میموگیٹ، 2011ء
میموگیٹ تنازع پاکستان کی سیاسی حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر امریکی ایڈمرل مائک ملن کو 2011ء میں لکھا گیا مراسلہ ہے جس میں پاکستان کی فوجی قیادت کو برطرف کرنے کے لیے امریکی مدد مانگی گئی اور جس کے بدلے امریکا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں زیادہ مدد اور پاکستان کے جوہری پروگرامنگ محدود کرنے کی پیشکش کی گئی۔ ملن نے مراسلہ ملنے کی تصدیق کی مگر کہا کہ اس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ مراسلہ پاکستانی نژاد امریکی کاروباری منصور اعجاز کے ہاتھ بھجوایا گیا جس نے الزام لگایا کہ مراسلہ ترتیب دینے میں امریکا میں پاکستانی سفیر حسین حقانی شامل تھا۔ حسین حقانی کو اس تنازع کے منظر عام آنے پر استعفی دینا پڑا۔ حزب مخالف نے میموگیٹ کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمی میں درخواست دی جو منظور کر لی گئی۔ عدالت میں فوجی قیادت نے جواب داخل کروایا کہ مراسلہ حقیقت ہے جبکہ زرداری نے عدالت میں جواب داخل نہیں کروایا اور منصف اعظم افتخار چودھری کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔[1] وفاقی حکومت کے جواب کے مطابق مراسلہ محض کاغذ کا ایک ٹکرا ہے جس کی کوئی وقعت نہیں۔[2] 30 دسمبر 2011ء کو عدالت نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے تین منصفین پر مشتمل تحقیقاتی لَجنہ قائم کر دیا۔[3] ہفتوں بعد وزیر اعظم گیلانی نے بیان لگایا کہ عدالت میں فوجی قیادت کی طرف سے جمع کرائے جوابات غیر قانونی ہیں کیونکہ مجاز مقتدرہ کی "اجازت" کے بغیر ہی داخل کرا دیے گئے۔[4]
عدالتی تحقیقاتی لَجنہ
ترمیملجنہ کے سامنے بیان دیتے ہوئے منصور اعجاز نے الزام لگایا کہ حسین حقانی نے امریکی فوج کو صدر زرداری کی طرف سے پاکستانی فوجی قیادت کے خلاف مدد کے لیے پیغام بھجوایا تھا۔[5] اس پیغام میں ISI کو ختم کرنے اور جوہری پروگرامنگ محدود کرنے کی پیشکش کی گئی۔ منصور اعجاز نے الزام لگایا کہ صدر زرداری نے امریکی فوج کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کو حملہ کر کے قتل کرنے کی اجازت دی تھی۔[6]
عدالتی تحقیقات میں حقانی کی وکالت عاصمہ جہانگیر نے کی جو منصفین پر جانبداری کے الزامات لگاتی رہی۔
لجنہ نے تحقیق کے بعد رپٹ میں لکھا کہ "مراسلہ" حقیقت تھا اور اس کا خالق حسین حقانی تھا جو ملک کے مفادات سے غداری کا مرتکب ہوا۔ حقانی کو سفیر مقرر کرنا زرداری کی غلطی تھی۔[7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Zardari questions CJ on Benazir case"۔ دی نیشن۔ 28 دسمبر 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Alive Pakistanis won't tolerate memo, says CJ"۔ دی نیشن۔ 28 دسمبر 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Memo petitions maintainable, declares SC"۔ ڈان۔ 30 دسمبر 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Gilani terms Kayani, Pasha rejoinders in memo case as unlawful"۔ دی نیشن۔ 9 جنوری 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جنوری 2012
- ↑ "پیغام زبانی طور پر پہنچانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا"۔ بی بی سی موقع۔ 22 فروری 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Ijaz to ask memo panel to summon Zardari"۔ نیشن۔ 4 مارچ 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "'میمو ایک حقیقت اور خالق حسین حقانی ہیں'"۔ بی بی سی موقع۔ 12 جون 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2012