یعقوب میراں مجتہدی حیدرآباد، دکن سے تعلق رکھنے والے مشہور مترجم اور لغت نگار تھے۔ ان ہی کی کوششوں کے سبب وہ اردو انگریزی لغت مجتہدی بنی، جو عصر حاضر کے ترجمے کی ضروریات کی تکمیل کے لیے بے حد وسیع ہے۔ یہ لغت تین جلدوں اور 2812 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس لغت میں الفاظ، جملے، محاورے، اصطلاحات اور کثیرالاستعمال دکنی الفاظ کے انگریزی تراجم موجود ہیں۔[1]

یعقوب میراں مجتہدی کی لغت کا ایک اقتباس
یعقوب میراں مجتہدی کی لغت کا ایک اقتباس

معلومات شخصیت
پیدائش 1931ء
حیدرآباد، دکن، مملکت آصفیہ
وفات 2010ء
حیدرآباد، متحدہ آندھرا پردیش
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ مترجم، لغت نگار
وجہ شہرت جدید اردو انگریزی لغت کی تیاری

حالات زندگی

ترمیم

یعقوب میراں مجتہدی 1931ء میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم چنچلگوڑہ ہائی اسکول، حیدرآباد سے مکمل کی۔ 1954ء میں وہ جامعہ عثمانیہ سے اردو میں بی اے مکمل کیے۔ 1960ء میں وہ اس وقت کے محکمہ ترجمہ، حکومت آندھرا پردیش میں مترجم کے طور پر مقرر ہوئے۔ محکمے میں 29 سال خدمت کرنے کے بعد وہ 1989ء میں ڈپٹی ڈائریکٹر تراجم کے طور پر وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے۔

لغت مجتہدی کی تالیف

ترمیم

بطور مترجم کام کرتے ہوئے مجتہدی کو عصر حاضر کی ضروریات کی تکمیل کرنے والی اردو انگریزی لغت کی کمی محسوس ہوئی تھی۔ وہ اپنے وظیفے کے بعد کے زمانے کو اسی کمی دور کرنے اور اردو انگریزی لغت مجتہدی کی تیاری کے لیے وقف کیے تھے۔

ان کا انتقال 21 جولائی، 2010ء کو ہوا تھا۔[2]

لغت مجتہدی کے بامحاورہ ترجموں کی کچھ مثالیں

ترمیم
اردو متن انگریزی ترجمہ صفحہ
ہم تمام دروازوں میں نئے تالے لگا رہے ہیں We are fitting new locks on all doors 2221
بہ حیثیت انجینیر اس کی لیاقت معرض بحث ہے His competence as an engineer is in question 2243
اس کی تحقیق اقبال کی حیات اور کارناموں پر مرکوز رہی ہے His research is focused on the life and works of Iqbal 2355
اس کا مزاج اس کے شوہر کے مزاج سے بالکل الگ ہے Her character is very different from her husband's 2360
دس سال پہلے یہ کھیل مقبول تھا This game was in vogue ten years ago 2449

کچھ ناتشفی بخش تعریفیں

ترمیم
لفظ تعریف صفحہ
سفید جھنڈا/ صلح کا جھنڈا white flag/ flag of truce disclaiming hostile intention 939-40
ہندوی n.f. the Hindwi (language) 2775

یہاں یہ غور طلب ہے کہ سفید جھنڈے میں شامل خود سپردگی کے پہلو[3] کو بیان نہیں کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے لغت میں ہندوی زبان کی کوئی تعریف مہیا نہیں کی حالانکہ یہ اردو ہندی زبانوں کے ارتقائی دور کا حصہ رہی ہے اور آج بھی موضوع بحث ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم