گوادر بندرگاہ (Gwadar Port) یا مقتدرہ گوادر بندرگاہ (Gawader port authority) پاکستان کے صوبے بلوچستان میں گوادر میں بحیرہ عرب پر واقع ایک گرم پانی اور گہرے سمندر کی بندرگاہ ہے۔

گوادر بندرگاہ
Gwadar Port
گوادر بندرگاہ کا فضائی منظر
سہولت معلومات
مقام پاکستان
تعمیرمرحلہ ا: 2002-2006
مرحلہ 2: 2007-تا حال
اشتغالچین سمندر پار بندرگاہ ہولڈنگ کمپنی
جہاز رانی معلومات
گھاٹوں کی تعداد:مرحلہ ا: 4
مرحلہ 2: 9
کل: 13
بحری جہاز قسم:مرحلہ 1: بلک کیریئرز 30,000 ڈید ویٹ ٹنیج (DWT), کنٹینر ویسل 25,000 DWT
مرحلہ 2: 200,000 ڈید ویٹ ٹنیج
گوادر کی بندرگاہ۔

مقام

ترمیم

گوادر بندرگاہ کے بحیرہ عرب کے سرے پر خلیج فارس کے دھانہ پر واقع ہے۔ کراچی کے مغرب میں تقریباً 460 کلومیٹر (290 میل)۔ پاکستان کی سرحد کے مشرق میں ایران سے 75 کلومیٹر (47 میل) اور اور شمال مشرق میں بحیرہ عرب کے پار عمان سے 380 کلومیٹر (240 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔

گوادر بندرگاہ کلیدی مقام آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے جو خلیجی ریاستوں کے تیل کی برآمدات کا واحد بحری راستہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ زمین بند افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں جو توانائی کی دولت سے مالا مال ہیں کی قریب ترین گرم پانی کی بندرگاہ ہے۔[1]

اہمیت

ترمیم

گوادر بندرگاہ کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ یہ سمندر کے جس حصے پر واقع ہے وہاں کا پانی گرم ہے جو دنیا کہ بہت ہی کم بندرگاہوں کی یہ خصوصیت ہوتی ہے، گرم پانی والے سمندری حصے پر تمام سال تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کو جاری و ساری رہتے ہیں یوں تجارت اور مختلف اشیاء کو براستہ سمندر ترسیل کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی، اس کے برعکس جو بندرگاہیں ٹھنڈے پانی پر واقع ہیں ان کے ذریعے تجارت کرنا مشکل ہوتاہے بلکہ مختلف موسموں میں تو ناممکن ہوجاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تومختلف تہاذیب بھی ساحلی علاقے کے ساتھ ساتھ اپنا پڑاؤ ڈالتی رہیں ہیں،ساحلی یا سمندری راستے زمانہ قدیم سے تجارتی راستے کے طو ر پر استعمال کیے جا رہے اور جدید تجارت نے سمندری راستے سے تجارت کی ضرورت میں مزیداضافہ کیا ہے،ان سب میں پاکستان کی اہمیت ایک گیٹ وے یا اہم تجارتی دروازے کی سی ہے۔ پاکستان کو بحر ہند میں اہم ہرمز آبنائے اور چھپے ہوئے خزانوں سے نوازا گیا ہے اور دو اسلامی ریاستوں کی سرحد سے ملحق ہے، افغانستان اور ایران کی ہمیشہ علاقائی سیاست میں ایک اہمیت اور مرکزی کردا رہا ہے۔ ایک متحرک اور معاشی مرکز کے طور پر ترقی کرتی گوادر بندرگاہ نے علاقائی اور ملحقہ طاقتوں کو مجبور کر دیا ہے کے وہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے توانائی کے وسائل تک رسائی کے لیے اپنا انفراسٹریکچر تیار کریں۔ ایران اور دبئی پورٹ ورلڈ (متحدہ عرب امارات) کے مفادات گوادر کی بندرگاہ کو مقابلے سے باہر رکھنے میں کوشاں ہیں کیونکے آبنائے ہرمز پر یہ ممالک ایک گیٹ وے کے طور پر کام کرتے ہیں ۔

پاکستان گوادر بندرگاہ کی وجہ سے خطے میں سب ممالک سے زیادہ اہم جیوسٹریٹجک پوزیشن کا حامل ہے۔ جنوبی ایشیاء، مغربی ایشیاء اور وسطی ایشیاء کی ریاستوں کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر ساحلی تجارت جیسی تجارتی اور صنعتی سہولتوں سے اس خطے کے تمام ممالک افغانستان، ترکمانستان، قازقستان، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، قطر، چین میں معاشی اور صنعتیں ترقیوں کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر گوادر بندرگاہ کے ذریعے دنیا کے ممالک میں تجارتی لین دین شروع ہو جائے اور مختلف ممالک اپنی اپنی سکہ رائج القت (کرنسیوں) میں لین دین (تجارت) شروع کریں گے تو پاکستان میں ڈالر کی قیمت کافی حد تک کم ہو جائے گی اور اس کے علاوہ بلوچستان جو پاکستان کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے، میں بہت سارے مقامی افراد کو روز گار مل جائے گا۔ نہ صرف پاکستان کے صوبہ بلوچستان بلکہ ملک کے دیگر علاقوں کو بھی بہترین مواقع فراہم ہوں گے۔

اس بندرگاہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک مستفید ہو سکتے ہیں جن میں چین سرفہرست ہے، چین کے دفاعی، تجارتی، علاقائی، مفادات کے لیے گوادر بندرگاہ بہت اہمیت رکھتی ہے۔ چین نے اب تک 198 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے کوسٹل ہائی وے تعمیر کیا ہے جو گوادر بندرگاہ کو کراچی سے ملاتا ہے۔ چین اس بندرگاہ کو سب سے زیادہ اہم اس لیے بھی سمجھتا ہے کیونکہ چین کے پاس گرم پانیوں کی کوئی بھی بندرگاہ تاحال موجود نہیں ہے جو تمام سال تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کو جاری و ساری رکھے۔

گوادر بندرگاہ کا ایک اور اہمیت یہ بھی ہے کہ اگر امریکا ابنائے ملاکہ کو بند بھی کر دے توپاکستان اور چین کے لیے بحیرہ عرب کا تجارتی راستہ ہمیشہ کے لیے کھلا رہے گا۔ گوادر بندرگاہ کے ذریعے پاکستان خلیج فارس میں تیل کی ترسیل کے لیے گزرنے والے تمام جہازوں کی نقل و حمل کو مانیٹر کر سکتا ہے

مخالفت

ترمیم

پاکستان کے مطابق کچھ عناصر اس بندرگاہ پر جاری کام کی مخالفت کرتے رہے ہیں، ان میں کچھ ممالک کے بارے میں بھی یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس بندرگاہ میں تعمیرات نہیں چاہتے، پاکستان کے مطابق ان ریاستوں میں بھارت ،اسرائیل اور امریکا شامل ہیں جو گوادر بندرگاہ کے مخالفت میں رہے ہیں۔،[2] پاکستان اس بندرگاہ کو بنانا اپنی سب سے بڑی ضرورت سمجھتا ہے لہذا تمام خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے گوادر توانائی راہداری بنانا پاکستان کے لیے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔ مختلف قسم کے حادثات و دہشت گردانہ کارروائی سے اس بندرگاہ پر جاری کام اور عاملین کی حفاظت کے لیے مختلف فورسز بالخصوص فوج کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔

مسکوکیات (Numismatics)

ترمیم

پانچ روپیہ کے نوٹ معکوس رخ پر گوادر بندرگاہ کی تصویر ہے۔


آمدنی

ترمیم

گوادر کی بندرگاہ سے وصول ہونے والی آمدنی کا 90 فیصد حصہ چین وصول کرتا ہے۔[3]

 
گوادر کی بندرگاہ کے نزدیک نصب ایک سائن بورڈ پر انگریزی اور چینی زبان میں لکھا ہے کہ 99 سال کی لیز، 23 سال کی ٹیکس چھوٹ اور سو فیصد غیر ملکی قبضہ۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Pakistan launches strategic port"۔ BBC News۔ 2007-03-20۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 ستمبر 2013 
  2. Uneasy rivals: India says Pak-China corridor ‘unacceptable’ - The Express Tribune
  3. قرض کے بدلے قبضہ

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم