کوہستان نمک کھیوڑہ نمک کی کانوں سلسلہ جوباغانوالہ (جہلم) سے کالا باغ تک پھیلا ہے اسے سالٹ رینج، کوہستان نمک یا نمکستان کہتے ہیں
اس خطے میں پائی جانے والی کھیوڑہ کی کانیں اپنے رقبے اور ذخائر کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پ رہیں۔ کھیوڑہ، واڑچھا اور کالا باغ کے مقامات میں نمک کی کانوں کے بڑے ذخائر ہیں۔ یہاں سے نکلنے والا عمدہ اورخالص نمک عرف عام میں ’’لاہوری نمک‘‘ کہلاتا ہے ۔
جن علاقوں میں نمک کے پہاڑ پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک کوہستان نمک بھی ہے جو اسلام آباد سے تقریباً 165 کلومیٹر اور لاہور سے 245 کلومیٹر دُور ہے۔ یہ کوہ ہمالیہ کی جنوبی سمت راولپنڈی اور جہلم کے ایک بڑے حصے پر محیط ہے اور پوٹھوہارکا علاقہ کہلاتاہے۔ کوہستانِ نمک وادی ِسون اور دریائے جہلم کے درمیان دو پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے۔ یہ سلسلہ کوہ مغربی اور مشرقی سمتوں میں تقسیم ہے۔ مشرقی علاقے میں تقریباً 80میل لمبی پٹی میں جگہ جگہ چٹانی نمک کی کانیں ہیں۔ پہاڑیوں کایہ سلسلہ تقریباً 160میل لمبا، اوسطاً دس میل چوڑا اور تین ہزار فٹ اونچاہے۔ سطح سمندر سے اس علاقے کی اوسط بلندی 2200فٹ کے لگ بھگ ہے۔ جنوب کی جانب کٹی پھٹی سطح مرتفع ہے۔ نمک کاسلسلہ قوس (کمان)کی شکل میں دریائے جہلم کے شمال میں باغانوالا سے شروع ہوتاہے اور نشیب میں جنوب مغرب کی طرف سے ہوتاہوا جب شمال مغرب کی طرف مڑتا ہے، تو میانوالی ضلع میں کالا باغ کے مقام پر دریائے سندھ میں ختم ہوتاہے۔ کوہستان نمک کی زمین بظاہر بھربھری اور ریتلی چٹانوں اور چونے کے پتھروں پر مشتمل ہے، جس میں بظاہر کوئی کشش معلوم نہیں ہوتی، مگر قدرت نے اس سرزمین کے سینے میں معدنی ذخائر کے بیش بہا خزانے چھپادیے ہیں، ان میں چونے کا پتھر،چقماق، سرخ پتھر، کوئلہ ،پیلا پتھر اور سب سے بڑھ کر نمک کی سوغات عام دستیاب ہے۔ ٹلہ جوگیاں اور سکیسر سلسلہ کوہ نمک کی نمایاں چوٹیاں جبکہ کھبکی،اوچھالی، کلرکہار،جھالر اورنمل اس کی نمایاں جھیلیں ہیں۔ ان میں سے تین کو بین الاقوامی اہمیت حاصل ہے اور انھیں Ramsarکنونشن کے تحت خصوصی درجہ دیاگیاہے۔ ان جھیلوں میں انواع واقسام کی جڑی بوٹیاں اور رنگ برنگے پرندوں کے مسکن پائے جاتے ہیں۔ برصغیر میں سالٹ رینج میں سب سے پہلے اور وسیع مقدار میں نمک دریافت ہوا، اس لیے اسے طبقات الارض کا عجائب گھر بھی کہاجاتاہے۔
کوہستانِ نمک ہی وہ علاقہ ہے جہاں’’مہابھارت‘‘ کے کرداروں کا تذکرہ ملتا ہے۔ اسی علاقے میں پانڈؤ شہزادوں نے جلاوطنی کاٹی۔ پانچال’’دروپدنگر‘‘ کے راجا کی بیٹی کرشنا دروپدی نے سوئمبر رچایا اور اپنے دُلہے کا انتخاب کیاتھا۔ اسی بنا پر اس علاقے کو ماہرین آثارِ قدیمہ اورمورخین کی خصوصی توجہ بھی حاصل رہی ہے۔ سالٹ رینج میں بہنے والے دریا کا نام سواںؔ ہے۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. کھیوڑہ-نمک کاشہر:محمدنعیم مرتضیٰ
  2. روزنامہ دنیا 28 جنوری 2016