یوسف مستی خان
یوسف مستی خان (اردو: یوسف مستی خان ; 16 جولائی 1948ء - 29 ستمبر 2022ء) ایک پاکستانی سیاست دان تھے جو عوامی ورکرز پارٹی کے صدر تھے۔[1][2]
یوسف مستی خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 16 جولائی 1948ء |
تاریخ وفات | سنہ 2022ء (73–74 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، کارکن انسانی حقوق |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
یوسف مستی خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
صدر Awami Workers Party | |||||||
آغاز منصب 1 دسمبر 2018 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | 16 جولائی 1948ء | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 2022ء (73–74 سال) | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان ، کارکن انسانی حقوق | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیممستی خان 16 جولائی 1948ء کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم کراچی کے دو اسکولوں سے حاصل کی۔ انھوں نے مزید تعلیم آٹھویں جماعت تک برن ہالاسکول ایبٹ آباد سے حاصل کی۔ تین سال کے بعد، وہ واپس ائے اور کراچی گرامر اسکول اور سینٹ پیٹرک ہائی اسکول، کراچی سے مزید تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے کچھ عرصہ سندھ آرٹس کالج، کراچی میں تعلیم حاصل کی اور 1968ء میں گورنمنٹ نیشنل کالج، کراچی سے بی اے کی ڈگری مکمل کی۔
سیاسی جدوجہد
ترمیمبلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن
ترمیممستی خان نے 1960 ءکی دہائی میں ایک طالب علم کی حیثیت سے سیاست کا آغاز کیا جب وہ سندھ آرٹس کالج کراچی میں زیر تعلیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن میں شامل ہوئے اور بلوچ قوم پرست بن گئے۔ [3] مستی خان نے بلوچ مارکسی رہنما لال بخش رند کے ساتھ کام کیا جنھوں نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو ترقی پسند سیاسی تحریک میں تبدیل کیا۔[4][5]
نیشنل عوامی پارٹی
ترمیممستی خان، لیاری میں رہتے ہوئے، لال بخش رند کے ساتھ نیشنل عوامی پارٹی (NAP) میں شمولیت اختیار کی اور لیاری کی بہت سی مثبت روایات کا مشاہدہ کیا جیسے سیکڑوں کم مراعات یافتہ بچوں کے لیے گلیوں میں شام کے اسکولوں کا آغاز۔ نیشنل عوامی پارٹی نے لیاری میں سیاسی بیداری، بلوچ ادب اور ثقافت کے فروغ میں مدد کی۔[6] بلوچستان میں رہتے ہوئے مستی خان نیشنل عوامی پارٹی (NAP) کی زیر زمین سرگرمیوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی
ترمیمجب شیرباز خان مزاری نے 1975ء میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی) کے قیام کا اعلان کیا تو مستی خان نے این ڈی پی کی مرکزی کمیٹی کے رکن کے طور پر شمولیت اختیار کی اور بعد میں، این ڈی پی (کراچی) کے صدر منتخب ہوئے۔ [3] مستی خان نے ضیاء کی حکومت کی مخالفت کے لیے 6 فروری 1981ء کو تشکیل دی گئی تحریک برائے بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کے نام سے کثیر الجماعتی اتحاد میں بھی شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں مستی خان نے پاکستان نیشنل پارٹی ( پی این پ) (1983ء) میں اس کی مرکزی کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی[7] اور بعد میں پی این پی (کراچی) کے صدر بن گئے۔ [3]
نیشنل ورکرز پارٹی
ترمیم1989ء میں، غوث بخش بزنجو کی وفات کے بعد، مستی خان کی قیادت میں، پاکستان نیشنل پارٹی نے عوامی جمہوری پارٹی میں ضم ہو کر نیشنل ورکرز پارٹی (پاکستان) بنائی۔[8] مستی خان نے نیشنل ورکرز پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔[9][10][11][12][13]
ورکرز پارٹی پاکستان
ترمیمکمیونسٹ مزدور کسان پارٹی اور نیشنل ورکرز پارٹی 2010ء میں ضم ہو کر ورکرز پارٹی پاکستان بنی۔ مستی خان نے ورکرز پارٹی پاکستان کے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔[14] وہ سندھ پروگریسو کمیٹی (ایس پی سی) کا حصہ تھے، جس میں ورکرز پارٹی، لیبر پارٹی، عوامی پارٹی اور دیگر بائیں بازو اور قوم پرست جماعتیں شامل تھیں۔[15] وہ سندھ بچاؤ تحریک کا بھی حصہ تھے۔[16]
عوامی ورکرز پارٹی
ترمیم2012ء میں جب عوامی ورکرز پارٹی کی تشکیل ہوئی تو مستی خان اس کی مرکزی کمیٹی کے رکن تھے[17] 2016ء میں، مستی خان کو پارٹی کا سینئر نائب صدر منتخب کیا گیا۔[18][19][20][21]
یکم دسمبر 2018ء کو پارٹی کے دوسرے صدر فانوس گجر کی موت کے بعد، مستی خان کا اے ڈبلیو پی کے تیسرے صدر کے طور پر اعلان کیا گیا۔[22] تب سے وہ پارٹی کے وفاقی صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔[23] اے ڈبلیو پی کے صدر کے طور پر، [24][25][26] وہ زمینوں پر قبضے[27]، زمینی اصلاحات کے مسئلے[28][29][30]، ہاؤسنگ بحران[31]، خواتین کے حقوق[32]، طلبہ کے حقوق[33]، [34] جبری مسائل، اقلیتی لڑکیوں کی مذہب کی تبدیلی، [35]، لاپتہ افراد[36][37] اور ملک کا معاشی بحران[38] وغیرہ پر آواز بلند کرتے رہے۔۔ انھیں دسمبر 2021ء میں 'گوادر کو حق دو'[39][40][41][42] (گوادر کو حقوق دو) کے زیر اہتمام ایک احتجاجی مظاہرے میں گوادر کے لوگوں کے لیے انتہائی بنیادی انسانی حقوق کا مطالبہ کرتے ہوئے گرفتار کر کے غداری کا الزام لگایا گیا تھا۔[43] گوادر، بلوچستان[44] میں تحریک چلانے سے قبل مارچ 2021ء میں سندھ لٹریچر فیسٹیول میں ان کا سیشن منسوخ کر دیا گیا تھا۔[45]
اے ڈبلیو پی کی تیسری مرکزی کانگریس میں، وہ 12-13 مارچ، 2022ء کو لاہور میں دوبارہ صدر منتخب ہوئے۔[46]
مستی خان سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس کے سربراہ بھی تھے جو زمینوں پر قبضے کے خلاف 2015ء میں تشکیل دیا گیا تھا۔[47][48]
مستی خان نے کراچی میں مقیم بلوچ حقوق کی تنظیم بلوچ متحدہ محاذ (بی ایم ایم) کے مرکزی رہنما کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔[49][50]
مستی خان کو جون، 2022ء میں اسلام آباد میں قائم بائیں بازو کی جھکاؤ رکھنے والی جماعتوں کے اتحاد یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے پہلے کنوینر کے طور پر منتخب کیا گیا، ۔[51][52]
مستی خان جگر کے سرطان میں مبتلا ہونے کے بعد 29 ستمبر 2022 ءکو 74 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔[53][54]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Behram Baloch (10 دسمبر 2021)۔ "Baloch leader Mir Yousuf Masti held for making 'anti-state' speech in Gwadar"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (22 اپریل 2019)۔ "AWP vows to struggle against economic crisis"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ^ ا ب پ "Yousuf Musti Khan – Karachi Literature Festival"
- ↑ "Baloch leader remembered"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 2 اکتوبر 2010
- ↑ "Remembering a warrior"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ Hasan Mansoor (16 نومبر 2016)۔ "Book on Lyari sparks debate on old Karachi's political history"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ The Newspaper's Staff Correspondent (8 نومبر 2020)۔ "Political activist Gardezi dies of coronavirus"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Leftward Ho!"۔ Newsline (بزبان انگریزی)۔ 16 جولائی 2018
- ↑ "Country be declared multi-nation state: JSM"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 27 جولائی 2004
- ↑ "KARACHI: Lyari tense after Baloch leader's assassination"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 9 جنوری 2005
- ↑ "President urged to cede all powers"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 20 نومبر 2009
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (16 جولائی 2010)۔ "Killing of Baloch leader condemned"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "KARACHI: `Ethnic party` blamed for Nisar Baloch murder"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 15 نومبر 2009
- ↑ "Baloch leader remembered"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 2 اکتوبر 2010
- ↑ "Forced conversions: As leftists protest, ST takes offence"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 17 اپریل 2012
- ↑ "Conference calls for new social contract"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 24 مارچ 2010
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (11 نومبر 2012)۔ "Conference to launch left-wing party today"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Way forward: Fanoos Gujjar takes up AWP mantle"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 17 اکتوبر 2016
- ↑ Shazia Hasan (18 مارچ 2017)۔ "Women's struggle as peasants, workers & homemakers highlighted"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "'Land reforms imperative for development in the true sense'"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ "AWP moot on Russian revolution concludes"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ The Newspaper's Correspondent (2 دسمبر 2018)۔ "AWP chairman Fanoos Gujjar passes away"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Dispossessed families protest influential builders' illegal occupation"۔ Daily Times۔ 10 فروری 2018
- ↑ "Civil society groups protest against IMF, contract labour system and privatisation"۔ Daily Times۔ 12 اگست 2018
- ↑ "Veteran politician Mustikhan suggests setting up truth, reconciliation body for conflict resolution in Balochistan, KP"
- ↑ "Delegation of Journalists, Political, Social leaders visited Bahria Town affected villages"۔ Daily City News۔ 30 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2022
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (21 جون 2021)۔ "AWP announces series of protests against land grab"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Land reforms: 'Feudalism and democracy cannot go hand in hand'"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 28 جنوری 2016
- ↑ Imtiaz Ali (23 مئی 2021)۔ "'Modern form of colonisation': APC terms Bahria Town Karachi illegal, demands the land be returned to original position"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "AWP Activist 'Abducted' From Home Ahead Of Countrywide Protest Against Bahria Town"۔ Naya Daur۔ 26 جون 2021
- ↑ Shazia Hasan (1 نومبر 2021)۔ "'Encroachments' demolition leaves a trail of human misery in Karachi"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Aurat مارچ organisers backed"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ "Students' Solidarity مارچ gains momentum in Pakistan"۔ Peoples Dispatch۔ 22 نومبر 2019 [مردہ ربط]
- ↑ "Students' Solidarity مارچ gains momentum in Pakistan"۔ Peoples Dispatch۔ 22 نومبر 2019 [مردہ ربط]
- ↑ "Protest held to express solidarity with Hindus after Ghotki violence"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ Dawn Report (15 دسمبر 2014)۔ "Protests in parts of Sindh against discovery of bodies, 'enforced disappearance'"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Breaking the silence"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ "PTI govt turning Pakistan into a banana republic, alleges AWP"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ Behram Baloch (17 نومبر 2021)۔ "Thousands take part in Gwadar sit-in"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ Behram Baloch (19 نومبر 2021)۔ "Gwadar residents take to streets for basic rights"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Haq Do: Thousands مارچ for their rights in Gwadar | SAMAA"۔ Samaa TV
- ↑ Ghalib Nihad (29 نومبر 2021)۔ "Scores of women rally in Balochistan's Gwadar for basic rights"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Gwadar protest"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 30 نومبر 2021
- ↑ "BAC demands freedom for veteran Baloch leader Yousuf Mustikhan | Baloch American Congress"
- ↑ "Session On Balochistan Abruptly Cancelled At Sindh Literature Festival"۔ Naya Daur۔ 15 مارچ 2021
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (14 مارچ 2022)۔ "AWP vows to strive for socialist society"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Furious protesters attack Bahria Town, ransack shops, put on fire vehicles"۔ Pakistan Today۔ 6 جون 2021
- ↑ "Indigenous Rights Alliance called central committee meeting"۔ Daily City News۔ 30 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2022
- ↑ "Moot flays govt over sale of narcotics, announces rally from Malir to Lyari"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ Behram Baloch (11 دسمبر 2021)۔ "BMM chief Yousuf Masti Khan released from Gwadar jail"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (28 جون 2022)۔ "Left-leaning political parties form alliance"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "The formation of a new front of progressive forces called the United Democratic Front Geo Tv News"۔ 30 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2022
- ↑ Qazi Asif (29 ستمبر 2022)۔ "Seasoned politician Yousuf Mustikhan dies at 74"۔ Aaj English TV (بزبان انگریزی)
- ↑ Tahir Siddiqui (30 ستمبر 2022)۔ "Veteran leftist Yousuf Mustikhan passes away"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)