گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ

فائل:FB IMG 15843040365622454.jpg

گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چترال کے قریب دریائے مستوج کے معاون دریا گولن پر تعمیر کیا گیا ہے۔[1][2][3] اس کی مجموعی پیداواری صلاحیت 108میگاواٹ ہے۔منصوبے کے تین پیداواری یونٹس ہیں اورہریونٹ کی صلاحیت 36میگاواٹ ہے۔گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نیشنل گرڈ کو ہر سال 43 کروڑ 60 لاکھ یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی مہیا کرے گا۔

پراجیکٹ کا افتتاح

ترمیم

گولن گول ؛ ہائیڈرو پراجیکٹ کا افتتاح 4 فروری 2018ء کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کیا۔منصوبہ کے تحت 36 میگاواٹ کے تین یونٹس سے کل 108 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔منصوبہ کی تکمیل سے قومی خزانہ کو تین ارب 70 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔منصوبہ چترال کے قریب دریائے مستوج کے معاون دریا گولن پر تعمیر کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہدحاقان عباسی کا کہنا تھا۔مجھے بڑی خوشی ہے کہ گولن گول منصوبہ کا افتتاح ہورہا ہے۔یہ چترال کے لیے بڑا دیرینہ اور ضروری منصوبہ تھا۔ بدقسمتی ہے کہ اس منصوبہ کو مکمل کرنے میں کافی وقت لگا۔لیکن یہ وپڈا کی ٹیم ؛ سعودی فنڈ اور جنرل ریٹائرڈ مزمل کی قیادت ہے۔کہ یہ منصوبہ اب مکمل ہو چکا ہے۔اور چترال کے لوگوں کو پورا سال بجلی مہیا کرے گا۔ جو بجلی اس منصوبے سے پیدا ہوگی۔وہ سب سے پہلے چترال کے عوام کو بجلی ملے گی۔چترال ملک کا وہ حصہ ہوگا۔جہان کھبی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔کیونکہ منصوبہ سارا سال چلتا رہے گا۔شاہد حاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے باتیں سنی تھی۔یہان بجلی نہیں ؛وہان بجلی نہیں پہنچے گی۔میں بڑی وضاحت سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ کہ بجلی پورے چترال کو ملے گی۔

23 ستمبر 2018ء کو چترال کے گولن گول ہائیڈروپاور پراجیکٹ کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے کا اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا۔واپڈا نے دنیا کے بلندترین مقامات میں سے ایک پرٹراسمیشن لائن قائم کردی ہے۔چترال سے لوئر دیر کے ضلعی ہیڈکوارٹر تمر گرہ کے قریب 180 کلومیٹر طویل ٹراسمیشن لائن کی تنصیب کا کام مکمل ہوگیاہے۔یہ ٹراسمیشن لائن برفانی چوٹیوں ' بشمول لواری ٹاپ پر قائم کی گئی ہے۔اس ٹرانسمیشن لائن میں 706 ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کا کام مکمل ہو گیا ہے۔141 ٹاور 132 کلوولٹ 556ٹاور 220 کلووولٹ کے حامل ہیں۔اس منصوبے سے 108 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہوگی۔منصوبے سے ہر سال قومی گرڈ کو مجموعی طور پر 436ء ملین یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 20 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2020 
  2. "Archived copy"۔ 03 جولا‎ئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2014 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 14 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2020