مہدی حسن

پاکستانی غزل گلوکار اور پس پردہ گلوکار

مہدی حسن (ولادت: 18 جولائی 1927ء - وفات: 13 جون 2012ء) مشہور و معروف پاکستانی غزل گلوکار اور پس پردہ گلوکار تھے۔ مہدی حسن غزل گائیکی کی تاریخ کی ایک عظیم ترین اور با اثر شخصیات میں سے ایک تھے، [4][5][6] انھیں "شہنشاہ غزل" بھی کہا جاتا ہے۔[7][8][9][10][11] مہدی حسن کی گائیگی بھارت اور پاکستان میں یکساں مقبول ہے اور بھارت کی ممتاز گلوکارہ لتا منگیشکر نے ایک بار مہدی حسن کی گائیگی کو ’بھگوان کی آواز‘ سے منسوب کیا تھا۔ مہدی حسن ایک سادہ طبیعت انسان تھے اوربعض اوقات بات سیدھی منہ پر کر دیا کرتے تھے۔ فلمی موسیقی کے زرخیز دور میں مہدی حسن کو احمد رشدی کے بعد دوسرے پسندیدہ گلوکار کا درجہ حاصل رہا۔

مہدی حسن
معلومات شخصیت
پیدائش 18 جولا‎ئی 1927ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 جون 2012ء (85 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات متعدی امراض   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان (15 اگست 1947–)
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات[3]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی ایام

ترمیم

مہدی حسن 1927ء میں راجستھان کے ایک گاؤںلُونا میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد اور چچا دُھرپد گائیکی کے ماہر تھے اور مہدی حسن کی ابتدائی تربیت گھر ہی میں ہوئی۔ خود اُن کے بقول وہ کلاونت گھرانے کی سولھویں پیڑھی سے تعلق رکھتے تھے۔

1947ء میں بیس سالہ مہدی حسن اہلِ خانہ کے ساتھ نقلِ وطن کر کے پاکستان آ گئے اور پنجاب کے ایک شہر چیچہ وطنی میں محنت مزدوری کے طور پر سائیکلیں مرمت کرنے کا کام شروع کیا۔

انھوں نے مکینک کے کام میں مہارت حاصل کی اور پہلے موٹر میکینک اور اس کے بعد ٹریکٹر کے میکینک بن گئے، لیکن رہینِ ستم ہائے روزگار رہنے کے باوجود وہ موسیقی کے خیال سے غافل نہیں رہے اور ہر حال میں اپنا ریاض جاری رکھا۔[12]

آغاز فن

ترمیم

انھوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور اپنے چچا استاد اسماعیل خان سے حاصل کی، جو کلاسیکل موسیقار تھے۔ مہدی حسن نے کلاسیکی موسیقی میں اپنے آپ کو متعارف کروایا، جب آٹھ سال کے تھے۔ اور پچپن سے ہی گلوکاری کے اسرار و رموُز سے آشنا ہیں مگر اس سفر کا باقاعدہ آغاز 1952ء میں ریڈیو پاکستان کے کراچی اسٹوڈیو سے ہوا اس وقت سے لے کر آج تک وہ پچیس ہزار سے زیادہ فلمی غیر فلمی گیت اور غزلیں گا چکے ہیں۔ [حوالہ درکار] گویا سرُ کے سفر کی داستان کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ فلم کے لیے مہدی حسن نے جو پہلا گیت ریکارڈ کروایا وہ کراچی میں پاکستانی فلم ’’ شکار‘‘ کے لیے تھا۔ شاعر یزدانی جالندھری کے لکھے اس گیت کی دُھن موسیقار اصغر علی، محمد حسین نے ترتیب دی تھی۔ گیت کے بول تھے: ’’ نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے‘‘۔ اسی فلم کے لیے انھوں نے یزدانی جالندھری کا لکھا ایک اور گیت ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لیے ہوئے۔ پھر آگیا کوئی رخِ زیبا لیے ہوئے‘‘ بھی گایا تھا۔

برصغیر کی اصناف موسیقی
فائل:Dhrupad 2.jpg
اقسام موسیقی
اقسام موسیقی

دور عروج

ترمیم

سنہ انیس سو ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ان کا شمار عوام کے پسندیدہ ترین فلمی گلوکاروں میں ہوتا تھا۔ اور سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔ سنجیدہ حلقوں میں اُن کی حیثیت ایک غزل گائیک کے طور پر مستحکم رہی۔ اسی حیثیت میں انھوں نے برِصغیر کے ملکوں کا کئی بار دورہ کیا۔

خان صاحب مہدی حسن نے کل 441 فلموں کے لیے گانے گائے اور گیتوں کی تعداد 626 ہے۔ فلموں میں سے اردو فلموں کی تعداد 366 جن میں 541 گیت گائے۔ جب کہ 74 پنجابی فلموں میں 82 گیت گائے۔ انھوں نے 1962ء سے 1989ء تک 28 تک مسلسل فلموں کے لیے گائیکی کی تھی۔

فلمی گیتوں میں ان کے سو سے زیادہ گانے اداکار محمد علی پر فلمائے گئے۔ اس کے علاوہ مہدی حسن خان صاحب ایک فلم شریک حیات 1968ء میں پردہ سیمیں پر بھی نظر آئے۔

1956ء میں ایک طویل جدو جہد کے بعد مہدی حسن کو فلمی گلوکار بننے کا موقع ملا۔ اس کے لیے انہيں کراچی جانا پڑا تھا جہاں ان کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر کراچی ریڈیو سے بہ طور موسیقار منسلک تھے۔ اور انہی کی سفارش پر انھیں ریڈیو پر غزلیں گانے کا موقع ملا تھا۔ ان کی پہلی غزل جو ریڈیو پر مشہور ہوئی وہ کلاسک شاعر میر تقی میر کی مشہور زمانہ غزل تھی۔ ~ دیکھ تو دل کہ جان سے اٹھتا ہے

گانے

ترمیم
مہدی حسن کے گانے
نغمہ فلم سنہ نغمہ نگار موسیقار سنگت -
دیکھ تو دل کہ جان سے اٹھتا ہے (ریڈیو پاکستان) 1956ء میر تقی میر - - -
آنکھوں میں چلے آؤ کنواری بیوہ 1956ء طفیل ہوشیار پوری - - -
کوئی صورت نہیں اے دل کنواری بیوہ 1956ء طفیل ہوشیار پوری - - -
تم ملے زندگی مسکرانے لگی کنواری بیوہ 1956ء طفیل ہوشیار پوری - - -
محبت کر لے۔۔ کسی پہ مرلے۔ نہيں تو پچھتائے گا مس 56 1956ء - بابا جی اے چشتی نذیر بیگم -
نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے شکار 1956ء یزدانی جالندھری اصغر حسین اور محمد حسین - -
میرے خواب و خیال کی دنیا شکار 1956ء یزدانی جالندھری اصغر حسین اور محمد حسین - -
یہ چاندنی۔۔ یہ سائے۔ پہلو میں تم آئے۔ مس 56 1956ء - بابا جی اے چشتی نذیر بیگم -
تو کیسا خدا ہے جو مسکہ پالش 1957ء فدا یزدانی دیبو بھٹاچاریہ - -
چوری کیا تو نے غریب 1958ء - نذیر شیلے انیقہ بانو -
اک دیوانے کا اس دل نے کہا مان لیا قیدی 1962ء - رشید عطرے نور جہاں -
جس نے میرے دل کو درد دیا سسرال 1962ء - حسن لطیف - -
مجھ کو آواز دے تو کہاں ہے گھونگھٹ 1962ء - خواجہ خورشید انور - -
اے ماہ جبیں ناز آفرین دوشیزہ 1962ء - عنایت حسین - -
الہی۔۔ آنسو بھر زندگی کسی کو نہ دے۔۔ ہمیں بھی جینے دو 1963ء - سی فیض - -
اے روشنیوں کے شہر بتا چنگاری 1964ء - خواجہ خورشید انور - -
گلوں میں رنگ بھرے فرنگی 1964ء فیض احمد فیض رشید عطرے - -
اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں (جنگی ترانہ) 1965ء صوفی تبسم - - -
آکے دے جاوخایاں نی ہیر سیال 1965ء - بخشی وزیر نسیم بیگم -
آنکھوں سے ملی آنکھیں۔ دل دل سے جو ٹکرایا ہزار داستان 1965ء - رشید عطرے - -
سنگیت نجانے اور کب تک ساز و زآواز 1965ء - حسن لطیف - -
شکوہ نہ کر گلہ کر۔ یہ دنیا ہے پیارے زمین 1965ء - وزیر افضل - -
کیسے کیسے لوگ ہمارے دل کو جلانے تیرے شہر میں 1965ء - حسن لطیف - -
ہیر وارث شاہ ہیر سیال 1965ء - بخشی وزیر - -
اب اور پریشان۔ دل ناشاد نہ کر ماں بہو اور بیٹا 1966ء - حسن لطیف - -
اے جان وفا دل میں تیری یاد رہے گي تصویر 1966ء - خلیل احمد - -
چاند تو جب بھی مسکراتا ہے سرحد 1966ء ? خورشید انور نور جہاں -
خداوندا۔ یہ کیسی آگ سی جلتی ہے سینے میں لوری 1966ء - خلیل احمد - -
دل ویراں ہے تیری یاد ہے۔ آئینہ 1966ء - منظور اشرف - -
دنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیں جاگ اٹھا انسان 1966ء - لال محمد اقبال - -
رات کی بے سکوں خاموشی میں سوال 1966ء - رشید عطرے - -
لاگی رے۔ لاگی لگن موہے دل میں جلوہ 1966ء - ناشاد - -
میرے دل کے تار۔۔ بجیں بار بار پائل کی جھنکار 1966ء - رشید عطرے - -
نظاروں نے بھریں آہیں نغمہ صحرا 1966ء - صفدر حسین - -
دکھ نہ لبّے تے نہ آوے مہندی 1967ء - وزیر علی - -
جدوں تیری دنیا توں پیار ٹر جائے سسی پنوں 1968ء احمد راہی رحمان ورما نور جہاں -
(بنگالی گانا) - 1969ء - دیبو بھٹاچاریہ - -
اس چاند پہ رہنے دو ہلکی سی چودھویں صدی 1969ء ? اعظم بیگ نور جہاں -
آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو تم ملے پیار ملا 1969ء ? نشید نور جہاں -
آج تسی گئے مل ساڈا اک سونا اک مٹی 1970ء ? ایم جاوید نور جہاں -
تو جہاں کہیں بھی جائے انسان اور آدمی 1970ء ? ایم اشرف نور جہاں -
رس گئے سارے سکھ ٹکا متھے دا 1970ء ? جے اے چشتی نور جہاں -
گھونگھٹ لا کنور (سندھی گانا) - 1970ء - - - -
(دوگانا) دل دیا درد لیا 1971ء - - رونا لیلی -
چل چ لیے دنیا دے اس نکڑ دنیا پیسے دی 1971ء ? عبد اللہ نور جہاں -
اب کے ہم بچھڑے تو شاید انگارے 1972ء احمد فراز - - -
اک بار چلے آؤ اک رات 1972ء - - - -
تجھ سے ملی زندگی بدلے گی دنیا ساتھی 1972ء ? طافو نور جہاں -
تیرے پیچھے پیچھے آنا نظام 1972ء ? عبد اللہ نور جہاں -
حسین فضا کا تقاضا دولت اور دنیا 1972ء خواجہ پرویز کمال احمد نور جہاں -
رنجش ہی سہی محبت 1972ء - - - -
- پردیس 1972ء - نذیر علی - -
جان جاں تو جو کہے گاوٴں میں گیت تیرے آنسو 1972ء - - - -
- میں اکیلا 1972ء - - نسیم بیگم -
- ایثار 1975ء - - مہناز بیگم -
یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم میرا نام ہے محبت 1975ء - - - -
(پنجابی فلم) سیدھا راستہ 1974ء - - - -
(پنجابی فلم) چن پتر 2000ء - - - -
(قوالی) - 1976ء - - احمد رشدی -
اب کس کو سنائیں گے نیا راستہ 1973ء ? نشید نور جہاں -
اک پیار جئی سوہنی صورت عشق میرا ناں 1974ء ? نذیر علی نور جہاں -
اک تیرا اک میرا زبیدہ 1976ء ? رفیق علی نور جہاں -
اک میں اک تو، دو دیوانے کلیار 1984ء ? وجاہت عطرے نور جہاں -
اک نئے موڑ پہ زندگی آگئی دل کے داغ 1978ء ? اے حمید نور جہاں -
اے نئے سورج ہمیں تیرے نیا سورج 1977ء ? نثار بزمی نور جہاں -
آپ کیوں پیار کے اظہار وفادار 1978ء ? وجاہت عطرے نور جہاں -
آج تو غیر سہی دہلیز 1983ء - - - -
آخری بار سینے سے لگ جا انداز - ? ? نور جہاں -
بابل تیری میری چھو قسمت 1985ء ? عبد اللہ نور جہاں -
بھلائی جاتی ہے الفت پروفیسر 1975ء ? اے حمید نور جہاں -
تیرا تے میرا ازلاں دا پیار جائز 1982ء ? کمال احمد نور جہاں -
تیرے نال لیا دل اسی ہلاکو تے خان 1985ء ? وجاہت عطرے نور جہاں -
جانے وہ دن کب آئیں گے معاشرہ 1975ء ? اے حمید نور جہاں -
جد نال سجن سوہنی ماہیوال 1976ء ? اے حمید نور جہاں -
جیون بھر ساتھ نبھائیں آرزو 1975ء ? ایم اشرف نور جہاں -
دل اک شیشہ اللہ رکھا 1987ء خواجہ پرویز ایم اشرف نور جہاں -
رت بدلے چاہے موسم نصیب 1982ء ? کمال احمد نور جہاں -
رتاں پیار دیاں سکندر 1974ء ? دیبو نور جہاں -
زندگی میں تو سب ہی پیار کیا کرتے ہيں عظمت 1973ء - - - -
ساتھ ہمارا چھوٹے نہ دل لگی 1974ء مشیر کاظمی رفیق علی نور جہاں -
سجنا وے روئے تے سوہنی ماہیوال 1976ء ? اے حمید نور جہاں -
ضرورت پے جاندی اے دلدار صدقے 1977ء ? نذیر علی نور جہاں -
عشق سدا آباد رہے لیلی مجنوں 1974ء ? نثار بزمی نور جہاں -
عشق میرا ناں عشق میرا ناں 1974ء حزین قادری نذیر علی نور جہاں -
عشق ہے بے پروا سوہنی ماہیوال 1976ء ? اے حمید نور جہاں -
گلشن میں بہاراں بدلے گا انسان 1975ء ? عبد اللہ نور جہاں -
گلے سے لگ جا گبر سنگھ - ? ? نور جہاں -
لاکھ کرو انکار نوکر 1975ء - - - -
مکھ تیرے چنا کنّا سیدھا راستہ 1974ء ? اختر حسین نور جہاں -
میرے محبوب تیری نرگسی میں بنی دلہن 1974ء ? نذیر علی نور جہاں -
میں تینوں پیار کرناواں عشق میرا ناں 1974ء ? نذیر علی نور جہاں -
میں نے پہلے ہی کہا تھا بات پہنچی تیری جوانی تک 1974ء شیون رضوی نثار بزمی نور جہاں -
میں ہوں وفا تو ہے جینے کی راہ 1977ء ? طافو نور جہاں -
یہ رات رات بھر کی بہشت 1974ء ? رشید عطرے نور جہاں -
پیار بھرے دو شرمیلے نین چاہت - خواجہ پرویز رابن گھوش - -
اک حسن کی دیوی سے مجھے میری زندگی ہے نغمہ - مشیر کاظمی نثار بزمی - -
قصہ غم میں تیرا نام نہ آنے دیں گے داستان - -- -- - -
مجھے کر دے نا دیوانہ تیرے انداز مستانہ نیا راستہ 1973ء -- -- - -
-- -- - -- -- - -

[13][14][15]

اعزازات

ترمیم

بھارت میں اُن کے احترام کا جو عالم تھا وہ لتا منگیشکر کے اس خراجِ تحسین سے ظاہر ہوا کہ مہدی حسن کے گلے میں تو بھگوان بولتے ہیں۔ نیپال کے شاہ بریندرا اُن کے احترام میں اُٹھ کے کھڑے ہوجاتے تھے اور فخر سے بتاتے تھے کہ انھیں مہدی حسن کی کئی غزلیں زبانی یاد ہیں۔

حکومت پاکستان ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغائے امتیاز اور تمغۂ حسنِ کارکردگی سے بھی نواز چکی ہے۔ 1979ء میں مہدی حسن کو بھارتی سرکار نے اپنے ہاں کا ایک بڑا ’’کے ایل سہگل ایوراڈ‘‘ دیا۔ ان کے انتقال کے بعد انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے ایک عہدے دار نے اعلان کیا کہ "اگلے ماہ راجستھان کے ان کے آبائی گاؤں میں ان کا کانسی کا مجسمہ نصب کیا جائے گا اور ایک سڑک بھی ان کے نام سے منسوب کی جائے گی۔"

مہدی حسن کو بے شمار ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا۔ چند اعزازات کا ذکر درج ذیل ہے:

  • سال 1964ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم فرنگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1968ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم صائقہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1969ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم زرقا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1972ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم میری زندگی ہے نغمہ۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1973ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم نیا راستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1974ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم شرافت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1975ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم زینت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1976ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم شبانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1977ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم آئینہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1979ء میں جالندھر (انڈیا) میں سیگل ایوارڈ حاصل کیا۔ سال 1983میں نیپال میں گورکھا دکشینا باہو ایوارڈ حاصل کیا۔
  • جنرل پرویز مشرف نے ہلال امتیاز سے نوازا۔ مہدی حسن کو پاکستان ٹیلی وژن کراچی سینٹر نے جولائی 2001ء میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔۔[16]

تاثرات

ترمیم

پاکستان کے صدر ایوب خان، صدر محمد ضیاء الحق اور صدر پرویز مشرف بھی اُن کے مداح تھے اور انھیں اعلیٰ ترین سِول اعزازات سے نواز چُکے تھے، لیکن مہدی حسن کے لیے سب سے بڑا اعزاز وہ بے پناہ مقبولیت اور محبت تھی جو انھیں عوام کے دربار سے ملی۔ پاک و ہند سے باہر بھی جہاں جہاں اُردو بولنے اور سمجھنے والے لوگ آباد ہیں، مہدی حسن کی پزیرائی ہوتی رہی اور سن اسّی کی دہائی میں انھوں نے اپنا بیشتر وقت یورپ اور امریکا کے دوروں میں گزارا۔

اُن کے شاگردوں میں سب سے پہلے پرویز مہدی نے نام پیدا کیا اور تمام عمر اپنے اُستاد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔ بعد میں غلام عباس، سلامت علی، آصف جاوید اور طلعت عزیز جیسے ہونہار شاگردوں نے اُن کی طرز گائیکی کو زندہ رکھا۔

گوگل کا 'ڈوڈل'

ترمیم

'گوگل' نے 18 جولائی کی مناسبت سے بدھ کو مہدی حسن کا خصوصی 'ڈوڈل' جاری کیا ہے۔[17]

آخری ایام

ترمیم

کافی عرصہ علالت میں گزارنے کے بعد بالآخر 13 جون 2012ء کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ عارف مہدی ان کے جانشین تھے۔ [حوالہ درکار]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Профиль Мехди Хассана на сайте Пантеон — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Ghazal maestro Mehdi Hassan dies at 84 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 جون 2012
  3. میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/bd0a20b2-ad1d-4440-ab22-e6dc71e6e199 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 ستمبر 2021
  4. Ken Hunt (16 جون 2012)۔ "Mehdi Hassan: Musician hailed as the maestro of the 'ghazal'"۔ INDEPENDENT (UK newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 اگست 2020 
  5. New Delhi – Volume 2, Part 2۔ Ananda Bazar Patrika۔ 1979۔ صفحہ: 35 
  6. Ralph Russell (1992)۔ The pursuit of Urdu literature: a select history۔ Zed Books۔ صفحہ: 242 
  7. "Mehdi Hassan – New Songs, Playlists & Latest News – BBC Music"۔ BBC (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  8. Dawn.com (2012-06-13)۔ "End of an era as Mehdi Hassan passes away"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  9. Mishal Abbas Khawaja (جولائی 18, 2019)۔ "'Shehanshah-e-Ghazal' - Mehdi Hassan's 92nd Birthday"۔ nation.com.pk۔ 18 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  10. "Mehdi Hasan: A tribute to the Shahenshah-e-Ghazal"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2010-11-08۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  11. "Ghazal King Mehdi Hassan remembered"۔ The News International (بزبان انگریزی)۔ 2018-06-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  12. "مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے"۔ Sweb.com 
  13. مظہر میگزین (جون 13, 2012)۔ "A tribute to Khan Sahib Mehdi Hassan"۔ Pakistan Film Magzine 
  14. مظہر میگزین۔ "Mehdi Hassan & Madam Noorjehan"۔ Pakistan Film Magzine 
  15. مظہر میگزین۔ "Mehdi Hassan's film songs from 1956–63"۔ Pakistan Film Magzine 
  16. Syed Shahzad Alam۔ "شہنشاہ غزل مہدی حسن (خاندانی پس منظر اور حالات زندگی)" 
  17. https://www.urduvoa.com/a/google-pays-homage-to-mehdi-hassan-birthday-with-doodle-18jul2018/4487489.html

بیرونی روابط

ترمیم