یزید بن حارث بن رویم واقعۂ عاشورا کے وقت عمر بن سعد کی فوج میں سے تھا ۔ یہ ان افراد میں سے ہے جنھوں نے خط لکھ کر حضرت امام حسین ؑ کو کوفہ آنے کی دعوت دی تھی ۔امام حسین ؑ نے اس کا نام خط لکھنے والوں کے عنوان سے لیا تھا ۔ واقعہ کربلا کے بعد وہ زبیریوں کے ساتھ مل گیا اور بالآخر 68 ہجری قمری میں خوارج کے ہاتھوں قتل ہوا۔

تعارف ترمیم

یزید بن حارث کی کنیت "ابو حوشب" تھی[1]۔اس کی زوجہ کو "ام حوشب" اور "لطیفہ" کہتے تھے [2]۔کہا گیا ہے کہ وہ ایک کنیز تھی جسے حضرت علی نے یزید بن حارث کو بخشا تھا ۔

یزید بن حارث ،یزید بن حارث بن رویم، یزید بن حرث بن یزید بن رویم،یزید بن حارث بن یزید بن رویم اور یزید بن حارث بن یزید کا نام اس کے لیے کتابوں میں ذکر ہو اہے۔اپنے جد کی نسبت سے اسے "ابن رویم" کہتے تھے[3]۔

بعض کتابوں میں یزید بن حارث بن رویم اور یزید بن رویم کو دو شخص کہا گیا ہے [4]۔

واقعۂ کربلا ترمیم

واقعاتِ کربلا میں یزید بن حارث بن رویم کا ذکر اس حوالے سے کیا جاتا ہے کہ اس نے حضرت امام حسین ؑ کو خط لکھ کر کوفہ آنے کی دعوت دی تھی[5] لیکن جب امام حسین ؑ کی جانب روانہ ہوئے تو ابن زیاد نے اسے 1000 افراد کے ہمراہ حضرت کی طرف روانہ کیا[6] ۔عاشورا کے دن وہ عمر بن سعد کے لشکر میں تھا اور امام حسین ؑ نے خط لکھنے والوں میں اس کا نام بھی لیا[7] ۔

عاشورا کے بعد ترمیم

یزید بن معاویہ کی موت کے بعد لوگوں کے ابن زیاد کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے میں اس کا کردار تھا۔عمرو بن حریث جب ابن زیاد کی بیعت کے لیے لوگوں کودعوت دے رہا تھا تو یہ اس کی مخالفت میں اٹھ کھڑا ہوا تو عمرو نے اسے زندانی کرنے کا حکم دیا لیکن "بنی بکر" آڑے آئے[8]۔قیام مختار کے مقابلے میں ابن مطیع کے سرداروں میں سے تھا [9] اور محلۂ مراد میں جنگ کی ذمہ داری اس کے ذمے تھی[10]۔اس کے بعد مصعب بن زبیر سے مل گیا اور اس کی جانب سے مدائن کا حاکم بنا۔جب عبید اللہ بن حر جعفی نے مدائن پر حملہ کیا تو اس نے مصعب بن زبیر کو عبید اللہ کے خلاف جنگ پر اکسایا۔مصعب نے اسے اس کے بیٹئے حوشب کے ہمراہ عبید اللہ کے خلاف جنگ پر بھیجا لیکن یہ شکست سے دوچار ہوا[11]۔

وفات ترمیم

یہ مصعب بن زبیر کے زمانے میں اس کی جانب سے ری کا حاکم تھا کہ یہ اپنی زوجہ کے ہمراہ "فیروزرام"[12] نامی دیہات میں خوارج میں سے زبیر بن علی کے ہاتھوں قتل ہوا[13] لیکن اس کا بیٹا اپنی جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہو گیا[14]۔یاقوت حموی نے کہا ہے کہ عبد الملک بن مروان نے ری کی حاکمیت اس کے سپرد کی تھی[15]۔ اس کی موت کے بارے میں یہ شعر کہا گیا ہے :


و ذاق یزید قوم بکر بن وائل بفیروزرام الصفیح المیمّما[16]

حوالہ جات ترمیم

  1. طبری، تاریخ، ج6، ص18؛ حموی، معجم البلدان، ج4، ص283.
  2. بلاذری، انساب الاشراف، ج7، ص168.
  3. بلاذری، انساب الاشراف، ج7، ص168.
  4. ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص30؛ ابن شہر آشوب، مناقب، ج4، ص90؛ ابن نما، مثیرالاحزان، ص26.
  5. بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص158؛ دینوری، اخبارالطوال، ص229؛ ابن کثیر، البدایه و النهایه، ج8، ص151؛ طبری، تاریخ، ج5، ص353؛ ابن شہر آشوب، مناقب، ج4، ص90؛ ابن نما، مثیرالاحزان، ص26.
  6. بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص179.
  7. طبری، تاریخ، ج5، ص425؛ مفید، الارشاد، ج2، ص38؛ مجلسی، بحارالانوار، ج45، ص7.
  8. طبری، تاریخ، ج5، ص524۔
  9. ابن اثیر، الکامل ج4، ص221-223؛ طبری، تاریخ، ج6، ص26۔
  10. ابن اعثم، الفتوح، ج6، ص232؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج6، ص398۔
  11. ابن اثیر، الکامل ج4، ص293؛ طبری، تاریخ، ج6، ص134۔
  12. حموی، معجم البلدان، ج4، ص283.
  13. بلاذری، انساب الاشراف، ج7، ص168.
  14. ابن اثیر، الکامل، ج4، ص285؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج7، ص168
  15. حموی، معجم البلدان، ج4، ص283.
  16. حموی، معجم البلدان، ج4، ص283.

مآخذ ترمیم

  • ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، 1385ق/1965م.
  • ابن اعثم کوفی، احمد بن اعثم، الفتوح، تحقیق: علی شیری، دارالأضواء، بیروت، 1411ق/1991م.
  • ابن شہرآشوب مازندرانی، مناقب آل أبی طالب(ع)، مؤسسہ انتشارات علامہ، قم، 1379 ق.
  • ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، دارالفکر، بیروت، 1407ق/1986م.
  • ابن مسکویہ رازی، تجارب‌الأمم، تحقیق: ابو القاسم امامی، تہران، سروش، 1379ش.
  • ابن نما حلی، مثیرالأحزان، انتشارات مدرسه امام مہدی (عج)، قم، 1406ق.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الأشراف(ج2)، تحقیق: محمدباقر محمودی، مؤسسہ الأعلمی للمطبوعات، بیروت، 1974م/1394ق.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب‌الأشراف(ج3)، تحقیق: محمدباقر محمودی، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، 1977ق/1397م.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، کتاب جمل من انساب‌الأشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، دارالفکر، بیروت، 1417ق/1996م.
  • حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دارصادر، بیروت، 1995م.
  • دینوری، احمد بن داوود، الأخبار الطوال، تحقیق: عبدالمنعم عامر مراجعہ جمال الدین شیال، منشورات الرضی، قم، 1368ش.
  • زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، دارالعلم للملایین، بیروت، 1989م.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، 1387ق/1967م.
  • مجلسی، بحارالأنوار، مؤسسہ الوفاء، بیروت، 1404ق.
  • مفید، الإرشاد، انتشارات کنگره جہانی شیخ مفید، قم، 1413ق.

سانچے ترمیم