گلاب بائی (1926ء-1996ء) جنہیں گلاب جان بھی کہا جاتا تھا، نوٹنکی کی مشہور و معروف اداکارہ تھی۔[1] وہ روایتی ڈراما کی پہلی خاتون اداکارہ ہے جنہیں کئی لوگوں نے سراہا ہے۔[2][3] وہ گریٹ گلاب تھیٹر کمپنی کا بانی تھیں۔ یہ کمپنی تھیٹر کی دنیا میں ایک کامیاب نام سے طور پر جانی جاتی ہے۔[4] حکومت ہند نے انھیں 1990ء میں چوتھا بڑا شہری اعزاز پدم شری سے نوازا۔[5]

گلاب بائی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فرخ آباد ضلع ،  اتر پردیش   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1996ء (69–70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
انڈیانا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 فنون میں پدم شری    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حیات ترمیم

گلاب بائی کی ولادت 1926ء میں ضلع فرخ آباد کے بال پوروا نامی گاؤں میں ہوئی۔ ان کا تعلق اتر پردیش کے بیدیہ قبیلہ سے تھا جو پسماندہ قبیلہ ہے اور لوگوں کی تفریح کا کام کرتا تھا۔[1][6] انھوں نے روایتی ناچ اور گلوکاری کی تعلیم کانپور گھرانہ کے استاد تری موہن لال اور ہاتھرس گھرانہ کے استاد محمد خان سے حاصل کی اور 1931ء میں بعمر 13 سال استاد تری موہن لال کے ساتھ پہلی بار عام میں اپنا جوہر دکھایا۔ جلد ہی انھوں نے اپنا الگ انداز اختیار کر لیا اور عوام میں گوبا جان کے نام مشہور ہو گئی۔

اپنی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انھوں نے اپنی الگ کمپنی بنائی اور اس کا نام دی گریٹ بلاگ تحیٹر کمپنی رکھا۔ مگر ان کے استاد تری موہن ان کے اس قدم سے خوش نہیں تھے۔[4] کمپنی نے بہت جلد شہرت کی منزلیں طے کرنا شروع دی۔ گلاب جان کی اداکاری، ان کا منفرد انداز اور ان کی ابھرتی جوانی نے عوام کو کشا کشا اپنی جانب متوجہ کیا اور 1960ء کی دہائی میں ان کا دور دورہ تھا۔[2] انھوں نے اپنی چھوٹی بہن سوخ بدن (نندا گوہا) کو بھی اپنے کام میں شامل کر لیا جو بعد کے دنوں میں خود ایک اچھی اداکارہ بن گئیں۔[4] ان کی بیٹی مدھو بھی مشہور اداکارہ تھی۔ بعد کے دنوں میں تھیٹر کا زوال ہونا شروع ہو گیا۔[6]

1990ء میں حکومت ہند نے انھیں چوتھے بڑے شہری اعزاز پدم شری سے نواز کر ان کے کام اور خدمت کو سراہا۔[5] اس کے 6 سال بعد بعمر 70 سال وہ اس دنیا سے انتقال کرگئیں۔[1] دیپتی پریا نے گلاب بائی، دی کوین آف نوٹنکی تھیٹر کے نام سے ان کی زندگی پر ایک کتاب لکھی جسے پینگوئن نے شائع کیا۔[7] مئی 2014ء کو کانپور میں ایک ڈراما کا انعقاد کیا گیا جس میں گلاب بائی زندگی کو دکھایا گیا تھا۔[8]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ Ananda Lal (2004)۔ "Gulab Bai (1926–96)"۔ The Oxford Companion to Indian Theatre۔ ISBN 978-0-19-564446-3۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2015 
  2. ^ ا ب "Dying Drama"۔ Booji۔ 2015۔ 10 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2015 
  3. "Amazon profile"۔ Amazon۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2015 
  4. ^ ا ب پ "Biography Page 179"۔ Rediff۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2015 
  5. ^ ا ب "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2015 
  6. ^ ا ب "Penguin Books profile"۔ Penguin Books۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2015 
  7. Deepti Priya Mehrotra (2006)۔ Gulab Bai: The Queen of Nautanki Theatre۔ Penguin India۔ صفحہ: 318۔ ISBN 978-0-14-310043-0 
  8. "Actors and theatre artists watch the play 'Gulab Bai' in Lucknow"۔ Times of India۔ 12 مئی 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2015