کورونا وائرس

وائرس گروہ
(کرونا وائرس سے رجوع مکرر)
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

کورونا وائرس

 
،  ویکی ڈیٹا پر (P18) کی خاصیت میں تبدیلی کریں 

کورونا وائرس سارس کووی 2 کی چار لاکھ گنا بڑی تصویر۔
کورونا وائرس سارس کووی 2 کی چار لاکھ گنا بڑی تصویر۔
کورونا وائرس سارس کووی 2 کی چار لاکھ گنا بڑی تصویر۔
اسمیاتی درجہ ذیلی خاندان [1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی  ویکی ڈیٹا پر (P171) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مملکت اعلی   حیویات
ڈومین   وائرس
خاندان  کورونا ویریدی
سائنسی نام
Orthocoronavirinae[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں


کورونا وائرس یا کرونا وائرس (انگریزی: Coronavirus) ایک وائرس گروپ ہے جس کے جینوم کی مقدار تقریباً 26 سے 32 زوج قواعد تک ہوتی ہے۔[8]یہ وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، مثلاً: گائے اور خنزیر کے لیے اسہال کا باعث ہے، اسی طرح انسانوں میں سانس پھولنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ عموماً اس کے اثرات معمولی اور خفیف ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاج یا روک تھام کے لیے اب تک کوئی تصدیق شدہ علاج یا دوا دریافت نہیں ہو سکی ہے۔[9] کورونا وائرس، جسے کووڈ 19 (COVID-19) کا نام دیا گیا ہے،اس سے مراد 2019 میںکورونا وائرس انفیکشن سے پیدا ہونے والا نمونیا ہے۔

وجہ تسمیہ ترمیم

کورونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا کے مشابہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام "کورونا وائرس" رکھا گیا ہے۔

کرونا وائرس کی علامات ترمیم

کرونا وائرس کی عام علامات میں نظام تنفس کے مسائل (کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری)،نزلہ، نظام انہضام کے مسائل (الٹی، اسہال وغیرہ) اور کل بدنی علامات (جسے تھکاوٹ) شامل ہیں۔ شدید انفیکشن نمونیہ، سانس نہ آنے یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔

عمومی علامات ترمیم

کورونا وائرس کی عمومی علامات بخار، تھکاوٹ اور خشک کھانسی ہیں۔

نظام تنفس کے سوا جسمانی علامات ترمیم

نظام انہضام میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں ہلکی تھکاوٹ، متلی ، قے ، اسہال شامل ہیں۔ نظام قلبی میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں دھڑکن تیز ہونا، سینے میں تکلیف ہونا۔ آنکھوں میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں آنکھ کی جھلی کی سوزش۔ بازوؤں ، ٹانگوں اور پیٹھ کے نچلے حصے میں ہلکا درد۔

کچھ مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

شدید متاثرہ مریض کی علامات ترمیم

متاثرہ مریض میں ہفتہ دس دن میں سانس کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو شدید متاثرہ مریض میں جلد بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری، نظام انہضام میں تیزابیت، خون جمنے میں مسئلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ کیسس میں ٹائیفائڈ کا ٹیسٹ پازیٹیو آتا ہے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایسے کیسس سامنے آئے

تاریخ ترمیم

"کورونا" وائرس کا ایک مجموعہ ہے اس مجموعہ کا نام کورونا ہے یہ بہت پرانا وائرس ہے جو 1930 میں مرغیوں میں دریافت ہوا، پھر یہ 1940 میں چوہوں میں دریافت ہوا۔انسانوں میں کورونا وائرس سب سے پہلے 1960 کی دہائی میں دریافت ہوا۔یہ سردی کے نزلہ سے متاثر کچھ مریضوں میں خنزیر سے متعدی ہوکر داخل ہوا تھا۔ اس وقت اس وائرس کو ہیومن (انسانی) کرونا وائرس E229 اور OC43 کا نام دیا گیا تھا، اس کے بعد اس وائرس کی اور دوسری قسمیں بھی دریافت ہوئیں۔ پہلے دریافت ہونے والے وائرس یہ ہیں:[10]

  • 1960ء کی دہائی میں دریافت ہونے والے پہلے انسانی کورونا وائرس OC43 اور 229E تھے۔
  • اس کے بعد 2003 میں کورونا وائرس SARS-CoV دریافت ہوا۔
  • اس کے بعد 2004 میں کورونا وائرس HCoV NL63 دریافت ہوا۔
  • اس کے بعد 2005 میں کورونا وائرس HKU1 دریافت ہوا۔
  • اس کے بعد 2012 میں کورونا وائرس MERS-CoV دریافت ہوا۔

یہ سب محدود سطح پر پھیلنے کے بعد کنٹرول کر لیے گئے۔ عالمی ادارہ صحت کے ذریعہ نامزد کردہ nCov-2019 نامی کورونا وائرس کی ایک نئی وبا 31 دسمبر 2019ء سے چین میں عام ہوئی۔ جو آہستہ آہستہ وبائی شکل اختیار کر چکی ہے۔حالیہ 2019 میں دریافت ہونے والے کورونا وائرس کو SARS-CoV-2 یا COVID-19 کا نام دیا گیا، یہ وائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ انسان سے انسان کے درمیان میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔25 جنوری 2020 ء کو چین کے 13 شہروں[11] میں ایمرجنسی لگا دی گئی ہے جبکہ وائرس کی شناخت یورپ سمیت کئی دوسرے ممالک میں بھی ہو چکی ہے۔ یہ وائرس اپنی پیچیدہ میوٹیشن کی وجہ سے انسان کے دفاعی نظام کو کنفیوز کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے یہی وجہ اس کے پھیلنے کی رفتار کو بہت زیادہ بڑھا چکی ہے اسی لیے اس پر قابو پانے میں پوری دنیا کو دشواری ہو رہی ہے۔


بیماری کے اثرات ترمیم

کورونا وائرس بنیادی طور پر ممالیہ جانوروں اور پرندوں کے نظام تنفس اور انسانوں کے نظام ہضم کو متاثر کرتا ہے۔ اس وائرس کے ذریعہ انسانوں کو ہونے والی بیماریوں کی اس وقت 4 سے پانچ قسمیں ہیں۔ سب سے زیادہ پائی جانے والی قسم "انسانی کورونا سارس CoV" ہے جو سارس بیماری کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ بالکل منفرد قسم کی بیماری ہے۔ اس سے اوپری اور نچلے دونوں نظام تنفس یکساں متاثر ہوتے ہیں اور بسا اوقات آنت اور معدے کا نمونیا ہو جاتا ہے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ کورونا وائرس عام طور پر بالغ افراد کو سردی کے نزلہ کی وجہ سے سب سے زیادہ لاحق ہوتا ہے۔

عام سردی میں ہونے والے نزلہ کی طرح کورونا وائرس کے اثر کا اندازہ لگانا مشکل ہے، کیونکہ وہ ناک وائرس (عام سردی کا نزلہ) کے برعکس ہوتا ہے۔ اسی طرح لیبارٹری میں انسانی کورونا کی تحقیق و نشو و نما بھی مشکل ہے۔ کورونا نمونیا، وائرس نمونیا یا تو براہ راست یا ثانوی جرثومی نمونیا کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ مرغیوں میں متعدی برونکائٹس وائرس (IBV) نہ صرف نظام تنفس میں اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ پیشاب کے راستہ کو بھی متاثر کرتے ہیں اور اس کا امکان رہتا ہے کہ یہ وائرس مرغی کے تمام اعضا میں پھیل جائے۔

اسی طرح کورونا وائرس کھیت کے جانوروں اور پالتو جانوروں میں بھی بہت سی بیماریوں کا ذریعہ بنتا ہے، جن میں کچھ خطرناک ہوتی ہیں اور کھیتی کو بھی نقصان پہنچا دیتی ہیں۔ کورونا وائرس عام طور پر گائے اور خنزیر دونوں پالتو فارمی جانوروں کو ہوتا ہے اور ان دونوں میں اسہال کا سبب بنتا ہے۔

حفاظتی تدابیر ترمیم

کورونا وائرس کا کوئی خاص تصدیق شدہ علاج یا دوا نہیں ہے البتہ چند احتیاطی تدابیر بتائی جاتی ہیں:[12]

  • صابن یا پانی سے بار بار ہاتھ دھونا۔[13]
  • گندے ہاتھوں سے ناک، آنکھ اور منھ کو چھونے سے گریز کرنا۔
  • متاثرہ افراد سے براہ راست اور ان کی استعمالی چیزوں سے دور رہنا۔
  • کلونجی اور شہد کا استعمال کریں اس میں موت کے علاوہ ہر قسم کی بیماری سے شفا ہے تو آپ سب گرم پانی کا استعمال کریں،

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://talk.ictvonline.org/files/master-species-lists/m/msl/7992 — عنوان : ICTV Master Species List 2018a v1
  2. ^ ا ب پ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://talk.ictvonline.org/files/master-species-lists/m/msl/8266 — عنوان : ICTV Master Species List 2018b.v2
  3. ^ ا ب پ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://talk.ictvonline.org/files/master-species-lists/m/msl/9601 — عنوان : ICTV Master Species List 2019.v1
  4. ^ ا ب پ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://talk.ictvonline.org/files/master-species-lists/m/msl/12314 — عنوان : ICTV Master Species List 2020.v1
  5. ^ ا ب پ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://talk.ictvonline.org/files/master-species-lists/m/msl/12314 — عنوان : ICTV Master Species List 2021.v3
  6. ^ ا ب پ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://talk.ictvonline.org/files/master-species-lists/m/msl/12314 — عنوان : ICTV Master Species List 2022.v1
  7.    "معرف Orthocoronavirinae دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2024ء 
  8. de Groot RJ, Baker SC, Baric R, Enjuanes L, Gorbalenya AE, Holmes KV, Perlman S, Poon L, Rottier PJM, Talbot PJ, Woo PCY, Ziebuhr J (2011)۔ "Family Coronaviridae"۔ In: Ninth Report of the International Committee on Taxonomy of Viruses۔ AMQ King, E Lefkowitz, MJ Adams, and EB Carstens (Eds)، Elsevier, Oxford, pp. 806-828۔ ISBN 978-0-12-384684-6 
  9. صادقہ خان (2020-01-25)۔ "کورونا وائرس کتنا خطرناک ہے؟"۔ Dawn News Television (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2020 
  10. "Urdu Real Facts"۔ 6 april 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ https://www.urdurealfacts.com/2020/04/blog-post_84.html  [مردہ ربط]
  11. https://www.dw.com/ur/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%D9%88%D8%A7%D8%A6%D8%B1%D8%B3-13-%D8%B4%DB%81%D8%B1%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D9%85%D8%B1%D8%AC%D9%86%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%D8%B1%D9%88%DA%91%D9%88%DA%BA-%DA%86%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D9%82%D8%B1%D9%86%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA/a-52136266
  12. "فيروس كورونا،الفيروسة المُكللة ( Corona virus ) | اسباب اعراض علاج | القاموس الطبي"۔ 29 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020 
  13. "کورونا وائرس سے کیسے بچا جاۓ؟"۔ 06 اپریل 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ https://www.urdurealfacts.com/2020/04/blog-post_84.html  [مردہ ربط]