2017ء گورکھپور اسپتال میں اموات

اتر پردیش، بھارت کے گورکھپور میں واقع سرکاری زیر سرپرستی چلنے والے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں کئی چھوٹے بچوں کی 2017ء میں موت واقع ہو گئی۔ 2 ستمبر، 2017ء کو موصولہ اطلاع کے مطابق 1,317 بچے اس سال اسپتال میں فوت ہوئے تھے۔ ان اموات پر ذرائع ابلاغ نے کڑی نظر ڈالی جب اگست کے مہینے میں 325 بچے وہاں فوت ہوئے تھے۔ حالاں کہ 2017ء کے پہلے آٹھ مہینوں کی اموات پچھلے سالوں سے گھٹ چکی تھی، جب بچوں کی موت کی شرح 2014ء میں 5,850 تھی؛ 2015ء میں 6,917 تھی اور 2016ء میں تھی۔[1]

اتر ہردیش کے گورکھپور ضلع کا محل وقوع
وقت2017
متناسقات26°48′44″N 83°24′3″E / 26.81222°N 83.40083°E / 26.81222; 83.40083متناسقات: 26°48′44″N 83°24′3″E / 26.81222°N 83.40083°E / 26.81222; 83.40083
اموات1,317 (جیسا کہ ستمبر 2017ء کی اطلاع ہے)

موت کی بڑی وجہ ایکیوٹ اینسیفلائٹیٹیس سینڈروم بتائی گئی ہے؛ 29 اگست، 2017ء تک 175 اینسیفلائٹیٹیس کی وجہ سے مر چکے تھے (جس میں 77 تو اگست ہی میں مر چکے تھے)۔[2] 2016ء میں یہ تعداد 641 تھی۔[3]

بچوں کی اموات ترمیم

بی آر ڈی میڈیکل کالج اترپردیش کے سب سے بڑے سرکاری اسپتالوں میں سے ایک ہے جس میں نو زائیدہ بچوں اور بچوں کی اینسیفلائٹیس کا علاج کرنے کی سہولت ہے۔ یہ اسپتتال 1978ء سے کئی بچوں کی موت کا مشاہدہ کر چکا ہے جب گورکھپور علاقے میں میں اینسیفلائٹیس کی وبا پھیلی تھی۔ 1978–2017 کے عرصے میں 25,000 اینسیفلائٹیس کی موتیں واقع ہوئی ہیں۔[4]

2017ء میں 3 ستمبر تک 1,317 بچے اسپتال میں دم توڑ چکے تھے۔ یہ شرح پچھلے سالوں کے مقابلے کم ہے۔[1]

بی آر ڈی میڈیکل کالج اسپتال میں بچوں کی موت کے سال واری رجحانات[1]
سال داخل کیے گئے بچے کل بچوں کی اموت فی یوم بچوں کی موت
2014 51,018 5,850 16
2015 61,295 6,917 19
2016 60,891 6,121 17
2017 (2 ستمبر تک) دست یاب نہیں 1,317 5.3

2 ستمبر 2017ء تک دست یاب معلومات کے حساب سے اگست کے کے مہینے میں سب سے زیادہ اموات واقع ہوئے (325)۔[1]

اگست اموات ترمیم

جیسا کہ اوپر لکھا جا چکا ہے کہ اکست 2017ء میں سب سے زیادہ 325 اموات واقع ہوئے۔ میڈیا کے پاس آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے پرنسپل کو لکھا گيا وہ خط بھی ہے جس میں بقایاجات ادا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ کمپنی نے بقایاجات کی ادائیگی نہ ہونے کے سبب آکسیجن کی فراہمی کے لیے معذوری ظاہر کی تھی۔[5] اسے آکسیجن کی کمی واقع ہوئی اور فوری اقدامات درکار تھے۔ ایسے میں ڈاکٹر کفیل خان اور کچھ اور لوگوں نے تمام تر کوشش کی کہ بچوں کی اموات نہ ہوں یہ کم سے کم ہو۔ ڈاکٹر کفیل بے تو اپنے خرچ پر آکسیجن بھی منگوایا اور لی گئی چھٹی کے دن بھی کام ہنگامی طور کام کے لیے آئے تھے۔ پھر بھی اموات کی شرح اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ ہی رہی۔ اسی ہسپتال سے 29-27 اگست مزید 60 بچوں کی موت کی خبر آئی جن میں 31 نوزائیدہ تھے۔[6]

تاریخ تعداد وفیات
این آئی سی یو اے ای ایس غیر -اے ای ایس کل
7 اگست[7] 4 2 3 9
8 اگست[7] 7 3 2 12
9 اگست[7] 6 2 1 9
10 اگست[7] 14 3 6 23
11 اگست[7] 3 2 2 7
12 اگست[8] 11
13 اگست[8] 0 1 0 1
کل 72[8]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت "Sharp drop in BRD hospital deaths this year: Govt data"۔ The Times of India۔ PTI۔ 3 ستمبر 2017۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2018 
  2. "36 children die in last 48 hours at Gorakhpur's BRD medical college"۔ DNA۔ 29 اگست 2017۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2018 
  3. Rajesh Kumar Singh (12 اگست 2017)۔ "Gorakhpur hospital tragedy: BRD Medical College has seen more than 3,000 child deaths in six years"۔ Hindustan Times۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2018 
  4. Prabhash K Dutta۔ "Gorakhpur has a history of children's deaths, 25,000 kids have lost lives to encephalitis"۔ India Today۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2018 
  5. ہسپتال میں اموات: 'ایک کے اوپر ایک لاش پڑی تھی' – BBC News اردو
  6. انڈیا: ایک ہی ہسپتال میں 49 بچوں کی ہلاکت کی تفتیش - BBC News اردو
  7. ^ ا ب پ ت ٹ "Gorakhpur hospital tragedy: Three more children die, toll rises to 63 in five days"۔ scroll.in۔ 12 اگست 2017۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2017 
  8. ^ ا ب پ "Gorakhpur hospital deaths: Yogi Adityanath, J P Nadda visit BRD as death toll rises to 72"۔ The Indian Express۔ 13 اگست 2017۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2017