سلطان امیر تارڑ پاکستان فوج میں کرنل کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ آپ نے سوویت اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد 1980ء میں شروع ہونے والے افغان جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے افغانیوں کی معاونت کی۔ وہ افغانیوں میں کرنل امام کے لقب سے مشہور تھے اور ماورائی شہرت رکھتے تھے۔

کرنل امام
معلومات شخصیت
پیدائش 4 اپریل 1944ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چتال   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 جنوری 2011ء (67 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میر علی، پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی پاکستان ملٹری اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ انٹیلی جنس افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ ،  افغانستان میں خانہ جنگی (1989–1992) ،  افغان خانہ جنگی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

1974ء میں اعلیٰ عسکری کورس کے لیے فورٹ برگ ٹریننگ سنٹر امریکا گئے جہاں سے انھوں نے اعلیٰ عسکری ایوارڈ گرین بیرٹ حاصل کیا پاکستان آرمی کے بہترین پیرا شوٹر تھے دوران سروس انھیں ستارہ جرأت ستارہ بسالت اور ستارہ شجاعت دیا گیا۔ ان کا تعلق ضلع چکوال کے ایک گاؤں چتال سے تھا

26 مارچ 2010ء میں برطانوی اخبار نویس کے ساتھ وزیرستان گئے جہاں انھیں ایک دہشت گرد گروہ، جو مبینہ طور پر غیر ملکی پشت پناہی رکھتا ہے اور جس کا نام پہلے کسی نے نہیں سنا تھا، اغوا کر لیا اور 23 جنوری 2011ء میں ہلاک کر دیا۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Former ISI official killed in North Waziristan"۔ صبح صادق۔ 22 January 2011۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2011 
  2. "Captors kill Colonel Imam in North Waziristan"۔ The Nation۔ 24 January 2011۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2011