ہاکی انڈیا (انگریزی: Hockey India) بھارت میں ہاکی کے تمام کھیلوں، مقابلوں، مرد اور خواتین کے جملہ ہاکی کی کارروائیوں کی نگرانی کا ادارہ ہے۔ یہ ادارہ وزارت کھیل و امور نوجواں، حکومت ہند سے منظور شدہ ہے اور بھارت میں ہاکی کے فروغ کی واحد اکائی ہے۔ 2008ء میں انڈیا ہاکی فیڈریشن کو منسوخ کرنے کے بعد ہاکی انڈیا کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔

ہاکی انڈیا
کھیلفیلڈ ہاکی
زمرہGames
اختیاراتIndia
تاسیس2009
الحاقبین الاقوامی ہاکی فیڈریشن (FIH)
تاریخ الحاق2011
علاقائی الحاقایشیائی ہاکی فیڈریشن (AHF)
تاریخ الحاق2011
صدر دفترنئی دہلی, بھارت
صدرMr. Jaideep Yadav
چیئرپرسنMr. Jaideep yadav
نائب صدرAbdul Karim
Sarthak bansal
(تاسیس)Mohammad Nadeem Shravan abdulla
باضابطہ ویب سائٹ
hockeyindia.org
بھارت کا پرچم

ہاکی انڈیا کا مرکزی دفتر دہلی میں ہے اور اس کا آغاز 20 مئی 2009ء کو ہوا تھا۔ ہاکی انڈیا بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ)، انڈین اولمپک ایسو سی اے شن (آئی او اے) اور ایشین ہاکی فیڈریشن (اے ایچ ایف) سے ملحق شدہ ہے۔ ہاکی انڈیا کے پہلے صدر نشین جناب جی دیپ یادو تھے۔ ہاکی انڈیا کا واحد مقصد بھارت میں ہاکی کو فروغ دینا ہے اور بھارت کی ایک مضبوط قومی ٹیم تیار کرنا ہے۔ اس کے لیے اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا اور شعبہ کھیل، حکومت ہند کے تعاون سے سب جونئر، جونئر اور سینئر درجوں پر کھلاڑیوں کو تربیت دیتی ہے۔ ہاکی انڈیا کے کھلاڑیوں کی کوچنگ کا بھی انتظام کرتی ہے اور بین الاقوای سطح کے کوچ مہیا کرتی ہے۔ یہ بین الاقوامی معیار کے تدریبی و تعلیمی پروگرام کے انعقاد کے ساتھ ساتھ تکنیکی دستہ اور امپائر بھی تیار کرتی ہے جو قومی ٹیم کو عالمی سطح کی ٹریننگ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہاکی انڈیا وقفہ وقفہ سے مقابلے بھی کرواتی ہے تاکہ کھلاڑیوں کی تیاری برقرار رہے۔ ہاکی انڈیا مرد اور خواتین کے لیے بھارت میں بہترین لیگ اور تورنا منٹ کا انعقاد بھی کرتی ہے اور اس کے لیے دنیا بھر میں ہاکی انڈیا کا معیار تسلیم شدہ ہے۔ ہاکی انڈیا نے کھلاڑیوں کی تربیت اور ٹریننگ کے لیے ملک بھر میں کئی ٹریننگ کیمپ بنائے ہیں جہاں ان کے کھیل کی لہاقت کر دھیان میں رکھتے ہوئے ان کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔[1]

لوگو ترمیم

ہاکی انڈیا نے اپنا لوگو تخلیق کیا ہے۔ ہاکی انڈیا کے لوگو کا اجرا 24 جولائی 2009ء کو ایک اجلاس میں کیا تھا۔ لوگو پرچم بھارت کے اشوک چکر پر مشتمل ہے جس سے ہاکی کی لکڑی سے بیایا گیا ہے۔

حوالہ جات ترمیم