کرغیزستان میں خواتین
کرغیزستان میں خواتین (انگریزی: Women in Kyrgyzstan) عمومًا روایتی پیشوں میں حصے داری کے لیے شہرت رکھتی ہیں۔ یہاں دیہی علاقوں میں قبیلوں کی رسم دلہنوں کے اغوا کی رسم رائج ہے۔ جس کے تحت خواتین اور لڑکیوں کو جبری شادی کے لیے اغوا کیا جاتا ہے۔ یہاں کی عام زبان میں اس رسم کو آلا کاچو (لو اور فرار ہو) کہا جاتا ہے۔ ملک میں 12 سال جتنی کم عمر لڑکیوں کا قبضہ کیا جاتا ہے اور مردوں کے گروہوں کی جانب سے یا کچھ جگہوں پر رشتے داروں کی جانب سے تشدد یا چھل اور کپٹ کے ذریعے پکڑ کر قبضے میں لی جاتی ہیں۔ اس لڑکی کو اغوا کنندے کے گھر لے جایا جاتا ہے اور اس لڑکی کو ایک غیر قانونی شادی منظور کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں ایک جوان لڑکی کو شادی کے نام پر آبرو ریزی کے مرحلے سے فوری طور پر گذرنا پڑتا ہے۔ [1]
یہ صورت حال بہ طور خاص دیہی علاقہ جات میں عام ہے، جہاں روایات اور مقامی سوچ زیادہ اثر انگیز ہے۔ تاہم ملک کے شہری علاقوں میں صورت حال قدرے بہتر ہے۔ جدید طور پر خواتین اس ملک میں ہر شعبہ حیات میں اپنی موجودگی درج کر رہی ہیں۔
کاشت کاری
ترمیمملک کے پسماندہ دیہات میں رہنے والی کثیر العیال اور نیز معمر خواتین کاشت کاری اور اس سے متصلہ جدید اقسام جیسے کہ ڈرپ ایریگیشن سسٹم لگانے سے کافی خوش حالی حاصل کی ہیں۔ وہ اب اپنی زمین پر کئی سبزیاں جیسے کہ ٹماٹر، کھیرے اور گاجریں اُگا رہی ہیں۔ اس کوشش سے کئی دیہی خواتین خود کی کفالت بہ خوبی کر پا رہی ہیں۔[2]
خواتین کے لیے خاص خلائی پروگرام
ترمیمکرغزستان میں خواتین کا واحد اپنی مثال آپ خلائی پروگرام صنفی روایات کو چیلنج کر رہا ہے۔ ملک کی یہ خلائی ٹیم میں علینا انیسیمووا اور ان کی کچھ ساتھی خواتین شامل ہیں۔یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ لوگ 2020ء کے اواخر تک ملک کی پہلی سیٹلائیٹ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Reconciled to Violence"۔ Hrw.org۔ 26 ستمبر 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-01
- ↑ سو وومن: کیا زرعی شعبے میں خواتین کی تعداد میں اضافے سے وہ بااختیار ہوئی ہیں؟
- ↑ بی بی سی #100women: کرغز خواتین کا خلائی پروگرام