چین کا کمیونسٹ انقلاب
چین کا کمیونسٹ انقلاب (انگریزی: Chinese Communist Revolution) چین کا کمیونسٹ انقلاب یا 1949ء کا چینی انقلاب جسے ملک میں چینی کمیونسٹ پارٹی نے ماؤ زے تنگ کی قیادت میں برپا کیا تھا۔ اس انقلاب کے نتیجے میں یکم اکتوبر 1949ء کو عوامی جمہوریہ چین کا قیام عمل میں آیا۔ انقلاب کا آغاز 1946ء میں چین جاپان دوسری جنگ کے خاتمے کے بعد ہوا اور چین میں خانہ جنگی کا دوسرا حصہ سمجھا جاتا ہے جسے ذرائع ابلاغ میں جنگ آزادی سے تعبیر کیا گیا۔
تاریخی پس منظر
ترمیمبڑھتی ہوئی عدم مساوات
ترمیمچین کے غیر ہموار تاریخی ارتقا نے معاشرے میں تضادات پیدا کیے۔ چنگ خاندان دور اقتدار میں لگان کی بلند شرح، استحصالی سود اور ٹیکس گاؤں کے سربراہان اور زمینداروں کی ایک چھوٹی سی اقلیت کے ہاتھ میں مرکوز ہو کر رہ گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق، "چین کی دس فیصد زراعتی آبادی کے پاس زمین کا دو تہائی حصہ تھا۔"[1] ان وجوہات اور چنگ ریاست کے سقوط کی وجہ سے کسانوں نے بغاوت کی جو زنہائی انقلاب کی شکل میں رونما ہوئی۔ اس انقلاب نے 2000 سالہ شہنشاہی کا خاتمہ کر دیا اور یوں چین کے ابتدائی جمہوری دور کا آغاز ہوا۔[2] تاہم یہ انقلابی حکومت ایک مستحکم قومی حکومت بنانے میں ناکام رہی جو زمین کی اصلاحات کا فریضہ سر انجام دیتی۔ نیز اس کا اہم رہنما سن یات سین معزول ہو کر جاپان میں پناہ طلب کرنے پر مجبور ہوا۔[3] روس میں پہلی عالمی جنگ کے اختتام پر اکتوبر انقلاب برپا ہوا جس کی وجہ سے چین میں مزدور جدوجہد میں تیزی آئی جہاں پر محنت کش بہتر اجرت، آزادی تنظیم، آزادی گفتار) اور بہتر فلاح و بہبود کے لیے لڑ رہے تھے۔ صرف شنگھائی میں، 1919ء اور 1923ء کے درمیان 450 سے زائد ہڑتالیں ہوئیں۔[4]
چار مئی کی تحریک
ترمیماگرچہ چین نے پہلی جنگ عظیم کے دوران میں اتحادی افواج کا ساتھ دیتے ہوئے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا لیکن شکست کی وجہ سے اسے جاپان سے معاہدۂ ورسائے میں ذلت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے خلاف چین میں بڑے پیمانے پر طلبہ کے احتجاجات کا سلسلہ شروع ہوا۔انہی مظاہروں کو تاریخ میں چار مئی کی تحریک سے یاد کیا جاتا ہے۔[5]
نتیجہ
ترمیم1 اکتوبر 1949ء کو ماؤ زے تنگ نے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان کیا اور چیانگ کائی شیک 600،000 قوم پرست فوجیوں اور تقریباً دو لاکھ قوم پرست پناہ گزینوں کے ساتھ جزیرہ تائیوان میں پناہ لینے پر مجبور ہوا۔ جمہوریہ تائیوان کے عارضی دار الحکومت اور اپنی حکومت کو پوری چین کے واحد قانونی اختیار کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، جبکہ عوامی جمہوریہ چین حکومت نے تمام چین کو متحد کے لیے کوشش کی۔ نیشنلسٹ اور کمیونسٹ افواج کے درمیان میں آخری براہ راست لڑائی مئی 1950ء میں ہائنان جزیرہ پر کمیونسٹوں کے قبضے کے ساتھ ختم ہوئی۔ تاہم اس کے بعد بھی کئی برس تک جھڑپیں اور گوریلا حملے جاری رہے۔ جون 1950ء میں کوریا کی جنگ کے خاتمے کے بعد امریکی حکومت نے آبنائے تائیوان میں ایک دوسرے پر حملہ سے باز رکھنے کے لیے ریاستہائے متحدہ کے ساتویں فلیٹ کو لنگر انداز کر دیا۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ John Peter Roberts (2016-01-21)۔ China: From Permanent Revolution to Counter-Revolution (بزبان انگریزی)۔ Wellred۔ ISBN 9781900007634۔
Ten percent of the agricultural population of China possessed as much as two-thirds of the land. In the province of شنسی, 0.3% of the families possessed one quarter of the land. In ژجیانگ, 3.3% of the families possessed half the land, while 77% of the poor peasants possessed no more than 20% of the land.
- ↑ Li, Xiaobing. [2007] (2007). A History of the Modern Chinese Army. University Press of Kentucky. آئی ایس بی این 0-8131-2438-7, آئی ایس بی این 978-0-8131-2438-4. pg 13. pg 26–27.
- ↑ John Peter Roberts (2016-01-21)۔ China: From Permanent Revolution to Counter-Revolution (بزبان انگریزی)۔ Wellred۔ ISBN 9781900007634۔
Ten percent of the agricultural population of China possessed as much as two-thirds of the land. In the province of شنسی, 0.3% of the families possessed one quarter of the land. In ژجیانگ, 3.3% of the families possessed half the land, while 77% of the poor peasants possessed no more than 20% of the land.
- ↑ Arif Dirlik (1989)۔ The Origins of Chinese Communism (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780195054545
- ↑ John Chan۔ "The tragedy of the 1925–1927 Chinese Revolution"۔ www.wsws.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2018
- ↑ "Army Department Teletype conference, ca. جون 1950"۔ Harry S. Truman Library and Museum۔ US Department of Defense۔ 06 نومبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2015