یوسف شیخ
یوسف شیخ (1948-2017) زبان کے مشہور ادیب تھے۔ انھوں نے اپنے کلام کو کونکنی زبان میں لکھ کر دنیا کے آگے پیش کیا۔ کونکنی زبان بالعموم گووا میں بولی، سمجھی اور لکھی جاتی ہے، اگر چیکہ پڑوسی ریاست مہاراشٹر اور گجرات میں اس زبان کے بولنے والے ایک محدود تعداد میں موجود ہیں۔ یہ زبان یہاں کے تینوں فرقوں کی جانب سے بولی جاتی ہے، جو ہندو، مسیحی اور مسلمان ہیں۔ ہندو برادری کے لوگ کونکنی کو دیوناگری میں لکھنا پسند کرتے ہیں، جب کہ مسیحی لاطینی رسم الخط اپناتے ہیں۔ مسلمان اس زبان کو عربی رسم الخط میں لکھتے ہیں، تاہم قلیل التعداد ہونے کی وجہ سے یہ لوگ عام لوگوں کے بیچ دیوناگری استعمال کرتے ہیں۔ یوسف شیخ بھی چونکہ مسلمان اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں جو گووا میں آباد ہے۔ تاہم اپنے ادبی سفر کے دوران یوسف شیخ نے اپنے گووا کی مسلمان آبادی کی مدد اور عام گووا قارئین کے فائدے کے لیے قرآن کے تیسویں بارے کو کونکنی زبان میں ترجمہ بھی کیا تھا۔
यूसुफ़ शेख یوسف شیخ | |
---|---|
پیدائش | 01 اگست 1948 |
وفات | ستمبر 30، 2017 | (عمر 69 سال)
زبان | کونکنی |
قومیت | بھارتی |
اصناف | کونکنی ادب |
نمایاں کام | گھنٹی (مجموعۂ کلام) |
پیدائش اور پیشہ ورانہ کام
ترمیمشیخ کی پیدائش 1948ء میں ہوئی تھی۔ وہ اپنی ہمہ وقتی ملازمت پہلے آل انڈیا ریڈیو اور بعد ازاں دوردرشن میں کرتے تھے۔ دوران ملازمت وہ کئی عہدوں پر فائز تھے۔ ان عہدوں میں آکاشوانی مرکز کے پروگرام صدر اور پھر دور درشن کے اسٹیشن ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔[1]
کونکنی ادب سے شغف
ترمیمشیخ کونکنی ادب سے گہرے شغف اور اس میں تعاون کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کا مجموعۂ کلام گھنٹی 1982ء میں چھپ چکا ہے۔ ان کا تخلیقی کام بھارت کی مرکزی ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے چھپ چکا ہے۔[1]
ترجمہ
ترمیمغالبًا یوسف شیخ عربی زبان سے واقفیت رکھتے تھے، اس لیے کہ وہ قرآن کے تیسویں اور آخری پارے کا کونکنی میں ترجمہ کیے تھے۔[1]
انتقال
ترمیمیوسف شیخ کا انتقال 69 سال کی عمر میں 30 ستمبر 2017ء کو ہو گیا تھا۔[1]