کمانڈو فور (ناول)

منیر احمد راشد کا بچوں کے لیے ناول

کمانڈو فور پاکستانی مصنف منیر احمد راشد کا بچوں کے لیے لکھا گیا مشہور اردو ناول ہے۔ یہ ناول ماہنامہ ساتھی میں قسط وار شائع ہونے کے بعد کتابی صورت میں شائع ہوا۔ اس ناول پر دعوہ اکیڈمی اسلام آباد نے سال کے بہترین ناول کا انعام دیا تھا۔

کمانڈو فور
فائل:Comando Four.jpg
کتابی اشاعت کا سرورق
مصنفمنیر احمد راشد
ملکپاکستان
زباناردو
صنفناول
اعزازدعوہ اکیڈمی بہترین ناول

کردار

ترمیم
  • قمر، پاکستانی فوجی

کہانی

ترمیم

کمانڈو فور ایک فوجی قمر کی کہانی ہے جو اپنے گھر والوں کو 1965ء کی جنگ میں کھو دیتا ہے۔ تب اسے ایک ریٹائرڈ میجر سہارا دیتے ہیں اور مشرقی پاکستان کے حالات جاننے کے لیے اسے وہاں روانہ کرتے ہیں۔وہاں قمر ایک میٹنگ کی جاسوسی کرتا ہے جس میں طلبہ، سیاست دان، مذہبی علما اور سماجی کارکنان وغیرہ شریک تھے۔ اس میٹنگ سے انکشاف ہوتا ہے کہ مشرقی پاکستان کو علاحدہ کرنے کے لیے دشمن پوری طرح منصوبہ بندی کر چکا ہے۔ قمر اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ مزار میں بنی قبر میں اسلحے کا ایک بہت بڑا ڈپو ڈھونڈ نکالتا ہے جسے مشرقی پاکستان میں تخریب کاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ قمر اسے اڑا کر میٹنگ میں شریک عالمی سطح کے مجرم ’’آندرے پوف‘‘ کے تعاقب میں نکلتا ہے لیکن دشمن اسے گرفتار کرکے سمندر میں غرق کر دیتے ہیں۔ خوش قسمتی سے قمر تیرتا ہوا ایک جزیرے پر آنکلتا ہے جہاں اسے ایک بوڑھا آدمی ملتا ہے۔ وہ قمر کی کافی عرصے تک جسمانی تربیت کرتا ہے اور اسے بے انتہا سخت جان بنا دیتا ہے۔ کافی عرصے بعد یہ دونوں واپس اپنے اپنے ملک چلے جاتے ہیں۔ قمر مشرقی پاکستان پہنچ کر دشمن کے اہم آلہ کار ڈاکٹر پرکاش کو قتل کرکے اس سے ٹرانسمیٹر حاصل کرتا ہے جس سے وہ دشمن کی آپس میں ہونے والی گفتگو سن سکتا ہے۔ ادھر مشرقی پاکستان میں حالات دن بدن خراب ہو رہے تھے۔ ڈھاکہ کو عوامی لیگ کے سپرد کر دیا گیا۔ وہ دن ڈھاکہ کی تاریخ کا بدترین دن تھا۔ دشمن نے مشرقی پاکستان کے لوگوں کو اپنے چنگل میں پھنسا لیا تھا اور اب پاکستان اور غیر بنگالیوں کے خلاف نفرت عروج پر تھی۔ آندرے پوف کو ڈھونڈنے میں قمر زمین آسمان ایک کررہا تھا لیکن اس کا سراغ نہیں مل رہا تھا۔ آخر آندرے خود قمر کو گرفتار کرکے اسے برین واش کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن قمر ایک ڈاکٹر کی مدد سے وہاں سے بھاگ نکلتا ہے اور پاک فوج کے ساتھ جنگ میں شامل ہوتا ہے۔ لیکن حکومتی سازشوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان ٹوٹ کر بنگلہ دیش بن جاتا ہے اور پاک فوج شکست تسلیم کرکے ہتھیار ڈال دیتی ہے۔ آخر کار قمر اپنے ساتھ بے شمار ذہنی اور جسمانی زخم لیے مغربی پاکستان واپس چلا آتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم