پشیطتا
پشیطتا یا پشیتہ (سریانی: ܦܫܝܛܬܐ پسیتا) سریانی روایت میں کلیسیاؤں کے لیے ایک بائبل کا معیاری نسخہ ہے۔[1]
پشیطتا | |
---|---|
مکمل نام | ܡܦܩܬܐ ܦܫܝܛܬܐ ماپاکتا پشیتا |
دیگر نام | پشیطتا، پشیتا، پسیتا، پشیطتو، فشیطتو، پشیتہ |
ترجمہ قسم | سریانی زبان |
مذہبی وابستگی | سریانی مسیحیت |
پیدائش 1:1 |
جس طرح رومی کلیسیا کا مستند ترجمہ ولگاتا ہے اور انگریزی کلیسیا کا مستند ترجمہ اتھرائزڈورشن ہے اسی طرح سریانی کلیسیا کا مستند ترجمہ پشیتہ ہے۔ اس لفظ کا مطلب " سادہ" ہے۔ یہ ترجمہ گذشتہ ڈیڑھ ہزار سال سے سریانی کلیسیا میں رائج ہے۔ اس میں عہدِ عتیق تمام اور کامل موجود ہے۔ عہدِ جدید کی کتب میں سے 2 پطرس، 2 یوحنا، 3 یوحنا، یہوداہ کا خط اور مکاشفات کی کتاب نہیں ہے کیونکہ جب یہ ترجمہ کیا گیا تھا اس وقت سرُیانی کلیسیا میں ان کتب کا رواج نہیں تھا۔
شامی کاتب کتابت کی صحت کے لیے تمام دنیا میں مشہور تھے۔ انھوں نے اس ترجمہ کی نقلیں ایسی صحت اور خوبصورتی سے کی ہیں کہ اس کے مختلف نسخوں میں بمشکل اختلافات ملتے ہیں۔ اس ترجمہ کے قدیم نسخے جو دور حاضرہ میں موجود ہیں شمار میں 243 سے زیادہ ہیں، جن میں 102 نسخے برطانوی عجائب خانہ میں محفوظ ہیں۔ ان میں سے بعض نسخے نہایت قدیم ہیں اور کاتبوں نے سنِ کتابت بھی لکھا ہوا ہے۔ سب سے قدیم نسخہ پانچویں صدی کا ہے۔ ایک درجن کے قریب نسخے چھٹی صدی کے ہیں، جن میں سے چار ذیل کی تاریخیں موجود ہیں۔ از 530ء تا 539ء یعنی کاتب نے اس نسخہ کو دس سال میں لکھا جس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ کس حزم اور احتیاط سے یہ کاتب نقل کیا کرتے تھے۔ باقی تین نسخوں کی کتابت ختم ہونے کے سن علے الترتیب 534ء، 548ء اور 586ء ہیں۔
یہ ترجمہ تمام سریانی کلیسیا میں مروج ہے اور 431ء میں اس کلیسیا کی شاخ نسطوری کلیسیا سے الگ ہو گئی تھی تو یہ ترجمہ نہ صرف 231ء سے پہلے کا کیا ہوا ہے، بلکہ 431ء میں اس کلیسیا کی شاخ نسطوری کلیسیا سے الگ ہو گئی تھی تو یہ ترجمہ نہ صرف 231ء سے پہلے کا کیا ہوا ہے بلکہ 431ء میں یہ ترجمہ ایسا قدیم اور مستند سمجھا جاتا تھا کہ گو اس وقت سریانی کلیسیا میں پھوٹ بھی پڑ گئی تھی تاہم اس پھوٹ کا اس ترجمہ کی عام مقبولیت اور رواج پر رتی پھر اثر نہ پڑا۔ اس ایک بات سے اس ترجمہ کی قدامت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بعض علما کا خیال ہے کہ یہ ترجمہ دوسری صدی یعنی 100ء اور 200ء کے درمیان میں کیا گیا تھا۔ دیگر علما کا یہ خیال ہے کہ یہ ترجمہ تیسری صدی یعنی 200ء اور 300ء کے درمیان میں کیا گیا تھا۔ موخر الذکر علما کے خیال کے مطابق وہ ترجمہ جس کی نقل کوہ سینا کا سریانی نسخہ ہے، پشیتہ ترجمہ سے بھی زیادہ قدیم ہے۔ اسی وجہ سے اس کا نام قدیم سریانی ترجمہ رکھا گیا ہے اور پشیتہ کے مترجموں نے ترجمہ کرتے وقت اس پرانے سریانی ترجمہ کو ضرور پیش نظر رکھا تھا، جس سے صاف پتہ لگتا ہے کہ یہ دونوں ترجمے کتنے قدیم ہیں۔ اگر پشیتہ تیسری صدی کا ترجمہ ہے تو کوہِ سینا کے نسخہ والا سریانی ترجمہ اس سے بھی زیادہ قدیم یعنی دوسری صدی سے بھی غالباً پہلے کا ہوگا۔ اب علما کی ایک بڑی تعداد اس نظریہ کی حامی ہے کہ پشیتہ دوسری صدی کے اوائل میں ترجمہ کیا گیا تھا اور سريانی بولنے والی کلیسیاؤں میں مقبول عام ہو گیا تھا۔ قدیم سریانی ترجمہ کے نسخے پشیتہ کے نسخوں سے مقابلتہً بہت کم دستیاب ہوتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ قدیم سریانی علم ادب کی کتابوں کا ایک بہت بڑا حصہ ضائع ہو چکا ہے اور جو موجود ہے وہ صرف جدا جدا ٹکڑوں میں ہی ملتا ہے۔ اس کی دوسری وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ جوں جوں انجیل ترجمہ کی نظر ثانی ہوتی گئی قدرتاً قدیم ترجمے کی نقلیں آہستہ آہستہ بند ہوتی گئیں۔ اور اس قدیم ترجمہ کی نقلیں ضائع ہوگئیں۔ چنانچہ پانچویں صدی میں تھیوڈوریٹ بتاتا ہے کہ اس کو ٹیشین کی تصنیف کی صرف دو سو نقلیں ملیں جن کی بجائے اس نے اناجیل اربعہ کے استعمال کا رواج جاری ٹیشین کی کتاب کے رواج کا خاتمہ بھی اس کی نقلوں کے بند ہونے کی وجہ سے ہوا اور پشیتہ کے ترجمہ کے بعد قدیم سریانی ترجمہ کا بھی یہی حشر ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ پشیطتا، دائرۃ المعارف بریطانیکا۔ اخذ کردہ بتاریخ 23 اگست 2017ء
ویکی ذخائر پر پشیطتا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |