کمیتی طیف پیمائی (انگریزی: mass spectrometry) ایک قسم کی ایسی طیف پیمائی ہوتی ہے جس میں نہایت ننھے ننھے اجزاء (سالمات اور آئون) کے کمیت-بار تناسب کی پیمائش جاتی ہے۔ سائنس کے متعدد شعبہ جات؛ بشمول کیمیاء، علم الادویہ، طبیعیات، وراثیات و سالماتی حیاتیات میں یہ طریقہ ایک نہایت بنیادی اور اہم اختبار و تجربے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ منبع تائین (ionization) کے جدید طریقے اور وسائل دریافت ہونے اور ان کی کمیتی طیف پیمائی میں معاونت کی وجہ سے یہ طریقۂ تحقیق بطور خاص علم الادویہ و سالماتی حیاتیات میں آج کل ایک لازم اسلوب کے طور پر رائج ہے۔ تائین کے ان جدید طریقوں میں برقی پھوار تائین (electrospray ionization) اور مصوفہ معاونتی لیزر التفاظ/تائین (matrix-assisted laser desorption/ ionization) اہم ہیں۔

تاریخ ترمیم

کمیتی طیف پیمائی کی موجودہ شکل میں آنے سے قبل اس کی ایک طویل تاریخ ہے جو عموما 1897ء میں جے جے تھامسن کے مہبط شعاع (Cathode ray) کے تجربات سے شروع ہوتی ہوئی تسلیم کی جاتی ہے۔ تھامسن، گیسوں میں سے برقی رو گذرنے کے تجربات کر رہا تھا جس دوران اس نے برقی میدان میں سے گذرتے ہوئے باردار ذرات کا اپنے راستے سے منحرف ہونے کا مشاہدہ کیا۔ اس نے اس مشاہدے کو ایک گراف (جسے آج کل گراف طیف (spectrograph) کہا جاتا ہے) کی صورت میں محفوظ کرنے کی کوششیں بھی کیں۔ جے جے تھامسن کو 1906ء کا طبیعیات میں نوبل انعام دیا گیا۔ گو تھامسن کے تجربات نے واضع طور پر طیف پیمائی کی جانب راہ کو ہموار کیا مگر اس سے قبل اسی قسم کے ابتدائییییییی تجربات ایک جرمن سائنس دان گولڈ اسٹین نے 1886ء میں بھی کیے تھے جب اس نے کم دباؤ والی نلی میں مخصوص اقسام و حرکت رکھنے والی شعاعوں کے اخراج کا مشاہدہ کیا، جو ایک سوراخ دار مہبط (cathode) سے گذر کر مصعد (anode) کی جانب سفر کرتی ہیں، گولڈ اسٹین نے ان شعاعوں کو مصعد شعاعیں (anode rays) کا نام دیا۔