گروہی شادی (ایک قسم کی ہمہ فرد وفاداری) ایک طرح کا ازدواجی رشتہ ہے تاہم اس رشتے میں روایتی ازدواج کے برخلاف عمومًا تین سے سات بالغ افراد شامل ہوتے ہیں، جو سب ساتھ رہتے ہیں اور اخراجات، اولاد اور گھریلو ذمے داریاں ایک ساتھ نبھاتے ہیں۔

زمرہ بندی ترمیم

ارکان کے جنسی رجحان اور فعالیت کے لحاظ سے خاندان کے تمام ارکان باہم جنسی ساتھی ہو سکتے ہیں۔ مثلاً اگر سبھی ارکان مخالف صنفی ہوں، تب خاندان کی سبھی عورتیں سبھی مردوں سے رشتہ بنائیں گی۔ اگر سبھی ارکان دو صنفی ہوں تو ممکن ہے خاندان کا ہر رکن بلا لحاظ جنس کسی ایک سے تعلق قائم کرے گا۔

گروہی شادی کا مطلب یہ ہے کہ ارکان کے درمیان میں ایک مضبوط اعتماد ہونا چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے وفادار رہیں، صرف آپس میں ہم بستری کریں اور لمبے عرصے تک ایک ساتھ رہیں۔ اس گروہ میں نئے ارکان کو شامل کیا جا سکتا ہے، مگر تبھی جب خاندان کے سبھی ارکان اس بات کے لیے آمادہ ہوں۔

موجودہ دور میں گروہی شادی ایک تکوناپن ہے جس میں دو عورتیں اور ایک مرد یا دو مرد اور ایک عورت کی شمولیت ہوتی ہے۔[1] اس کے علاوہ ہمہ فرد وفاداری پر عمل پیرا خاندان ایسے بھی ہیں جن میں دو مخالف صنفی جوڑے چار کے عدد کی چوہڑے بن کر ایک مکمل خاندان بنتے ہیں اور ایک خاندان کی طرح جیتے ہیں۔

خطوطی شادی ترمیم

خطوطی شادی گروہی شادی کی ایک قسم ہے جو عمومًا فکشن میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسا خاندان ہوتا ہے جس میں دونوں کے شرکائے حیات مسلسل شامل کیے جاتے ہیں تاکہ شادی کبھی ختم نہ ہو۔[2]

قانونی امور ترمیم

گروہی شادی ہمہ فرد وفاداری کے ایک رشتے کی تعریف ("ہمارا چھوٹا شادی شدہ گروہ") ہے جس میں رسمی قانونی اصطلاحات میں شادی شدہ ہونے کا کوئی دعوٰی نہیں کیا جاتا ہے۔

بیشتر ممالک میں یہ واضح طور پر قانونی نہیں ہے کہ تین یا اس سے زیادہ لوگ اکٹھے ہوں اور جنسی تعلقات قائم کریں (سوائے کچھ وقت ان قوانین کی وجہ سے جو ہم جنس پسندی سے متعلق ہوں)، اس طرح کے تعلقات سے ریاستی یا مقامی احکام سے متصادم ہونے کا خطرہ ہے جو غیرشادی شدہ ہم باشی سے متعلق ہو۔ کوئی بھی مغربی ملک دو سے زائد لوگوں کی شادی کو قانونی حیثیت نہیں دیتا۔ نہ ہی یہ کوئی مضبوط یا مساوی تحفظ غیر شادی شدہ ساجھے داروں کو فراہم کرتے ہیں (مثلًا بچوں کے حقوق سے متعلق) — قانونی موقف کہیں بھی شادی شدہ جوڑوں سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ہمہ گونہ محبت میں شامل افراد قانون کی رو سے ساتھ رہنے والے افراد یا ڈیٹ کرنے والوں سے دیگر حالات میں مختلف نہیں ہیں۔

غیریورپی تہذیبوں میں ترمیم

  • قدیم ہوائی کے باشندوں میں ایک رسم پُنالُؤا رائج تھی جس کی رو سے "در حقیقت دو یا اس سے زائد بھائی اپنی اہلیاؤں یا دو اور اس سے زائد بہنیں اپنے شوہروں کے ساتھ اس بات پر آمادہ تھے کہ وہ ایک دوسرے کو مشترکہ طور پر اپنائے رکھیں"۔[3]
  • میلانیشیا کے کچھ حصوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ "شوہر کے بھائیوں کے گروہ کے مردوں اور بیوی کی بہنوں کے گروہ کے بیچ جنسی تعلقات" رائج تھے۔[4]
  • فریڈریک راٹزیل نے دی ہسٹری آف مین کائنڈ میں اطلاع دی ہے کہ 1896ء میں ہوائی میں ابھرتی ہوئی تعدد شوہری کی قسم تھی سیسیسبیئو کے قائم ہونے کے علاوہ بھی تھی، جسے پُنالُؤا کہا جاتا تھا۔[5]
  • کیرلا، بھارت کے نائر قبیلے کی خواتین تعدد شوہری پر عمل کرتی تھیں۔[6]
  • ٹوڈا لوگ، جو الگ سے بنی نیلگیری پہاڑیوں کے سطح مُرتفع پر بستے ہیں، صدیوں سے برادرانہ تعدد شوہری پر عمل پیرا ہیں۔ تاہم عادت اب متروک ہو چکی ہے۔ برادرانہ تعدد شوہری اس وقت رونما ہوتی ہے جب سب بھائی ایک یا اس سے زیادہ بیویوں کو مشترکہ طور پر اپنی زوجیت میں لیں۔ یہ نظم حال کے عرصے تک ہمالیائی قبیلوں میں بھی عام تھا۔[7]

تھامس نے 1906ء میں حسب ذیل واقعات کا تذکرہ کیا ہے:[8]

  • شمالی امریکا میں *اوماہا لوگوں کے یہاں گروہی شادی کا ایک رواج موجود ہے۔ یہ بھائیوں کی مشترکہ تعدد ازواج ہے۔*
  • آسٹریلیا کے ڈیئیری لوگوں میں ایک قسم کا بیوی کو بانٹنے کا رواج ہے جسے پی راؤ رُو کہا جاتا ہے۔ اس کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ آدمی ٹیپا مالکو بیوی نہ رکھے۔ پہلی قسم میں ٹیپا مالکو شادی کی ترتیب کی شکل میں ہے۔ یہ دوطرفہ غیر یکساں اخوت پر مبنی (زن و مرد دونوں متعدد شریک حیات ہے۔ ثانوی قسم غیر یکساں بھائی چارے پر مبنی (قبائلی) تعدد شوہری ہے۔ پی راؤ رُو بھائی کی جانب سے اپنی بیویوں کی تبدیلی سے قائم ہوتا ہے۔
  • آسٹریلیا کے کُرنندابُری لوگوں میں "آدمیوں کے گروہ اپنے طور یا قبائلی بھائی چارے کی وجہ سے گروہی شادی میں متحد ہوتے ہیں۔"
  • آسٹریلیا کے واکیل بُرا لوگوں میں برادرانہ تعدد شوہری ہے۔
  • آسٹریلیا کے ہی کُرنائی لوگوں میں "غیر شادی شدہ مرد اپنے بھائیوں کی بیویوں کے پاس رسائی پاتے ہیں۔"

جدید ریاستہائے متحدہ کا رواج ترمیم

گروہی شادی وقتًا فوقتًا ان آبادیوں میں رونما ہوتی رہی جو 19ویں اور 20ویں صدی میں قائم ہوئے۔

ان میں ایک لمبے وقت تک قائم مثال اونیئڈا فرقہ ہے جس کی تاسیس جان ہمفرے نوئیس نے 1848ء میں رکھی۔ نوئیس نے تعلیم دی کہ وہ اور ان کے پیروکار جو 200 تک پہنچ چکے تھے، تقدیس کے عمل سے گذر چکے تھے؛ یہ ناممکن تھا کہ وہ گناہ کریں۔ اور مقدس ہونے کی وجہ سے شادی (نجی جائداد کے ساتھ) جلاپے اور استثنائیت کے اظہاریے کے طور پر ممنوع ہو چکی ہے۔ اونیئڈا فرقہ ایک واحد بڑے گروہ کے طور پر رہتا تھا اور والدین کی ذمے داریاں بانٹ کر پورے کرتا تھا۔ اس گروہ میں کوئی بھی مرد و زن کی ترتیب کو مباشرت کی اجازت تھی، عمومًا آدمی کی عورت سے گزازش کرنے پر۔ یہ رواج کئی سالوں تک رائج رہا۔ یہ گروہ 1879ء-1881ء کے بیچ سے بکھرنے لگا۔ نوئیس نے سنا کہ نیویارک میں اس کے نام پر ایک گرفتاری کا وارنٹ ہے، غالبًا زنا کی وجہ سے، حالانکہ گروہ میں سے کسی اور کے نام پر ایسا نہیں تھا۔ وہ کینیڈا فرار ہو گیا جو زیادہ دور نہیں تھا۔ وہ وہیں اپنی زندگی کا باقی حصہ گزارا۔ کچھ وقت بعد جب کہ قیادت موجود نہیں تھی اور نوئیس کے مشورے پر یہ گروہ تحلیل ہو گیا۔ گروہ کے خاتمے کے بعد کئی درجنوں جوڑے روایتی انداز میں جلدی سے شادی کے بندھن میں شامل ہو گئے۔ ان لوگوں نے اور کچھ دوسروں نے اونیئیڈا سلور قائم کیا۔ یہ کمپنی کئی دہوں تک برتن سازی اور متعلقہ اشیا میں مقبول رہی۔

کیریسٹا فرقہ 1971ء سے 1991ء کے بیچ گروہی شادی کے رواج پر عمل پیرا تھا۔

اس بات کا تخمینہ لگانا کہ دور جدید میں کتنے لوگ گروہی شادی پر عمل پیرا ہیں کیونکہ شادی کے اس رواج کو ریاستہائے متحدہ کے کسی بھی عدلیہ کے تحت نہ تو تسلیم کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ بالفعل طور کئی جگہ غیر قانونی ہے۔ یہ کئی بار پوشیدہ بھی ہو سکتا ہے جب ایک رہائش میں لوگ خود کو نجی طور پر ایک گروہی شادی کا حصہ مان سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Models of Open Relationships by Kathy Labriola"۔ Cat-and-dragon.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2015 
  2. Heinlein, 1966, pp. 260–262.
  3. Westermarck 1922, Part III, p. 240
  4. Westermarck 1922, Part III, p. 241
  5. Ratzel, Friedrich (1896)۔ The History of Mankind۔ London: MacMillan Press۔ صفحہ: 277۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2010 
  6. "Nair Polyandry"۔ Kerala.cc۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2015 
  7. Lydia Polgreen (16 جولائی 2010)۔ "One Bride for 2 Brothers: A Custom Fades in India"۔ نیو یارک ٹائمز۔ Malang, India۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 ستمبر 2017 
  8. Northcote W. Thomas (1906)۔ Kinship Organizations and Group Marriage in Australia۔ Cambridge: Cambridge University Press۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 ستمبر 2017 

==بیرونی روابط==*