حبیہ
حبیہ (تلفظ: حُبَیہ؛ جمع: حبوب / انگریزی: pellet) کا لفظ سائنسی مضامین میں ایک ایسی شے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کو کسی بھی قوت (جیسے نابذہ / centrifuge، ہاون دستہ وغیرہ) سے پچکا کر یا دبا کر چھوٹی گولی یا ٹکیا کی شکل دی گئی ہو۔ جبکہ اس حبیہ بنانے کے عمل کو حبیہ سازی (یا حبوب سازی) کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے pelletizing کہتے ہیں۔ pellet کے لیے اردو میں ٹکیا کا لفظ بھی آ سکتا ہے لیکن لفظ حبوب عرصۂ قدیم سے اردو طب و حکمت کی کتب میں مستعمل ہے اور اسی کو اختیار کرنا شعبۂ متعلقہ میں رائج اصطلاح سے مطابقت کے زمرے میں آئے گا۔ حبیہ کا لفظ عربی سے آیا ہے اور اس کے بنیادی معنی؛ میل، جڑنا، قربت وغیرہ کے ہوتے ہیں۔ ان ہی معنوں کے تصور کے لحاظ سے اس سے اردو میں محبت اور حب الوطنی جیسے الفاظ بنائے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے حکمت میں کسی بھی دوا کے ذرات کو پچکا کر، جوڑ کر قریب لاکر ٹکیا بنانے کے تصور کی وجہ سے حبوب کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے۔ گو کہ عام طور پر حبیہ چپٹی شکل کی زیادہ ہوتی ہیں لیکن ایسا لازم نہیں اور حبیہ کی شکل کا انحصار (عموما) اس کو تیار کرنے والے آلات اور حبیہ کے خام مال پر ہوتا ہے؛ مثال کے طور پر اگر نابذہ استعمال کرتے ہوئے زندہ خلیات کی حبیہ تیار کی جائے تو اس کی شکل وہی ہوگی جیسی نلی کے پیندے کی ہو، جبکہ ایک نویاتی معمل (nuclear reactor) میں استعمال ہونے والی یورینیئم کی حبوب عام طور پر چپٹی اور ایک عصا (rod) کے کٹے ہوئے قتلوں کی مانند ہوتی ہیں۔