ہکیجا تراجلک
ہکیجا تراجلک (Hakija Turajlić) بوسنیا کا ایک مسلمان سیاست دان، ماہر معاشیات اور تاجر تھا۔[1] اسے 1993 میں اس وقت قتل کیا گیا جب وہ ادارہ اقوام متحدہ کی حفاطت میں بکتربند گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔ اپنے قتل کے وقت وہ بوسنیا کا نائب وزیر اعظم تھا۔ ہکیجا تراجلک اقوام متحدہ کی امن فوج کے تین فرانسیسی سپاہیوں کے ہمراہ سفر کر رہا تھا جب سرب افوج نے انھیں روکا۔ اگر فرانسیسی سپاہی بکتر بند گاڑی کا دروازہ اندر سے نہ کھولتے تو شائید یہ قتل ممکن نہ ہوتا۔ فرانسیسی جنرل Philippe Morillon جو اقوام متحدہ کی وہاں افواج کا سب سے بڑا کمانڈر تھا نے بیان دیا کہ ہم نے جوابی فائرنگ اس لیے نہیں کی کیونکہ ہماری جان کو خطرہ نہیں تھا۔[2]
ہکیجا تراجلک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1936ء چاپلینا |
وفات | 8 جنوری 1993ء (56–57 سال) سرائیوو |
شہریت | بوسنیا و ہرزیگووینا |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، ماہر معاشیات |
درستی - ترمیم |
جب یہ فرانسیسی سپاہی واپس وطن پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ قتل کرنے والے سرب کا نام Goran Vasić تھا جسے گرفتار کرنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ سرب حکومت اور اقوام متحدہ نے اس قتل کی تفتیش میں بوسنیا کی حکومت سے کوئی تعاون نہیں کیا۔ قاتل کو 2002 میں الزام سے بری الزمّہ قرار دیا گیا۔