پیاؤ

پیاؤ بھارت میں کئی سڑکوں، بس اسٹانڈوں، اور عام مقامات پر نصب پانی کی سہولت ہے جس سے عوام الناس میں سے کوئی بھی استفادہ کر سکتا ہے

پیاؤ بھارت میں کئی سڑکوں، بس اسٹانڈوں اور عام مقامات پر نصب پانی کی سہولت ہے جس سے عوام الناس میں سے کوئی بھی استفادہ کر سکتا ہے۔ یہ سہولت بہ طور خاص گرما کے موسم میں بہت عام ہوتی ہے۔ کیوں کہ اس وقت لوگوں کو پیاس بہت لگتی ہے اور پانی کی اکثر شدید ضرورت پڑتی ہے۔ روایتی طور پر پیاؤ کے مقام پر مٹی کا گھڑا، اس کا مٹی کا ڈھکن، ایک ڈونگا اور مٹی کا گلاس رہا کرتا تھا۔ تاہم جدید طور پر کچھ جگہوں دن میں واٹر کولر اور پانی کی گلاس رکھی جا رہی ہے۔ اکثر دن میں لوگوں کی مدد کے لیے ایک رضا کار یا خدمت گزار بھی رہتا ہے۔ کچھ جگہوں پر یہ گلاس کے دھات کے زنجیر سے جڑی ہوتی ہے اور گویا یہ اس لیے اس طرح سے ہوتی ہے کیوں کہ لوگ گلاس اپنے ساتھ نہ لے جائیں۔ بھارت کے کچھ جگہوں پر اس پانی کی سہولت کو مسلمان لوگ سبیل کے نام سے بھی فراہم کرتے ہیں، جس کے عربی زبان میں معنے راستے کے ہیں۔ کچھ جگہوں پر یہ سبیلیں امام حسین کے نام پر معنون ہیں اور ایک تختی ہے سبیل نذر حسین آویزاں ہوتی ہے جو میدان کربلا میں امام حسین کی تکالیف اور پانی کی قلت کی یاد دلاتی ہے۔

چونکہ جدید زمانہ تشہیر اور اشتہار باری کا ہے۔ اس لیے اکثر پیاؤ کے مقام پر دیوار پر، گھڑے یا واٹر کولر پر اشتہاری پیامات بھی دیکھے جاتے ہیں۔ کچھ اشتہارات فوری ملازمت، مالی سرمایہ، صحت و ڈاکٹری تشخیص وغیرہ کے بھی ان مقامات پر لگے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی جگہوں پر سرکاری پیامات بھی آویزاں ہوتے ہیں۔

چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی ترمیم

چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی جانب سے 2012ء میں گرما کے موسم میں راہ گیروں کو صاف اور ٹھنڈا پینے کا پانی مہیا کرانے کے لیے ریاست کے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں 56 پیاؤ کھولے گئے تھے۔ ان 'پیاؤ' مراکز میں راہ گیروں کو ٹھنڈا پانی تو مل ہی رہا تھا ساتھ ہی انھیں ایڈز سے بچاؤ کی جان کاری بھی دی جا رہی تھی۔ 'پیاؤ' مراکز میں ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی جانب سے ایڈز سے بچاؤ کی جانکاری دینے کے لیے فلیکسی اور بینر لگائے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں پمفلیٹوں اور ورقیوں کی تقسیم بھی عمل میں آئی۔ یہاں ایک رجسٹر بھی متعارف کیا گیا تھا، جس میں پانی پینے آنے والے لوگوں کا ایڈز کے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں استفاسارات کو قلم بند کر لیا گیا تھا۔ گرمیوں میں راہ گیروں کو ٹھنڈا پانی کا پانی فراہم کرانے کے لیے رائے پور، بلاسپور اور درگ میں دس دس اور راجناندگاؤں، کوردھا، رائے گڑھ، جانجگیر، کوربا، مہاسمند، دھمتری، کانکیر، جگدلپور، دنتیواڑا، کوریا، امبکاپر اور جشپور میں دو دو پیاؤ 30 اپریل 2009ء سے ہی کھولے گئے تھے۔ یہ سبھی 'پیاؤ' ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ اور انیہ بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں کھولے گئے تھے۔ 'پیاؤ' کھولنے کے لیے صدر طبی خدمات افسروں کو کو 12 ہزار 730 روپے فی 'پیاؤ' کے حساب سے سات لاکھ 12 ہزار 880 روپے کی رقم دی گئی تھی۔ پانی پلانے کے لیے کلیکٹر کے در پر ایک خدمت گار کو تعینات کیا گیا تھا۔ سبھی صدر طبی خدمات افسروں سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ پیاؤ ہر دن کھلا رہے اور لوگوں کو در کار صاف پینے کا پانی مہیا ہو۔ [1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "'प्याऊ' में एड्स से बचाव की जानकारी"۔ CHHATTISGARH NEWS UPDATE۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2012  [مردہ ربط]