اے کے 47 ، دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رائفل ہے۔ اسے 1947ء میں روس کے ہتھیار ڈیزائنر میخائیل کلاشنکوف نے ایجاد کیا تھا۔

اے۔کے 47[N 1]
اے۔کے 47
قسمAssault rifle
مقام آغازسویت یونین
تاریخ ا استعمال
استعمال میں1949–present
1949–1980s (USSR)
استعمال ازSee Users
تاریخ صنعت
ڈیزائنرمیخائیل کلاشنکوف
ڈیزائن1946–1948[1]
صنعت کارIzhmash and various others including Norinco
تیار1949–1959[2]
ساختہ تعداد≈ 75 million AK-47s, 100 million Kalashnikov-family weapons[3][4]
متغیراتSee Variants
تفصیلات
وزنWithout magazine:
3.47 کلوگرام (7.7 پونڈ) AK[5]
Magazine, empty:
0.43 کلوگرام (0.95 پونڈ) (early issue)[5]
0.33 کلوگرام (0.73 پونڈ) (steel)[6]
0.25 کلوگرام (0.55 پونڈ) (plastic)[7]
0.17 کلوگرام (0.37 پونڈ) (light alloy)[6]
Ammo weight:
16.3 g × 30 = 0.49 کلوگرام (1.1 پونڈ)[8]
لمبائی880  ملی میٹر (2.89 فٹ) fixed wooden stock[حوالہ درکار]
875  ملی میٹر (2.9 فٹ) folding stock extended[حوالہ درکار]
645  ملی میٹر (2.1 فٹ) stock folded[5]
بیرل لمبائی415  ملی میٹر (1.4 فٹ) total[5]
369  ملی میٹر (1.2 فٹ) rifled[5]

کارتوس7.62×39mm
ایکشنGas-operated, rotating bolt
فائر ریٹCyclic 600 rounds/min,[5] practical
40 rounds/min semi-automatic[5]
100 rounds/min fully automatic[5]
دہانے سے رفتار715 میٹر/سیکنڈ (2,350 فٹ/سیکنڈ)[5]
موثر فائرنگ رینج400 میٹر (440 yd) semi-auto[9]
300 میٹر (330 yd) full auto[9]
نظام بھرائیStandard magazine capacity is 30 rounds;[5] there are also 5- 10-, 20- and 40-round box and 75- and 100-round drum magazines
بصارتAdjustable iron sights with a 378  ملی میٹر (1.2 فٹ) sight radius:[5]
100–800 m adjustments (AK)[5]
100–1000 m adjustments (AKM)[7]
فائل:Ak-47.JPG
اے کے 47

استعمال کرنے والے ممالک

ترمیم

اے۔ کے 47 عام طور پر مشرقی بلاک کے ممالک میں استعمال ہوتی ہے۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی بندوق ہے اور عام طور غریب افواج کے زیر استعمال ہے۔ اے۔ کے 47 بنادی طور پر مشین گن کی خصوصیات کے ساتھ بنائی گئی ہے۔ اس میں یہ خاصیت ہے کہ یہ ایک ایک کر کے اور اکٹھے بھی مشین گن کی طرح گولیاں چلا سکتی ہے۔ امریکا نے اس کے مقابلے میں ایم 16 بندوق بنائی۔ ویتنام کی جنگ میں ان دونوں کا ہی مقابلہ تھا۔

اے۔ کے 47 بمقابلہ ایم 16

ترمیم
 
اورM16کا موازنہ AK47

یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ایم 16 کی حد اور ٹھیک نشانہ لگانے کی صلاحیت کلاشنکوف سے بہت زیادہ ہے۔ ایم 16 کی گولی با نسبت اے۔ کے 47 کی گولی کے چھوٹی ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے کلاشنکوف کی گولی میں زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ مگر اے۔ کے 47 سے چلائی گئی گولی کے خطا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

ایم 16 کی بناوٹ میں پلاسٹک استعمال ہوا ہے جب کے اے۔ کے 47 کی بناوٹ میں مختلف دھاتیں اور لکڑی استعمال ہوتی ہے۔ جس کا نقصان یہ ہے کہ کلاشنکوف کا وزن زیادہ ہوتا ہے مگر دست بدست لڑائی میں دشمن فوجی پر اے۔ کے 47 کا بٹ استعمال کر سکتے ہیں جبکہ ایم 16 کے ٹوٹ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ایم 16 کا دور کا نشانہ ٹھیک ہوتا ہے اور اے۔ کے 47 کا کمزور۔ ایک امریکی فوجی کا کہنا ہے کہ ویتنام کی جنگ میں دشمن اس قدر قریب ہوتا تھا کہ ہم آپس میں بندوقیں تبدیل کرلیتے تھے۔

ایم 16 کی صفائی بہت ضروری ہے جب کے اے۔ کے 47 کی صفائی نہ بھی ہو مگر چلتی ضرور ہے۔

استعمال

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Monetchikov 2005, chpts. 6 and 7 (if AK-46 and −47 are to be seen as separate designs).
  2. Maksim Popenker (5 February 2009)۔ "Kalashnikov AK (AK-47) AKS, AKM and AKMS assault rifles (USSR)"۔ World Guns. Modern Firearms & Ammunition۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2011 
  3. Killicoat 2007, p. 3.
  4. "AK-47 Inventor Doesn't Lose Sleep Over Havoc Wrought With His Invention"۔ FoxNews.com۔ USA: News Corporation۔ 6 July 2007۔ OCLC 36334372۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اپریل 2010 
  5. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ НСД. 7,62-мм автомат АК 1967, pp. 161–162.
  6. ^ ا ب НСД. 7,62-мм автомат АКМ (АКМС) 1983, pp. 149–150.
  7. ^ ا ب "AKM (AK-47) Kalashnikov modernized assault rifle, caliber 7.62mm"۔ Izhmash۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2012 
  8. Land Forces Weapons: Export Catalogue۔ Moscow: Rosoboronexport۔ 2003۔ صفحہ: 85۔ OCLC 61406322۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2014 
  9. ^ ا ب Shelford Bidwell، وغیرہ (25 February 1977)۔ مدیر: Ray Bonds۔ The Encyclopedia of land warfare in the 20th century۔ A Salamander book۔ London; New York: Spring Books۔ صفحہ: 199۔ ISBN 978-0-600-33145-2۔ OCLC 3414620 

بیرونی روابط

ترمیم