ہیملیز
ہیملیز دنیا میں کھلونوں کی سب سے بڑی اور سب سے پرانی دکان ہونے کے ساتھ ساتھ مشہور ترین دکانوں میں سے بھی ایک ہے جسے 1760ء میں لندن کے علاقے ہائی ہولبورن میں "نوحاز آرک" کے نام سے ولیم ہیملی نے قائم کیا تھا۔ موجودہ ریجنٹ اسٹریٹ میں اس کی منتقلی 1881ء میں ہوئی۔ یہ مشہور اسٹور 7 منزلہ ہے اور اس میں 50٫000 سے زیادہ اقسام کے کھلونے موجود ہیں۔ اسے شہر کے اہم ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور سالانہ لگ بھگ پچاس لاکھ افراد اسے دیکھنے آتے ہیں۔ برطانیہ میں اس کے دس اور اسٹور بھی موجود ہیں جبکہ دنیا بھر میں 60 فرنچائز ہیں۔
Limited company | |
صنعت | Retailing |
قیام | 1760 |
صدر دفتر | 2 Foubert Place لندن, W1 United Kingdom |
مقامات کی تعداد | 26 in UK; 90 international franchises |
علاقہ خدمت | Worldwide |
مصنوعات | کھلوناs, گیم |
آمدنی | پاؤنڈ اسٹرلنگ43 million (2011) |
مالک | Reliance Retail |
ویب سائٹ | www |
تاریخ
ترمیمہیملیز کھلونوں کی سب سے پرانی اور سب سے بڑی دکان ہے۔ اس کا نام اس کے بانی ولیم ہیملی کے نام پر رکھا گیا۔ 1760 میں یہ دکان لندن میں 231 ہائی ہولبورن میں نوحاز آرک کے نام سے قائم ہوئی۔ اس کی ملکیت اسی خاندان میں ہی رہی اور 1837 میں ہیملیز کے پوتے نے اس کا انتظام سنبھالا تو یہ دکان بہت مشہور ہو گئی اور طبقہ اشرافیہ اور شاہی خاندان کے افراد بھی یہاں آنے لگے۔
1881 میں 200 ریجنٹ سٹریٹ پر اس کی شاخ کھولی گئی۔ ہائی ہولبورن والی دکان 1901 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی اور اسے پھر 86-87 ہائی ہولبورن میں منتقل کر دیا گیا۔ ریجنٹ سٹریٹ والی دکان بعد میں 188-196 تک پھیلا دی گئی۔
1938 میں ملکہ میری جو اس وقت کے برطانوی شہنشاہ جارج پنجم کی بیوی تھی، نے ہیملیز کو شاہی اجازت نامہ (جس کی رو سے یہ دکان شاہی خاندان یا شاہی دربار کے لیے سامان مہیا کرنے کی مجاز ہو گئی) عطا کیا ۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران ریجنٹ سٹریٹ پر پانچ مرتبہ بمباری کی گئی۔ 1955 میں ملکہ الزبتھ دوم نے اس کمپنی کو ‘کھلونوں اور کھیل کے ساز و سامان‘ مہیا کرنے کے لیے دوسرا شاہی اجازت نامہ عطا کیا۔
جون 2003 میں آئس لینڈ کی سرمایہ کاری کی کمپنی باوگور نے اسے خرید لیا۔ جب باوگور گروپ دیوالیہ ہوا تو اس کاانتظام آئیس لینڈ کے بینک لینڈز بانکی نے سنبھال لیا۔ ستمبر 2012 میں گروپ لوڈینڈو نے اس کمپنی کو 6 کروڑ پاؤنڈ میں خرید لیا۔ اس گروپ کی کھلونوں کی دکانیں بیلجیم، سپین اور سوئٹزرلینڈ میں قائم ہیں۔ اکتوبر 2015 میں خبر آئی کہ لوڈینڈو گروپ اس کی فروخت کے بارے ممکنہ طور پر ہانگ کانگ کی ایک کمپنی ہاؤس آف فریزر سے گفت و شنید کر رہا ہے۔ بعد میں اسے جوتے اور فیشن سے متعلق ملبوسات بنانے والی چینی کمپنی سی بینر نے خرید لیا۔ یہ کمپنی نانجنگ میں قائم ہے۔
9 مئی 1919 کو ریلائنس انڈسٹریز کے مکیشن امبانی نے اعلان کیا کہ یہ کمپنی اس نے 620 کروڑ بھارتی روپے یا 6 کروڑ 79 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ میں خرید لی ہے۔
برطانیہ میں دکانیں
ترمیمریجنٹ سٹریٹ
ترمیمہیملیز نے اپنی سب سے مشہور دکان کو 200 ریجنٹ سٹریٹ سے اس کے موجود مقام 188-196 ریجنٹ سٹریٹ میں 1981 میں منتقل کیا تو یہ دنیا میں کھلونوں کی سب سے بڑی دکان بن گئی۔
ہیملیز کی اس دکان کی سات منزلیں ہیں جو 5٫000 مربع میٹر پر محیط ہے۔ ہر منزل پر مختلف اقسام کے کھلونے موجود ہیں۔ پہلی منزل پر بھس بھرے کھلونے اور جانور رکھے جاتے ہیں۔ یہاں اصل جسامت کے زرافے اور ہاتھی کھلونے بھی ملتے ہیں۔
دیگر برطانوی دکانیں
ترمیم1987 میں یارک میں ہیملیز کی پہلی شاخ کھلی تاہم ایک سال بعد بند کر دی گئی۔
1987 میں ہیملیز نے برطانیہ کے مہنگے ترین تجارتی علاقوں میں سے ایک نارتھمبر لینڈ سٹریٹ، نیو کاسل اپان ٹائن میں ایک شاخ کھولی۔ یہ شاخ بھی محض ایک سال چلی اور پھر 1988 میں بند کر دی گئی۔ بدقسمتی سے اس شاخ کی کوئی تصویر بھی دستیاب نہیں۔
2019 میں ہملیز کے برطانیہ بھر میں 10 سٹور ہیں جو گلاسگو، مانچسٹر، ایسکس، کارڈف اور یارک کے علاوہ لندن ہیتھرو، لندن گیٹ وک، لندن سٹین سٹیڈ اور مانچسٹرکے ہوائی اڈوں پر بھی موجود ہیں۔
عالمی اسٹور
ترمیمیورپ میں ہیملیز کے تین چھوٹے اسٹور ڈنمارک میں موجود ہیں اور اکتوبر 2008ء میں جمہوریہ آئرلینڈ میں بھی اس کی ایک شاخ کھولی گئی جو ڈبلن میں ہے۔ 12 اکتوبر 2012ء کو سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں ایک شاخ کھولی گئی۔ 19 ستمبر 2013ء میں ناروے کے دار الحکومت اوسلو میں بھی ایک شاخ کھولی گئی۔ اپریل 2014ء کو ڈنمارک میں موجود چاروں دکانیں بند کر دی گئیں اور ان کا انتظام چلانے والی کمپنی کڈز رٹیل نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ یورپ سے باہر ہیملیز کا پہلا اسٹور اردن کے شہر عمان میں 18 جون 2008ء میں کھلا۔ دبئی میں اس کی دو فرنچائز شاخیں 4 نومبر 2008ء میں کھلیں۔
جنوبی ایشیا میں اس کی پہلی شاخ 9 اپریل 2010 میں بھارت کے شہر ممبئی میں کھولی گئی۔ اس کا رقبہ 22٫000 مربع فٹ یعنی 2٫000 مربع میٹر ہے۔ دوسری شاخ چنائی میں کھولی گئی جس کا رقبہ 11٫000 مربع فٹ ہے۔ اب پورے بھارت میں اس کی 78 شاخیں ہو چکی ہیں اور پنجاب میں تین دکانیں ہیں۔ پہلی شاخ یکم فروری 2018ء کو امرتسر میں کھلی۔ ہیملیز نے 10 جنوری 2019ء کو بھونیشور میں پہلی شاخ کھولی۔ لکھنؤ میں بھی ایک سٹور کھولا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 26 شہروں میں 50 مزید دکانیں بھی موجود ہیں۔ گجرات میں ہیملیز کا پہلا سٹور 9 نومبر 2014ء میں کھولا گیا جس کا رقبہ 11٫000 مربع فٹ ہے۔ 26 جنوری 2012ء میں سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں پہلی شاخ کھلی جس کا رقبہ 2٫100 مربع فٹ ہے۔
2012ء میں ہیملیز کا روس میں پہلا سٹور کھلا۔ اس وقت ماسکو میں دو، سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک اور ایک کراسنوڈر سٹور کام کر رہا ہے۔
2013ء کو ہیملیز نے بھارت میں ریلائس برانڈز لمیٹڈ کے ساتھ مل کر 20 سٹور کھولنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ نومبر 2009ء کو ملائیشیا میں کوالالمپور میں ایک اسٹور کھولنے کا بھی اعلان کیا گیا جو جنوب مشرقی ایشیا میں اس کی پہلی شاخ ہے۔ اس وقت ملائیشیا میں تین شاخیں موجود ہیں اور ایک آؤٹ لیٹ کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر بھی موجود ہے۔
2014ء میں فلپائن میں پہلی شاخ کھولی گئی۔ دوسری شاخ اگلے سال کھلی۔ 2015ء میں ابو ظہبی میں دو شاخیں کھولی گئیں۔ جولائی 2015ء میں سنگاپور میں پہلی جبکہ دوسرا اسٹور کچھ عرصے بعد کھولا گیا۔ 20 اگست 2015ء کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ایک سٹور کھولا گیا۔اب جنوبی افریقہ میں تین سٹور ہیں۔
میکسیکو سٹی میں پہلا سٹور نومبر 2015 کو کھلا۔ جون 2018 تک میکسیکو میں کل چار سٹور ہو چکے ہیں۔ قبرص اور مالٹا میں بھی ایک ایک سٹور موجود ہے۔
2016 کو جموریہ چیک میں پراگ میں پہلا سٹور کھولا گیا۔
2017 کو ہیملیز نے برطانوی شہر ہل میں نیا سٹور کھولا۔
اپریل 2018 میں اعلان کیا گیا کہ ٹریفورڈ سنٹر والی شاخ کو بند کیا جا رہا ہے۔
اپریل 2019 کو بھارتی کمپنی ریلائنس رٹیل نے اعلان کیا کہ وہ اس کمپنی کو خریدنا چاہتی ہے۔
مئی 2019 کو ریلائنس رٹیل نے ہیملیز کی سو فیصد ملکیت حاصل کر لی۔
ویب گاہ
ترمیم1990 کی دہائی میں ہیملیز کی دو ویب سائٹس تھیں جن میں سے ایک برطانیہ کے لیے اور دوسری امریکا کے لیے تھی اور اس میں محدود مقدار میں سامان دستیاب تھا۔1999 میں hamleys.com نے اسے بدل دیا کہ اس کی مدد سے دنیا بھر سے ان کی مصنوعات خریدی جا سکتی تھیں۔
2006 میں ویب گاہ کی ایک خرابی نے صارفین کو تمام مصنوعات 60 فیصد رعایتی قیمتوں پر خریدنے کی اجازت دی۔