یوم پاکستان

پاکستان کا قومی دن

یوم پاکستان پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ اس دن یعنی 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان ، جسے قرارداد لاہور بھی کہا گیا تھا، پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا گانہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔ وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ اس دن "23 مارچ" پورے پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔

یوم پاکستان
جے ایف 17 تھنڈر طیارے
منانے والے پاکستان
قسمقومی
تقریباتپریڈ، قومی تمغوں پر مشاورت
تاریخ23 مارچ
تکرارسالانہ

اور 23 مارچ 1956ء کو پاکستان کا پہلا آئین اپنایا گیا اور یوں مملکت پاکستان پہلا اسلامی جمہوریہ اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا۔

تاریخ

ترمیم

مورخہ 23 مارچ کو ہم یوم قرارداد پاکستان مناتے ہیں جو مسلم لیگ کے لاہور جلسے میں 1940 میں پیش ہوئی تھی اسی وجہ سے اس دن کو یوم قرارداد پاکستان کے طور منایا جانے لگا۔ [حوالہ درکار]

’پاکستان میں آئین سازی کا عمل 1956ء میں مکمل ہوا، وزیرِ اعظم چوہدری محمد علی نے گورنر جنرل سے آئین کی باقاعدہ منظوری کے لیے تاریخ مانگی، گورنر جنرل نے 23 مارچ کا دن چنا، 1940ء سے لے کر 1947ء تک اور آزادی کے بعد کے بعد بھی 23 یا 24 مارچ کا دن سرکاری طور پر منایا نہیں جاتا تھا اور نہ تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں تعطیل ہوا کرتی تھی۔

گورنر جنرل کی جانب سے 23 مارچ کا دن اتفاقاً چُنا گیا، اس دن کے چنے جانے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا اور اسے یومِ جمہوریہ یا ری پیلک ڈے کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا، کابینہ کے اجلاس میں اس روز کے فیصلوں میں قراردادِ لاہور یا قراردادِ پاکستان کا ذکر نہ تھا۔

1956ء کے بعد 1957ء اور 1958ء کو بھی 23 مارچ یومِ جمہوریہ کے طور پر منایا گیا، جب اکتوبر 1958ء کے مارشل لا کے بعد آئندہ برس کا 23 مارچ کا دن نزدیک آنے لگا، تو کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اس دن کو یومِ جمہوریہ کی بجائے یومِ پاکستان کے طور پر منایا جائے گا، یہ وقتی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ مارشل لا کے نفاذ کے بعد 1956ء کا آئین منسوخ ہو چکا تھا اور نئے آئین کے مسودے پر کام جاری تھا۔

ان دنوں 14 اگست یومِ پاکستان کے طور پر منایا جاتا تھا، فیصلہ ہوا کہ 23 مارچ کو یومِ پاکستان اور 14 اگست کو یومِ آزادی کے عنوان سے موسوم کیا جائے، گو چند سال کے بعد مارشل لا اٹھا لیا گیا جبکہ 1962ء اور بعد ازاں 1973ء کے آئینِ پاکستان کے تحت پاکستان جمہوریہ رہا، مگر 23 مارچ کا دن یومِِ جمہوریہ کی بجائے یومِ پاکستان کے طور پر منایا جاتا رہا‘۔ [1]

خصوصی پریڈ

ترمیم

یوم پاکستان کو منانے کے لیے ہر سال 23 مارچ کو خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پاکستان مسلح افواج پریڈ بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف ریاستی اثاثوں اور مختلف اشیاء کا نمائش کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر سے لوگ فوجی پریڈ کو دیکھنے کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں۔2008ء کے بعد سیکیورٹی خدشات اور ملک کو درپیش مسائل کے باعث پریڈ کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن 23 مارچ 2015ء کو ایک بار پھر اس تقریب کو منانے کا آغاز ہو رہاہے۔

یوم پاکستان پریڈ 2015

ترمیم

23 مارچ 2015ء کو 7 سال کے عرصے کے بعد فوجی پریڈ کا انعقاد وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں ہوا جس میں صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی- یہ پریڈ خاص اہمیت کی حامل تھی کیوں کہ 2008ء، جب طالبان کے خلاف پاکستان میں عسکری کروائی کا آغاز ہوا، کے بعد پہلی مرتبہ پریڈ کا انعقاد ہوا- پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے شاندار فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کیا جس کی قیادت پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان نے خود کی-[2]

تقریبات

ترمیم

مہمان خصوصی

ترمیم

عمومی طور پر 23 مارچ کی تقریب میں مہمان خصوصی صدر پاکستان ہی ہوتا ہے- لیکن اس کے علاوہ دوسرے ممالک سے بھی مہمانوں کو مدعو کیا جاتا ہے- چند ایک قابل ذکر مہمانوں کے نام درج ذیل ہیں:-


2019 مہاتیر محمد ملائیشیا وزیر اعظم
سال مہمان کا نام ملک عہدہ
1985 انڈونیشیا آرمی چیف، انڈونیشا آرمی
1996 قاسم اتم ماریشس صدر ماریشس

تصاویر

ترمیم

تصاویر

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. قراردادِ پاکستان: 23 مارچ سے 24 مارچ تک کا سفر, اختر بلوچ (ڈان نیوز ویب گاہ)23 مارچ 2021.
  2. یومِ پاکستان پر نریندر مودی کی مبارک باد، بی بی سی اردو (آن لائن)، 23 مارچ 2015ء