"ہنگامہ ہے کیوں برپا" ایک مشہور غزل ہے، خاص طور پر یہ غلام علی کے گائے جانے سے مشہور ہوئی۔[1][2] یہ غزل اکبر الہ آبادی کی لکھی ہوئی ہے۔

"ہنگامہ ہے کیوں برپا"
غلام علی  کا سنگل
البم آپ کا خادم (مہدی حسن)
غزل کا سفر/آوارگی میں
رلیز1990
ساختایم پی3
ریکارڈ1990
صنفغزل
دورانیہ00:08:26
مصنفیناکبر الہ آبادی
پیش کار موسیقیوزیر علی

غزل کے بول

ترمیم

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے
ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے​

نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ باتیں ہیں
اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟​

اس مئے سے نہیں مطلب، دل جس سے ہے بیگانہ
مقصود ہے اس مئے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے​

اے شوق وہی مئے پی، اے ہوش ذرا سو جا
مہمانِ نظر اس دم، اک برقِ تجلّی ہے

واں دل میں کہ صدمے دو، یاں جی میں کہ سب سہہ لو
ان کا بھی عجب دل ہے، میرا بھی عجب جی ہے

ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے
ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے​

سورج میں لگے دھبہ فطرت کے کرشمے ہیں
بت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے​

حوالہ جات

ترمیم
  1. "'In Bollywood, they treat music like fast food' - The Times of India"۔ Timesofindia.indiatimes.com۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-08-15
  2. "Metro Plus Delhi / Music : Melody, wit and Ghulam Ali"۔ The Hindu۔ 29 نومبر 2004۔ 2005-01-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-08-15