گردے کی پتھری کی بیماری
گردے کی پتھری کی بیماری ، جسے نیفرولیتھیاسس یا یورولیتھیاسس بھی کہا جاتا ہے، ، اس وقت ہوتی ہے جب پیشاب کی نالی میں مواد کا ٹھوس ٹکڑا (گردے کی پتھری) بنتا ہے۔ [2] گردے کی پتھری عام طور پر گردے میں بنتی ہے گردے سے وہ پتھر پیشاب کی نالی میں پہنچتا ہے۔ [2] ایک چھوٹا پتھر بغیر کسی علامات کے نالی سے گذر سکتا ہے۔ [2] لیکن اگر ایک پتھر 5 ملی میٹر (0.2 انچ) ، سے بڑا ہو تو پیشاب کی نالی کی رکاوٹ کا سبب بن سکتا ہے، جس کے نتیجے میں کمر یا پیٹ کے نچلے حصے میں شدید درد ہوتا ہے۔ [2] [7] پتھری کے نتیجے میں پیشاب، قے، تکلیف دہ پیشاب میں خون بھی آ سکتا ہے۔ [2] تقریباً آدھے لوگ جن کے گردے میں پتھری ہوتی ہے انھیں دس سال کے اندر ایک اور گردے کی پتھری ہو سکتی ہے۔ [8]
گردے کی پتھری کی بیماری | |
---|---|
مترادفات | پیدائش سنگ ادرا, گردے کی پتھری, پیشاب کی نالی کی بیماری, پتھری, گردے کی پتھری کی بیماری,[1] |
ایک گردے کی پتھری، 8 ملی میٹر (0.3 انچ) قطر میں | |
اختصاص | علم البول, علم گردہ |
علامات | کمر یا پیٹ کے نچلے حصے میں شدید درد، پیشاب میں خون، قے، متلی[2] |
وجوہات | جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل[2] |
تشخیصی طریقہ | علامات کی بنیاد پر تشخیص, پیشاب کی جانچ، طبی تصویر کشی[2] |
مماثل کیفیت | پیٹ کی رگ کا پھیلاو, ورم عطفات قولون, زائد آنت کی سوزِش(اپنڈکس), گردے کا سوزش[3] |
تدارک | ایسے سیال پینا کہ روزانہ دو لیٹر سے زیادہ پیشاب بنے۔[4] |
علاج | درد کی دوا, اضافی جسمانی شاک ویو لیتھو ٹرپسی۔, یوریٹروسکوپی, پرکیوٹینیئس نیفرولیتھوٹومی[2] |
تعدد | 22.1ملین (2015)[5] |
اموات | 16,100 (2015)[6] |
پتھری عام طور پر جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل کے امتزاج کی وجہ سے بنتی ہے۔ [2] خطرے کے عوامل میں پیشاب میں کیلشیم کی اعلی سطح ، موٹاپا کچھ کھانے کی اشیاء؛ کچھ ادویات؛ کیلشیم سپلیمنٹس ، ہائپر پیراتھائیرائیڈزم ،گاؤٹ اور کافی مقدار میں سیال کا نہ پینا شامل ہیں . [2] گردے میں پتھری اس وقت بنتی ہے جب پیشاب میں معدنیات زیادہ ارتکاز میں ہوں۔ [2] تشخیص عام طور پر علامات، پیشاب کی جانچ اور طبی اعکس زنی پر مبنی ہوتی ہے۔ [2] خون کے ٹیسٹ بھی مفید ہو سکتے ہیں۔ [2] پتھری کو عام طور پر ان کے مقام کے لحاظ سے درجہ بندکیا جاتا ہے: نیفرولیتھیاسس (گردے میں)، یوٹرو لیتھیاسس ( پیشاب کی نالی میں)، سسٹو لیتھیاسس ( مثانے میں) یا جس چیز سے وہ بنتے ہیں ( کیلشیم آکسیلیٹ ، یورک ایسڈ ، سٹروائٹ ، سیسٹین )۔ [2]
جن لوگوں کو پتھری ہوئی ہے، انھیں مزید روک تھام کے لیے اتنا سیال پینا چاہیے جس سے روزانہ دولیٹر سے زیادہ پیشاب پیدا ہوتا ہے۔ [4] اگر یہ کافی مؤثر نہیں ہے تو، تھیازائڈ ڈائیورٹک ، سائٹریٹ یا ایلوپورینول لیا جا سکتا ہے۔ [4] یہ سفارش کی جاتی ہے کہ فاسفوری تیزاب (عام طور پر کولا ) پر مشتمل سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کیا جائے۔ [4] جب پتھری کی کوئی علامت نہیں ہوتی تو علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ [2] بصورت دیگر درد پر قابو پانا عام طور پر پہلا اقدام ہوتا ہے، دوائیوں جیسے لا سٹیرائیڈی اینٹی سوزش والی دوائیں یا اوپیئڈز کا استعمال۔ [9] بڑے پتھروں کو ٹامسولوسین کے ذریعے گزرنے میں مدد مل سکتی ہے [10] یا اس کے لیے ایکسٹرا کارپوریل شاک ویو لیتھو ٹریپسی ، یوریٹروسکوپی یا پرکیوٹینیئس نیفرولیتھوٹومی جیسے طریقہ کار کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ [2]
عالمی سطح پر 1سے 15فیصد کے درمیان لوگ اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت گردے کی پتھری سے متاثر ہوتے ہیں۔ 2015 میں، 22.1 ملین واقعات پیش آئے، [5] جس کے نتیجے میں تقریباً 16,100 اموات ہوئیں۔ [6] یہ بیماری 1970 کی دہائی سے مغربی دنیا میں زیادہ عام ہو گئی ہے۔ [8] عام طور پر خواتین سے زیادہ مرد متاثر ہوتے ہیں۔ [2] گردے کی پتھری نے پوری تاریخ میں انسانوں کو متاثر کیا ہے، انھیں دور کرنے کے لیے سرجری کی وضاحتیں 600 قبل مسیح سے شروع ہوتی ہیں۔ [1]
حوالہ جات:
ترمیم- ^ ا ب David A. Schulsinger (2014)۔ Kidney Stone Disease: Say NO to Stones! (بزبان انگریزی)۔ Springer۔ صفحہ: 27۔ ISBN 9783319121055۔ 08 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س "Kidney Stones in Adults"۔ February 2013۔ 11 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2015
- ↑ Thomas Knoll، Margaret S. Pearle (2012)۔ Clinical Management of Urolithiasis (بزبان انگریزی)۔ Springer Science & Business Media۔ صفحہ: 21۔ ISBN 9783642287329۔ 08 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ^ ا ب پ ت A Qaseem، P Dallas، MA Forciea، M Starkey، وغیرہ (November 2014)۔ "Dietary and pharmacologic management to prevent recurrent nephrolithiasis in adults: a clinical practice guideline from the American College of Physicians"۔ Annals of Internal Medicine۔ 161 (9): 659–67۔ PMID 25364887۔ doi:10.7326/M13-2908
- ^ ا ب T Vos، C Allen، M Arora، RM Barber، ZA Bhutta، A Brown، وغیرہ (GBD 2015 Disease and Injury Incidence and Prevalence Collaborators) (October 2016)۔ "Global, regional, and national incidence, prevalence, and years lived with disability for 310 diseases and injuries, 1990-2015: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2015"۔ Lancet۔ 388 (10053): 1545–1602۔ PMC 5055577 ۔ PMID 27733282۔ doi:10.1016/S0140-6736(16)31678-6
- ^ ا ب T Vos، C Allen، M Arora، RM Barber، ZA Bhutta، A Brown، وغیرہ (GBD 2015 Disease and Injury Incidence and Prevalence Collaborators) (October 2016)۔ "Global, regional, and national life expectancy, all-cause mortality, and cause-specific mortality for 249 causes of death, 1980-2015: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2015"۔ Lancet۔ 388 (10053): 1459–1544۔ PMC 5388903 ۔ PMID 27733281۔ doi:10.1016/s0140-6736(16)31012-1
- ↑ ^ Jump up to:a b Miller NL, Lingeman JE (March 2007
- ^ ا ب ^ Jump up to:a b c d Morgan MS, Pearle MS (March 2016)
- ↑ ^ Afshar K, Jafari S, Marks AJ, Eftekhari A, MacNeily AE (June 2015). "Nonsteroidal anti-inflammatory drugs (NSAIDs) and non-opioids for acute renal colic". The Cochrane Database of Systematic Reviews. 6 (6): CD006027. doi:10.1002/14651858.CD006027.pub2. PMID 26120804.
- ↑ ^ Wang RC, Smith-Bindman R, Whitaker E, Neilson J, Allen IE, Stoller ML, Fahimi J (March 2017)