892ء میں بہار کے ضلع بھوجپور کے گاؤں شاہ آباد میں پیدائش
  • والد کا نام محمد قربان علی
  • پٹنہ کالج، جامعہ پٹنہ سے ماسٹر آف آرٹس کی سند
  • 1917ء میں مہاتما گاندھی سے ان کی بہار دورے کی دوران پہلی ملاقات
  • 1921ء، 1922ء اور 1942ء کے تحاریک آزادی کی جدوجہد میں، بہار، اڑیسہ اور بنگال کے مزدوروں کو متحد کرنے میں فعال کردار ادا کیا
  • 1922ء کے عدم تعاون تحریک میں ڈاکٹر راجندر پرساد کی ساتھ شمولیت
  • 1921ء میں صداقت آشرم میں قومی سطح کے کالج کا قیام عمل میں آیا، جس کے ڈاکٹر راجندر پرساد پرسنپل اور عبد الباری پروفیسر بنے
  • 1936ء کے صوبائی انتخابات میں آپ بہار کے ایک رکن اسمبلی کے طور پر منتخب کیے گئے
  • 1937ء میں بہار کی پہلی کانگریس حکومت اور آپ بہار اسمبلی کے نائب اسپیکر بنے
  • ڈاکٹر راجندر پرساد کی صدارت میں بنی بہار لیبر انکیوائری کمیٹی کے نائب صدر منتخب
  • نیتاجی شبھاس چندر بوس، جو اس وقت جمشید پور لیبر اسوسیئشن کے صدر تھے، کی درخواست پر جمشید پور لیبر اسوسیئشن کی قیادت کرنے کا فیصلہ کیا
  • ٹسکو (اب ٹاٹا سٹیل) کے انتظام کے ساتھ 1937ء میں پہلی تاریخی معاہدہ۔
  • 1942ء کے بھارت چھوڑو تحریک میں شمولیت
  • 1946ء میں بہار پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر منتخب
  • 1947ء پٹنہ میں فساد پھیلا
  • گاندھی جی کے ائمہ پر جمشید پور سے پٹنہ کے لیے روانہ
  • 28 مارچ 1947ء فتوحہ ریلوے کراسنگ کے نزدیک گولی مار کر قتل کر دئے گے
  • پیرموہنی قبرستان، پٹنہ میں مدفون
  • 1936ء تا 1947 ٹاٹا ورکس یونین کے صدر رہے

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Choudhary, Valmiki۔ Dr. Rajendra Prasad : Correspondence and Select documents Volume 8۔ Centenary Publication۔ صفحہ: 421 
  2. Gladstone, Alan; Ozaki, Muneto (1991)۔ Working together: labour-management cooperation in training and in technological and other Changes۔ Geneva: International Labour Office۔ صفحہ: 191 
  3. Prasad, Rajendra (1961)۔ At the feet of Mahatma Gandhi۔ Asia Publication House۔ صفحہ: 178 
  4. Datta, Kalikinkar (1957)۔ History of the freedom movement in Bihar۔ Govt. of Bihar 
  5. Chaturvedi, Ritu (2007)۔ Bihar Through the Ages۔ Sarup & Sons۔ صفحہ: 55 

بیرونی روابط

ترمیم

مدونات

ترمیم