سرائیوو
سرائے وو، (انگریزی: Sarajevo) جو عام طور پر سرائیوو لکھا جاتا ہے، بوسنیا و ہرزیگووینا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔
Grad Sarajevo | |
---|---|
شہر | |
سرائیوو شہر | |
اوپر سے، بائیں سے دائیں: سرائیوو پینورما، مسجد شہنشاہ، سرائیوو کیتھیڈرل، آرتھوڈوکس کیتھیڈرل, سرائیوو لائبریری، لاطینی پل اور سبیلی. | |
عرفیت: یورپ کا یروشلم،[1] بلقان کا یروشلم،[2] Rajvosa[3] | |
Location in Europe and Bosnia and Herzegovina (dark blue) | |
ملک | بوسنیا و ہرزیگووینا |
اکائی | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا |
کانتون | سرائیوو کانتون |
بلدیہ | سرائیوو |
حکومت | |
• میئر | ڈاکٹر ایوو کومشیچ (SDU) |
رقبہ[4] | |
• شہری | 141.5 کلومیٹر2 (54.3 میل مربع) |
بلندی | 518 میل (1,699 فٹ) |
آبادی (مردم شماری 2013.)[5] | |
• شہری | 448,646 |
• میٹرو | 688,354 |
• نام آبادی | Sarajevan/Sarajlija/Sarajka |
منطقۂ وقت | مرکزی یورپی وقت (UTC+1) |
• گرما (گرمائی وقت) | مرکزی یورپی گرما وقت (UTC+2) |
رمزِ ڈاک | 71000 |
ٹیلی فون کوڈ | +387 (33) |
ویب سائٹ | سرائیوو شہر |
تاریخ
ترمیمعثمانی سلطان محمد ثانی نے 1463ء میں فتح بوسنیا کے بعد "ورہ بوسنہ" نامی ترک قلعے کے گرد یہ شہر بسایا اور اس کا نام "سرائے بوسنہ" رکھا۔ اسے بوسنہ سرائے یا صرف سرائے بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کا موجودہ نام سرائیوو دراصل ترک لفظ "سرائے اوواسی" (saray ovası) یعنی "سرائے کے گرد میدان"(چراگاہ، مرغزار) سے نکلا ہے۔ترکی زبان میں اسے اب بھی سرائے بوسنہ(ترکی زبان: Saraybosna) کہا جاتا ہے۔
پھر سولہویں صدی عیسوی کے وسط تک اس کا نام بوسنہ سرائے (سلافی نام "سرائیوو") شہرت پا گیا۔ 1464ء کے وقف نامے میں اس کا نام "سرائے مدینہ" بھی ملتا ہے۔ [8]
اگست 1887ء میں آسٹریا کے جرنیل جوزف فرائہرفون فلپووچ() نے زبردست معرکے کے بعد اس شہر پر قبضہ کر لیا۔
28 جون 1914ء کو آسٹروی ولی عہد فرانز فرڈیننڈ کو اسی شہر میں قتل کیا گیا جس کے نتیجے میں پہلی جنگ عظیم کا آغاز ہوا۔
1918ء میں بوسنیا و ہرزیگووینا، جسے عربی اور ترکی زبانوں میں بوسنہ و ہرسک کہتے ہیں، نو ساختہ جنوبی سلافی ریاست یوگوسلاویہ میں مدغم کر دیے گئے۔
جنگ بوسنیا کے دوران اس شہر کا کیا گیا محاصرہ جدید تاریخ کا سب سے بڑا محاصرہ تھا۔
آج کل سرائیوو کے شہری علاقوں کی کل آبادی 4 لاکھ 21 ہزار (بمطابق جون 2008ء) ہے۔ شہر اپنے روایتی مذہبی تنوع کے باعث مشہور ہے اور اسلام، کیتھولک اور آرتھوڈوکس مسیحی اور یہودی آج بھی یہاں ساتھ رہتے ہیں۔ مذہبی تنوع کی طویل تاریخ کے باعث اسے بسا اوقات "یورپ کا القدس" بھی کہا جاتا ہے۔ [9]
نگار خانہ
ترمیمجڑواں شہر
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Stilinovic, Josip (3 January 2002). "In Europe's Jerusalem", Catholic World News. The city's principal mosques are the Gazi Husrev-Bey's Mosque, or Begova Džamija (1530), and the Mosque of Ali Pasha (1560–61). Retrieved on 5 August 2006.
- ↑ Esther Benbassa؛ Jean-Christophe Attias (2004)۔ The Jews and their Future: A Conversation on Judaism and Jewish Identities۔ London: Zed Books۔ ص 27۔ ISBN:1-84277-391-7۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-01
- ↑ "Visit Sarajevo: A Brief History of the City"۔ Visit Sarajevo۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-03-28
{{حوالہ ویب}}
: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح:|publisher=
(معاونت) - ↑ Sarajevo Official Web Site. About Sarajevo.Sarajevo Top city guide. Retrieved on 4 March 2007.
- ↑ Census 2013th official data آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bhas.ba (Error: unknown archive URL).
- ^ ا ب "Intercity and International Cooperation of the City of Zagreb"۔ 2006–2009 City of Zagreb۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-06-23
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ
- ↑ اٹلس فتوحات اسلامیہ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ store.dar-us-salam.com (Error: unknown archive URL)، مرتبہ احمد عادل کمال، دارالسلام پبلیکیشنز، 1428ھ، ریاض، سعودی عرب ISBN 9960-9984-4-2
- ↑ Stilinovic, Josip (3 January 2002). In Europe's Jerusalem Catholic World News.
- ↑ "Medmestno in mednarodno sodelovanje". Mestna občina Ljubljana (Ljubljana City) (سلووین میں). Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2013-07-27.
- ↑ "Official portal of City of Skopje – Skopje Sister Cities"۔ 2006–2009 City of Skopje۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-07-14
{{حوالہ ویب}}
:
میں بیرونی روابط (معاونت)|publisher=
ویکی ذخائر پر سرائیوو سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |