کفارہ (propitiation) رضا جُوئی؛ کفارہ؛ بلیدان؛ کسی کا غصہ ٹھنڈا کر کے اسے راضی کرنے اور اپنے موافق بنانے کا عمل؛ تاوان، کفارے یا فدیہ کے طور پر قربانی یا کوئی اور چیز دینا جو جذبات کی شدت کو کم کرنے والی ہو۔

کفارۃ۔ گناہ کا شرعی اتار۔ الکفارۃ جو چیز گناہ کو دور کر دے اور اسے ڈھانپ دے اسے کفارہ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے ذلک کفارۃ ایمانکم اذا حلفتم (5:89) یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسمیں کھا لو۔[1]

اسلام میں کفارے کی اقسام ترمیم

روزہ توڑنے کا کفارہ ترمیم

جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی صورت میں

  1. ایک غلام آزاد کرے یا
  2. متواتر 60 دن روزے رکھے یا
  3. ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

قسم توڑنے کا کفارہ ترمیم

قسم توڑنے کی صورت میں

  1. ایک غلام آزاد کرے یا
  2. 10 مسکینوں کو کھانا کھلائے یا
  3. 10 مسکینوں کو لباس فراہم کرے يا
  4. 3 دن روزہ رکھے۔

ایلاء کا کفارہ ترمیم

ایلاء کا کفارہ وہی قسم کا کفارہ ہے یعنی اگر قسم توڑے اور زوجہ سے جماع کرے اس پر لازم ہے کہ

  1. ایک غلام آزاد کرے یا
  2. 10 مسکینوں کو کھانا کھلائے یا
  3. 10 مسکینوں کو لباس فراہم کرے يا
  4. 3 دن روزہ رکھے۔

ظہار کا کفارہ ترمیم

ظہار کی صورت میں

  1. ایک غلام آزاد کرے یا
  2. متواتر 60 دن روزہ رکھے یا
  3. 60 مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد1 صفحہ400 ،علی محمد، سورہ المائدہ،آیت 45،مکتبہ سید احمد شہید لاہور