پروفیسر محمد لطیف منفرد انداز کے معروف شاعراردو ادبیات کے استاد اورماہرتعلیم ہیں۔

پروفیسر محمد لطیف
ادیب
پیدائشی ناممحمد لطیف
قلمی ناملطیف
ولادت15 اپریل1943ءچک 17/ جی ۔ ڈی اوکاڑہ
ابتداتحصیل فورٹ عباس کے چک آر137/7، ضلع بہاولنگر
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل،
تعداد تصانیفدو
تصنیف اولحریم حرف
معروف تصانیفحریم حرف
ویب سائٹ[03466992620 / آفیشل ویب گاہ]

ولادت ترمیم

پروفیسر محمد لطیف 15 اپریل 1943ء میں میں پیدا ہوئے ،آبائی تعلق ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس کے چک آر137/7 سے ہے، والد محترم صدر الدین چونکہ سرکاری ملازم تھے اور ان کا تبادلہ مختلف علاقوں میں ہوتا رہتا تھا۔ اسی وجہ سے ان کی پیدائش اس وقت کی تحصیل اوکاڑہ کے ایک گاؤں چک 17/ جی ۔ ڈی میں ہوئی

تعلیمی مراحل ترمیم

چک 17/ جی ۔ ڈی سے پرائمری تک کی تعلیم حاصل کی، جبکہ میٹرک چک 32/6R فورٹ عباس سے کیا۔ ایف اے میو نسپل کالج اوکاڑہ اور بی اے گورنمنٹ کالج ساہیوال سے اس طرح ایم اے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اورسینٹرل ٹریننگ کالج لاہور سے بی ایڈ کیا

عملی زندگی ترمیم

  • 1970 میں بحثیت لیکچرار خواجہ فرید گورنمنٹ کالج رحیم یارخان میں ملازمت کاآغاز کیا
  • 1979ء میں رضویہ اسلامیہ کالج ہارون آباد میں رہے۔
  • بطور پرنسپل گورنمنٹ انٹر کالج فورٹ عباس میں ذمے داریاں نبھائیں
  • 1985 میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ اسلامیہ کالج وہاڑی میں خدمات سر انجام دیں
  • بطور پرنسپل گورنمنٹ انٹر کالج منچن آباد رہے
  • بطور ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز بہاولپور سنہ 1989 میں
  • بطور اسسٹنٹ پروفیسر ایس ای کالج بہاولپور تعیناتی ہوئی،
  • 1992ء میں بطور پرنسپل گورنمنٹ کالج لیاقت پور تعینات ہوئے
  • 1992ء میں ہی ایسوسی ایٹ پروفیسر ایس ای کالج بہاولپور مقرر ہوئے 2003 ء تک یہیں سروس مکمل کی

شاعری ترمیم

پروفیسر محمد لطیف کا پہلا شاعری مجموعہ حریم حرف 2013ء میں شائع ہوا زیادہ تر شاعری اردو جبکہ کچھ شاعری پنجابی میں کی غزل سے زیادہ شغف ہے پروفیسر عبد الحق تاثیر المعروف تاثیر وجدان سے اصلاح لیتے رہے
بقول خورشید ناظر پروفیسر لطیف کے ہر شعر اور نظم کی ہر لائن سے فنی شعر گوئی میں ان کی مہارت اور اپنے قاری کو متاثر کر نے کا سلیقہ جھلکتا ہے 

مجموعہ کلام ترمیم

حریم حرف کے نام سے مجموعہ کلام اردو مجلس بہاولپور سے طبع ہو چکا ہے[1]

نمونہ کلام ترمیم

اتنے دنوں کے بعد آئے ہو یارو کچھ تو اور رکو کار جہاں چلتا رہتا ہے صحبت یاراں عام نہیں
ان کی صبح وصال سے بڑھ کرروشن کوئی صبح کہاںجس شام ان کا جانا ٹھہرے اس سے اندھیری شام نہیں
درد کی دولت دین ہے اس کی بخت وروں کو ملتی ہےہر کس و ناکس کی قسمت میں یہ لطف و انعام نہیں

[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. روزنامہ اتفاق رائے بہاولپور 22 جنوری 2018ء
  2. حریم حرم ،پروفیسر محمد لطیف صفحہ 46 ناشر اردو مجلس بہاولپور