یاسمین گوناریٹ (انگریزی: Yasmine Gooneratne) (ولادت:1935ء) سری لنکا کی رہنے والی شاعرہ ہیں۔ وہ شاعری کے علاوہ افسانہ نگار، مضمون نگار اور ایک یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ان کی شہرت حب وطب کی وجہ سے اور ادب میں انھوں نے اسی کو موضوع بنایا ہے۔ وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔[1][2][3][4] یاسمین نے چند مشہور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی جیسے سیلون یونیورسٹی اور جامعہ کیمبرج وغیرہ۔ وہ سڈنی، نیو ساؤتھ ویلز میں واقع ماكواری یونیورسٹی میں شعبہ انگریزی میں پروفیسر ہیں جہاں ان کی ذاتی کرسی موجود ہے۔[5][6]

یاسمین گوناریٹ
پیدائش1935
کولمبو، سری لنکا
پیشہuniversity professor, literary critic, editor, poet, essayist, short story writer, educator
قومیتSri Lankan

حالات زندگی

ترمیم

یاسمین کی شادی سری لنکا کے ماہر فیزیات بریندن گورناریٹ سے 1982ء میں ہوئی۔ انھیں دو اولادیں ہوئیں۔

زبان و ادب میں ان کی گرانقدر خدمت کے لیے حکومت آسٹریلیا نے انھیں 1990ء میں آرڈر آف آسٹریلیا کا آفیسر مقرر کیا۔[7] وہ پہلی سری لنکن ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا ہے۔ انھیں جامعہ کیمبرج نے 1962ء میں انگریزی ادب میں علامہ فلسفہ کی ڈگری سے نوازا۔[8][9]

سری لنکا کے سنڈے ٹائمز نے ان کے بارے میں لکھا ہے: جب یاسمین کی زندگی میں سرسوتی کا ظہور ہوا تو انھوں نے تارا کا روپ دھار لیا۔ جب سمود انڈنا فاوڈیشن نے 2002ء میں راجا راو اعزاز کے لیے یاسمین کو نامزد کیا تو گویا یہ ان کے ایک خوبصورت کا تحفہ تھا۔ یہ بین الاقوامی اعزاز ان مصنفین اور اسکالروں کو دیا جاتا ہے جو باہر رہنے والے ایشیائی ادب میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یاسمین کو یہ اعزاز دیا جانا بالکل برحق ہے حالانکہ انھوں نے کچھ تعجب کا اظہار کیا تھا۔ “میں یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ کوئی بھارتی تنظیم مجھے کسی اعزاز سے نوازے گی“۔ انھوں نے ایک بار کہا تھا۔[10]

ادبی سفر

ترمیم

یاسمین سری لنکا کے مایہ ناز انگریزی ادبا میں شامل ہوتی ہیں۔

ان کی شاہکار نظم “بگ میچ 1983ء“ ہے جس میں انھوں نے سری لنکا میں سیاہ جولائی کے المناک واقعہ کو قلمبند کیا ہے۔ یہ نظم 1983ء میں واقع ہوئے حالات کو بیان کرتی ہے۔[11] انھوں نے حب وطن اور ادبی تنقید پر تقریباً 16 کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان کا پہلا ناول 1991ء میں آیا جسے مورجائی بارنرڈ لٹریسی اعزاز ملا تھا۔ 2008ء میں انھیں انٹرنیشنل ڈبلن لٹریری اوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Gooneratne, Yasmine – Postcolonial Studies"۔ scholarblogs.emory.edu (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  2. "Yasmine Gooneratne"۔ www.litencyc.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  3. Bramston, Dorothy J. (1994). A Literary Biography of Yasmine Gooneratne as a Cross-cultural Writer in Australia (بانگریزی). {{حوالہ کتاب}}: |work= تُجوهل (help)تصنيف:أخطاء الاستشهاد: تجاهل الدوريةتصنيف:اسلوب حوالہ: غیر آرکائیو شدہ روابط پر مشتمل حوالےتصنيف:انگریزی (en) زبان پر مشتمل حوالہ جات
  4. "Yasmine Gooneratne Books – Biography and List of Works – Author of 'Relative Merits'"۔ www.biblio.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  5. "Papers of Yasmine Gooneratne"۔ www.nla.gov.au۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  6. Austlit۔ "Yasmine Gooneratne: (author/organisation) | AustLit: Discover Australian Stories"۔ www.austlit.edu.au (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  7. "Gooneratne, Malini Yasmine: Officer of the Order of Australia"۔ Department of the Prime Minister and Cabinet۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2017 
  8. "Professor Yasmine Gooneratne – Macquarie University"۔ www.mq.edu.au (بزبان انگریزی)۔ 17 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  9. "Yasmine Gooneratne | The Modern Novel"۔ www.themodernnovel.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017 
  10. Smriti Daniel (12 اگست 2012)۔ "Writing under the gaze of her Saraswati"۔ The Sunday Times (Sri Lanka) 
  11. "nation.lk ::: - A Big Match referRed unfairly"۔ www.nation.lk (بزبان انگریزی)۔ 07 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2017