پی سی پاک سرچ آپریشن
غالباً یہ مضمون ویکیپیڈیا میں معروفیت کے عمومی اصول کے مطابق نہیں ہے۔ (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
پی سی پاک سرچ آپریشن پاک افواج کی تاریخ کا سب سے پہلا اور اہم تہرین آپریشن ہے یہ آپریشن آزاد کشمیر کے سدوزئ پختون قبائل کی بغاوت کو کچلنے کے لیے یکم مارچ 1950ء سے 1956ء تک مختلف سدھن علاقہ جات جن میں آزاد کشمیر کے ضلع سدھنوتی ضلع پونچھ ضلع باغ اور ضلع کوٹلی کے جنوبی سدھن علاقہ جات کے باغیوں کے خلاف کیا گیا
پس منظر پی سی آپریشن
ترمیمپی سی جیسے آپریشن کی بنیاد صدر آزاد کشمیر سردار ابراھیم خان اور حکومت پاکستان کے درمیان عدم اعتماد جیسے بنیادی وجوہات اختلافات بنے کیونکہ یکم جنوری 1949 معاہدہ جنگ بندی کے بعد حکومت پاکستان اور صدر آزاد کشمیر سردار محمد ابراہیم خان کے درمیان اختلافات پیدا ہونا شروع ہوئے حکومت پاکستان سے سردار محمد ابراھیم خان نے معاہدہ جنگ بندی کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا سردار ابراھیم چاہتے تھے کشمیر کے مکمل آزاد ہونے تک جنگ بندی نہ ہو مگر پاکستان کے حکمرانوں نے صدر آزاد کشمیر کی کسی بات پر کوئی توجہ دیے بغیر پاک بھارت معاہدہ جنگ بندی کر لیا اس کے بعد معاہدہ کراچی صدر آزاد کشمیر کی مرضی کے خلاف کیے جانے پر سردار ابراھیم اور حکومت پاکستان کے درمیان مزید اختلافات پیدا ہو گے جس کے باعث حکومت پاکستان نے سردار ابراھیم کو 21 مئی 1950 کو صدارت آزاد کشمیر سے معطل کر دیا
سردار ابرھیم کا رد عمل
ترمیمسردار ابراھیم خان نے حکومت پاکستان کے اس غیر جمہوری اقدام پر آزاد کشمیر میں جمہوریت کی تحریک شروع کر دی جو بل آخر مسلح بغاوت میں تبدیل ہو گئی جس کے بعد آزاد کشمیر حکومت مفلوج ہو کر راہ گئی، سردار ابراھیم خان کے قبیلے کے لوگوں نے آزاد کشمیر سے تمام پولیس چوکیاں ختم کر کے آزاد کشمیر کے 80% فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا جس کے بعد سردار ابراھیم خان نے ضلع پونچھ راولاکوٹ آزاد کشمیر کے مقام پر اپنی باغی حکومت کا اعلان کر دیا
پی سی پاک سرچ آپریشن
ترمیمآزاد کشمیر میں سدوزئیوں کی اس بغاوت پر حکومت پاکستان کو فوجی آپریشن کرنا پڑا جو پاک فوج کی تاریخ کا سب سے پہلا آپریشن تھا اس آپریشن کا نام پی سی پاک سرچ آپریشن رکھا کر وفاقی حکومت نے بریگیڈئیر رضا خان کی زیر کمان پاک سرچ آپریشن شروع کیا آپریشن کا بنیادی مقصد تشدد دہشت گردی اور بغاوت کو کچل کر امن و امان قائم کرنا تھا کیونکہ آزاد کشمیر میں مسلح بغاوت بانی آزاد کشمیر سردار محمد ابراہیم خان کی صدارت آزاد کشمیر سے مطعلی کے فورن بعد سدھنوتی پونچھ باغ اور کوٹلی جیسے اہم چاروں اضلاع میں سردار ابراھیم خان کی سربراہی میں اُن کے قبیلے کے لوگوں نے شروع کر رکھی تھی جو آزاد کشمیر کے 80 فیصد علاقے پر قبضہ کرکے باقی آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں پر حملہ آور ہو رہے تھے اس لیے آزاد کشمیر کی مفلوج حکومت کی اپیل پر وفاقی حکومت پاکستان نے بریگیڈر رضا خان کی سربراہی میں پی سی پاک سرچ آپریشن شروع کیا جس میں 600 سدوزئ مارے گئے 2000 زخمی اور 5000 گرفتاریاں ہوئی پاک فوج کے 450 فوجی مارے1700 زخمی ہوئے 220 اغوا ہوئے جن میں میجر جنرل عثمانی جو بنگلہ دیش کے پہلے چیف آف آرمی سٹاف بنے یہ بھی باغیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے جنہیں بعد باغی قیدیوں کے بدلے رہا کر دیا گیا
مذکرات ابراھیم
ترمیمسردار ابراھیم اور حکومت پاکستان کے درمیان 4 اپریل 1952 کو مذاکرات ہوئے جس کے بعد 10 سدوزئی گرپوں نے ضلع پونچھ راولاکوٹ کے مقام پر سردار ابراھیم خان کی زیر کمان ہتھیار ڈال کر حکومت پاکستان سے صلاح صفائی کر لی جس کے بعد ضلع باغ اور ضلع سدھنوتی کے سدوزئ سرداروں نے ابراھیم خان کے اس مذاکراتی فیصلے سے انکار کرتے ہوئے یہ سردار ضلع باغ، سدھنوتی اور ضلع کوٹلی میں پاکستان مخالف کارروائیوں میں مصروف رہے مگر جب پاک افواج نے ضلع باغ اور سدھنوتی کے تمام میدانی علاقوں پر قبضہ کر لیا تو سردار عبد العزیز خان جس نے ضلع باغ میں اپنی حکومت قائم کر رکھی تھی انھوں نے 2 اکتوبر 1954ء ملوٹ کے مقام پر حکومت پاکستان سے مذاکرات کر کے ہتھیار ڈال دیے جس کے بعد باغیوں کے حوصلے پست پڑ گے مگر باجود اس کے ضلع سدھنوتی کے پہاڑی علاقہ جات کے سدوزئ سرداروں نے معاہدہ بارل 1956 تک نہ ہتھیار ڈالے نہ کسی مذاکرات پر آمادہ ہوئے
معاہدہ بارل
ترمیم1950ء کی دہائی کے آخری باغی رہنما غازی شیر دل خان مع 2000 سدوزئی باغیوں کا حکومت پاکستان اور آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے ساتھ اس وقت کے صدر آزاد کشمیر سردار محمد عبد القیوم خان اور وزیر امور کشمیر پاکستان مشتاق احمد گورمانی و دیگر حکومتی اکابرین کے درمیان 20 ستمبر 1956 بمقام وادی بارل میں ہوا جس کے بعد سدھنوتی کے باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے معاہدہ بارل کی آرٹیکل ایک اور دو اور تین میں یہ تہ پایا کہ
| 1 سدوزئی اپنی پرانی تمام رنجیشوں کو جو جانے انجانے میں ہوئی انھیں بھولا کر اپنے مادرے وطن کے وفادار اور مددگار رہے گے
| 2 حکومت پاکستان جن کے گھروں پر بمباری ہوئی اور جو لوگ مارے گئے وہ چاہیے سدھنوتی کے ہوں یا پونچھ باغ یا کوٹلی کے ان تمام کے ورثا کو مالی معاونت فی گھر آٹھ ہزار روپے دی جائے گی،
یہ معاہدہ صدر آزاد کشمیر سردار محمد عبد القیوم خان کی ذاتی کوشش و محنتوں سے ممکن پایا وادی بارل کے سدوزئیوں اور صدر آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم خان کے درمیان کافی کرابت و دوستانہ تعلقات جہاد کشمیر 1947 کے زمانے سے تھے جس کا ذکر انھوں نے اپنی کتاب مقدمہ کشمیر میں بھی لکھا ہے حالانکہ حکومت پاکستان و آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے پی سی پاک سرچ آپریشن پر کوئی کتاب لکھنے یا کسی اخبارات میں کوئی مضمون یا کسی ٹی وی چینل پروگرام میں متعلقہ عنوانات سے پروگرام کرنے پر سخت ترین پابندی عائد ہے
سدوزئ باغیوں کی ہلاکتیں زخمی اور گرفتاریاں
ترمیمہلاکتیں | زخمی | گرفتاریاں |
---|---|---|
600 | 2000 | 5000 |
حوالہ جات
ترمیمhttps://en.m.wikipedia.org/wiki/1955_Poonch_uprising https://en.m.wikipedia.org/wiki/Sher_Ahmed_Khan https://en.m.wikipedia.org/wiki/Sardar_Ibrahim_Khan https://en.m.wikipedia.org/wiki/Sudhan https://ur.m.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81_%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%84