کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام

کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقَدَّسِینِ آخِری ایّام[12] مقدسین آخری ایام کی تحریک کا سب سے بڑا فرقہ ہے۔ اس کی بنیاد دوسری عظیم بیداری کے دوران میں جوزف سمتھ نے رکھی تھی۔ کلیسیا کا صدر دفتر سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ میں واقع ہے اور اس نے دنیا بھر میں مجلسیں اور ہیکلیں قائم کی ہیں۔ کلیسیا کے مطابق سنہ 2023ء تک اس کے 17.2 ملین سے تجاوز اراکین تھے، جن میں سے 6.8 ملین سے زیادہ افراد کا تعلق ریاستہائے متحدہ سے ہے۔[13] کلیسیا کے مطابق اس کے 99،000 سے تجاوز رضاکار مبلغین[4] اور 350 ہیکلیں ہیں۔[ت]

کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقَدَّسِینِ آخِری ایّام
کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام
سنہ 2020ء سے باضابطہ لوگو
زمرہ بندیاحیائے دین[1]
تشریقتحریک مقدسین آخری ایام
صحیفہ
الٰہیات
سیاسی نظاماسقف شاہی
صدر[ب]رسل ایم نیلسن
علاقہعالم گیر
صدر دفاترسالٹ لیک سٹی، یوٹاہ، ریاستہائے متحدہ
بانیجوزف سمتھ[2]
ابتدا6 اپریل 1830ء[3] (بطور مسیح کی کلیسیا)
فے ایٹ، نیو یارک، ریاستہائے متحدہ
علاحدگیاںتحریک مقدسین آخری ایام کے فرقے
اجتماعات31،490 (2023ء)[4]
اراکین17،255،394 (2023ء)[4]
مبلغین دین99،556 (2023ء)[پ]
امدادی تنظیمفِلین ٹروپیز
ثلاثی ادارے4[7]
دیگر نام
  • مقدسین آخری ایام کلیسیا[8]
  • مورمن کلیسیا[9][10]
  • یسوع مسیح کی کلیسیا[11]
باضابطہ ویب سائٹchurchofjesuschrist.org

کلیسیا کی بنیاد مغربی نیویارک میں سنہ 1830ء میں جوزف اِسمتھ نے مسیح کی کلیسیا کے نام سے رکھی تھی۔ ان کی قیادت میں کلیسیا کا صدر دفتر یکے بعد دیگرے اوہائیو، مسوری اور پھر الینوائے میں منتقل ہوا۔ جوزف کے سنہ 1844ء میں ناگہانی قتل کے بعد ان کی جانشینی کا نزاع پھوٹ پڑا، ان کے پیروکاروں کی اکثریت نے بریگھم ینگ کا ساتھ دیا، جس کے بعد کلیسیا کا صدر دفتر سالٹ لیک سٹی میں منتقل ہوگیا۔

بریگھم اور اس کے جانشینوں نے کلیسیا کی ترقی کو جاری رکھا، پہلے پہل انھوں نے انٹرماؤنٹین ویسٹ میں ترقی کی اور اس وقت یہ ایک قومی اور بین الاقوامی تنظیم بن چکی ہے۔ اس کلیسیا کو اپنی پوری تاریخ میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جدید تنقید میں کلیسیا کے تاریخی دعوؤں، اقلیتوں کے ساتھ سلوک اور مالی معاملات پر تنازعات شامل ہیں۔ اس کلیسیا میں متعدد شادیوں کا رواج اس وقت تک متنازع رہا جب تک کہ اسے سنہ 1890ء میں ختم نہیں کیا گیا اور سنہ 1904ء میں باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا گیا۔

حواشی

ترمیم
  1. جو مورمنیت کے نام سے بھی معروف ہے
  2. کلیسیا والے اپنے صدر کو اکثر "نبی" بھی کہتے ہیں۔
  3. مبلحین کو تین ذیلی گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: 67،871 ہمہ وقت سرگرم مبلغین، 27،801 سینئر سروس مبلغین، اور 3،884 یَنگ سروس مبلغین (2023ء)۔[4]
  4. کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد 367 ہیکلیں ہیں، جن میں 202 وقف شدہ ہیکلیں (193 سرگرم ہیں اور 9 سابقہ وقف شدہ اور تزئین و آرائش کے لیے بند ہیں[14])، 3 وقف کے لیے مقرر شدہ، 51 زیر تعمیر، 2 سنگ بنیاد کے لیے مقرر شدہ،[15] اور دیگر 112 کا اعلان ہوچکا ہے (لیکن تعمیر کا آغاز نہیں ہوا)۔[16]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Paul W. Lewis، Martin William Mittelstadt (2016)۔ {{subst:PAGENAME}}'s So Liberal about the Liberal Arts?: Integrated Approaches to Christian Formation۔ Wipf & Stock۔ ISBN 978-1-4982-3145-9۔ The Second Great Awakening (1790–1840) spurred a renewed interest in primitive Christianity. What is known as the Restoration Movement of the nineteenth century gave birth to an array of groups: Mormons (The Latter Day Saint Movement), the Churches of Christ, Adventists, and Jehovah's Witnesses. Though these groups demonstrate a breathtaking diversity on the continuum of Christianity they share an intense restorationist impulse. 
  2. "{{subst:PAGENAME}} Prophet: Joseph Smith"۔ پی بی ایس Utah۔ May 3, 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 26, 2021۔ On April 6, 1830, Joseph Smith organized The Church of Jesus Christ of Latter-day Saints and became its first president 
  3. ^ ا ب پ ت
  4. [5]:154[6]:206
  5. "{{subst:PAGENAME}} of Jesus Christ of Latter-day Saints"۔ دائرۃ المعارف بریٹانیکا۔ 22 March 2024۔ 07 مارچ 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. K. Shane Goodwin (2019)۔ "{{subst:PAGENAME}} History of the Name of the Savior's Church"۔ BYU Studies۔ Brigham Young University۔ 58 (3): 4۔ اخذ شدہ بتاریخ December 15, 2023۔ The origin of the commonly referenced name 'Mormon Church' is difficult to pinpoint with accuracy. 
  7. "{{subst:PAGENAME}} the 'Mormon' church changed its name. (It's about revelation, not rebranding.)"۔ سی این این۔ March 24, 2019 
  8. مقدسین آخری ایام پر کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری کا لوگو
  9. "Facts and Statistics – United States"۔ Newsroom۔ LDS Church۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2024 
  10. Victoria Hill (January 23, 2023)۔ "Plans announced to rebuild, relocate Anchorage Alaska Temple"۔ KUTV۔ اخذ شدہ بتاریخ July 6, 2024  (The Anchorage Alaska Temple is being relocated and resized. While the new temple is under construction, the existing temple is open and will be decommissioned and demolished after the new one is dedicated).
  11. Scott Taylor (July 28, 2024)۔ "A mid-year look at temple milestones for The Church of Jesus Christ of Latter-day Saints"۔ Church News۔ اخذ شدہ بتاریخ August 1, 2024 
  12. (Additionally, the church has 1 historic site temple). "Sacred Sites and Historic Documents Transfer to Church of Jesus Christ"۔ newsroom.churchofjesuschrist.org۔ March 5, 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ July 6, 2024