کام کی جگہ کا نسوانیانا
کام کی جگہ کا نسوانیانا (انگریزی: Feminisation of the workplace) سے مراد وہ نسوانیانا یا جنس پر مبنی کردار اور جنسیت پر مبنی کردار میں فرق اور یہ کوشش کہ خواتین کسی ایسے گروہ یا زمرے کا حصہ بنیں جو کسی دور میں مردوں کا گڑھ رہا تھا، جیسا کہ کام کی جگہ۔ یہ تصور سماجی نظریات کا حصہ ہے اور یہ بتلانے کی کوشش کرتا ہے کہ جنس پر مبنی کس قدر بے قاعدگیاں رائج ہیں۔ ایسے میں برابری کے سلوگ اور مساوی اجرت کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ حالیہ عرصے میں کئی ممالک جیسے کہ سعودی عرب کی وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے خبردار کیا ہے کہ ان کے ملک کے نجی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق کی اجازت نہیں ہے۔[1] جب کہ ماضی میں شاید خواتین کے قلیل التعداد ہونے اور فعالیت کی کمی کے سبب یہ مسائل پر کوئی لب کشائی نہیں تھی۔
نئے ابھرتے یکسانی کے تصورات
ترمیمیکساں ملازمت کے لیے یکساں اجرت مزدوروں کے حقوق کا ایک تصور ابھرا ہے کہ ان افراد کو ایک جیسی اجرت ملنا چاہیے جو ایک جیسے کاموں کو انجام دیتے ہیں۔ یہ سب سے زیادہ جنسی امتیازات کے ضمن میں مستعمل ہے، بالخصوص جنس پر مبنی اجرت کی خلاء کے معاملے میں۔ یکساں اجرت یا مساوی اجرت سبھی ادائیگیوں اور فوائد پر مشتمل ہے، جس میں بنیادی اجرت، غیر تنخواہی ادائیگی، بونس اور بھتے شامل ہیں۔ کچھ ملکوں میں یہ کام دیگر ملکوں کے مقابلے کافی پہلے نافذ العمل ہو چکا ہے۔ جب سے ریاستہائے متحدہ امریکا میں جان ایف کینیڈی نے 1963ء کے یکساں اجرت قانون پر دستخط کیے ہیں، تب سے یہ ریاستہائے متحدہ میں غیر قانونی ہے کہ ایک عہدے پر بر سر خدمت مرد اور عورت کو دو غیر مساوی اور جدا گانہ اجرتیں دی جائیں۔[2] جدید دور میں دیگر ممالک بھی اس اصول کو اپنا رہی ہیں۔