چلی میں اسلام :اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 4،000 کی مسلم آبادی چلی میں بستی ہے جو آبادی کا 0.1 فی صد یا اس سے بھی کم میں شمار ہوتی ہے [1]۔ چلی میں بہت سی اسلامی تنظیمات موجود ہیں جیسے سینٹیاگو میں 'چلی کا اسلامی معاشرہ اور مسجد السلام (Spanish: Sociedad Musulmana de Chile y Mezquita As-Salam)' اور اکوئیکو میں مسجد بلال(Mezquita Bilal) موجود ہیں جبکہ کوکمبو شہر میں محمد ثقافتی مرکز اور اسلامی سنی کمیونٹی جیسی تنظیمات موجود ہیں۔

تاریخ

ترمیم
 
کوکمبو میں ایک مسجد

چلی کے مورخین اورلیوز ڈیاز میزا کے مطابق ڈیایگو ڈی المارگو کے بحری بیڑے کے قافلے میں پرڈو ڈی گیسکو نامی ایک مسلمان موجود تھا یہ سپین سے آ رہے تھے اور اس مسلمان کا تعلق بھی سپین سے تھا جسے مسیحیت قبول کرنے کے لیے دباؤ دیا گیا یہ تاریخ واصح نہیں ہے تاہم اب چلی کے عالم ان مسلمانوں کے چلی کی ثقافت پر ہونے والے اثرات کا جائزہ کر رہے ہیں کہا جاتا ہے کہ 1854 میں دو ترک مسلمان چلی پہنچے اس کے بعد 1865 اور 1875 میں یہی تاریخ دہرائی گئی ان مسلمانوں کا آبائی وطن تو معلوم نہیں تاہم اتنا معلوم ہے کہ یہ سلطنت عثمانیہ کے زیر قبضہ کسی علاقے سے آئے ہیں

1856 میں مسلمانوں کی بڑی تعداد سلطنت عثمانیہ کے زیر قبضہ علاقوں شام , لبنان اور فلسطین سے ہجرت کر کے آئے 1885 کے اعدادوشمار کے مطابق چلی میں 29 مسلمان تھے لیکن ان کے متعلق معلومات بہت کم تھی تاہم 1895 کے اعدادوشمار کے مطابق 76 ترک باشندوں میں سے 58 مسلمان تھے جو ملک کے شمالی علاقوں میں رہتے تھے 1907 کے اعدادوشمار میں یہ تعداد 1498 تک پہنچ گئی جن میں 1183 مرد جبکہ 315 خواتین تھیں جو کل آبادی کا0.04 تھیں تاہم یہ چلی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تناسب تھا۔[2] 1920 ء میں ایک نئی مردم شماری سے ظاہر ہوا ہے کہ مسلمانوں کی تعداد 402 ہو گئی جن میں 343 مرد اور 59 خواتین تھی۔ زیادہ تعداد سینٹیاگو اور اینٹوفاگسٹا میں تھیں جبکہ باقی ہر صوبے میں 76 مسلمان تھے۔2002 کے اعدادوشمار میں مسلمانوں کی تعداد 2894 بتائی گئی(0.03%)ان میں 66 فیصد مرد اور باقی خواتین تھیں۔ اس سے پہلے 1992 کے اعدادوشمار میں مذہب کے اعداد وشمار نہیں کیے گئے تھے۔ چلی میں مسلمانوں کی پہلی تنظیم 25 ستمبر 1926 میں مسلم یونین چلی کے نام سے بنائی گئی۔ اس کے بعد 16 اکتوبر 1927 میں امدادی اور اسلامی چیرٹی سوسائٹی قائم کی گئی۔1952 میں مسلمانوں کی تعداد 1956 تک بڑھنا شروع ہو گئی جن میں زیادہ تعداد سینٹیاگو اور اینٹوفاگسٹا میں رہتی تھی جبکہ باقی تعداد دوسرے مختلف صوبوں میں بکھری ہوئی تھی۔1960 میں مسلمانوں کی تعداد کم ہو کر 522 ہو گئی جن میں 209 سینٹیاگو میں رہتے تھے۔ ایک دہائی بعد مسلمانوں کی تعداد 1431 ہو گئی لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کا تعلق چلی سے ہے یا وہ تارکین وطن تھے اور یہ ،مسلمان پورے ملک میں بکھرے ہوئے تھے۔ 1988 میں، سینٹیاگو میں توفیق الرومی نے مسجالسلام کی تعمیر شروع کی توفیق الرومی نے ساٹھ سال تک چلی میں مسلم کمیونٹی کی قیادت کی۔ مسجد کی تعمیر 1989 میں ختم ہوئی اور اس کا افتتاح ملائیشیا کے ایک شہزادے نے 1996 میں کیا۔ اس وقت یہ بات ظاہر ہوئی کہ 1980 کی دہائی لوک مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اسلام قبول کیا اور اس مسجد کے بننے کے بعد ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا۔ چلی میں مسلمانوں کی تعداد میں مسلم تاجروں کی سرمایہ کارروں کی وجہ سے اضافہ ہوا۔ ان تاجروں میں زیادہ کا تعلق ملائیشیا سے ہے۔ بیرونی مداخلت اور ایران کی مدد سے چلی میں شیعہ مسلمانوں کی کمیونٹی پہنچی اس سے پہلے 19 ویں صدی میں بھی شیعہ مسلمانوں کی کمیونٹی چلی میں پہنچی یہ لوگ ایرانی نژاد ہیں اور اب بھی یہ فارسی یا ایران کی کوئی دوسری زبان بولتے ہیں۔ 1997 میں پاکستانی تاجروں نے اکوئیکو میں مسجد بلال اور ایک مدرسہ کی تعمیر شروع کی جو 1999 میں مکمل ہوئی۔ 1998 میں شیخ توفیق الرومی کی وفات کے بعد اسامہ ابو غزالہ اس مسجد کے امام مقرر ہوئے۔

ذیلی ساخت

ترمیم

1970 اور 1980 کی دہائی تک چلی میں مذہبی رہنما اور اسلامی مراکز موجود نہ تھے مسلمان ایک شامی مسلم تاجر توفیق الرومع دالو کے پاس نماز کے لیے اکٹھے ہوتے تھے 1990 میں چلی میں پہلی مسجد مسجد السلام تعمیر ہوئی اس کے بعد 1995 ٹمیکو اور 1998 میں اکوئیکو میں مسجد تعمیر کی گئی مسلم ذرائع کے مطابق چلی میں 3000 مسلمان موجود ہیں ان میں زیادہ چلین مسیحی تھے جنھوں نے اسلام قبول کیا ہے ان میں اکثریت اہل سنت کی ہے جبکہ شیعہ اور صوفی قلیل تعداد میں موجود ہیں

موجودہ حالات

ترمیم

نائن الیون کے واقعات کے بعد جہاں دوسرے مسلم اقلیتی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا وہاں چلی میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا

چلی میں مسلم کمیونٹی کی بنائی گئی کئی تنظیمیں موجود ہیں جن میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں

  • Asociación Islámica de Chile (Islamic Association of Chile
  • Centro de Cultura y Beneficencia Islámico
  • Centro Chileno Islámico de Cultura de Puerto Montt

حوالہ جات

ترمیم
  1. Tracy Miller، مدیر (2009)، Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World’s Muslim Population (PDF)، پیو ریسرچ سینٹر، صفحہ: 35، 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 08 اکتوبر 2009 
  2. Islam Online۔ "The Muslim Community in Chile Origins and Dreams"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2009 

بیرونی روابط

ترمیم