جب کسی دھاتی سطح پر مناسب تعدد (frequency) کی شعاعیں ڈالی جاتی ہیں تو دھات سے برقیے (electron) خارج ہونے لگتے ہیں۔ دھات پر مناسب روشنی کے پڑنے پر الیکٹرون کا خارج ہونا ضیا برقی اثر (photoelectric effect) کہلاتا ہے اور خارج ہونے والے الیکٹرون فوٹو الیکٹرون (photo electrons) کہلاتے ہیں۔ سولر سیل سے بننے والی بجلی ضیا برقی اثر ہی کا نتیجہ ہے۔ [1]

ضیا برقی اثر کے لیے ضروری ہے کہ روشنی کی فریکوئنسی ایک خاص حد سے زیادہ ہو۔ اس حد یا نقطہ آغاز کو آغازی فریکوئنسی (threshold frequency) کہتے ہیں۔ مختلف دھاتوں کے لیے آغازی فریکوئنسی مختلف ہوتی ہے۔ بیشتر دھاتیں نظر آنے والی روشنی یا بالائے بنفشی (الٹرا وائیلٹ) شعاعوں کے پڑنے پر الیکٹرون خارج کرتی ہیں جبکہ سیزیئم caesium زیریں سرخ (infrared) شعاعوں سے بھی الیکٹرون خارج کر سکتا ہے۔

اگر روشنی کی فریکوئنسی آغازی فریکوئنسی سے کم ہو تو روشنی خواہ کتنی ہی تیز کیوں نہ ہو کوئی الیکٹرون خارج نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس آغازی فریکوئنسی سے زیادہ فریکوئنسی رکھنے والی روشنی کی نہایت کمزور شعاع بھی الیکٹرون خارج کر سکتی ہے یعنی ضیا برقی اثر (photoelectric effect) کو شروع کر سکتی ہے۔ اور اگر ایسی روشنی کی شدت اور بھی تیز ہو جائے تو خارج ہونے والے الیکٹرون کی تعداد بھی بڑھ جائے گی (یعنی برقی روبڑھ جائے گی۔)
اگر روشنی کی فریکوئنسی آغازی فریکوئنسی سے بڑھتی چلی جائے تو خارج ہونے والے الیکٹرون کی حرکی توانائ (kinetic energy) بڑھتی چلی جاتی ہے۔ آسان الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ آغازی فریکوئنسی (threshold frequenc ) پر یا اس سے زیادہ تعدد پر اگر روشنی کی شدت بڑھایں تو برقی رو میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر روشنی کی فریکوئنسی بڑھایں تو خارج شدہ الیکٹرون کے برقی ممکنہ توانائی، وولٹیج (voltage) میں اضافہ ہوتا ہے۔ روشنی پڑنے پر فوٹو الیکٹرون کا اخراج فوراً شروع ہوجاتا ہے۔

اگر روشنی کو صرف ایک موج یا لہر مان لیا جائے تو ضیا برقی اثر (photoelectric effect) کی سائنسی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔
آئین سٹائین کو معلوم تھا کہ جب روشنی کسی ایسے الیکٹرواسکوپ پر پڑتی ہے جس پر منفی (negative) چارج ہو اور اس پر ایک دھاتی پلیٹ رکھی ہوئی ہو تو الیکٹرواسکوپ ڈسچارج ہو جاتا ہے (یعنی اس کی دونوں پتیاں جو چارج کرنے پر جدا ہو گئیں تھیں، وہ دوبارہ مل جاتی ہیں)۔ الیکٹرواسکوپ پر اگر زنک کا ٹکڑا رکھا ہو تو وہ روشنی پڑنے پر تیزی سے ڈسچارج ہوتا ہے، لیکن اگر ایلومینیئم یا تانبے کا ٹکڑا رکھا جائے تو وہ آہستہ آہستہ ڈسچارج ہوتا ہے۔ اگر الیکٹرواسکوپ اور روشنی کے ماخذ کے درمیان ایک شیشے کی چادر رکھ دی جائے (جو الٹراوائیلیٹ شعاعوں کو روک لیتی ہے) تو الیکٹرواسکوپ ڈسچارج نہیں ہوتا۔ اسی طرح مثبت طور پر چارج کیا ہوا الیکٹرواسکوپ بھی روشنی پڑنے پر ڈسچارج نہیں ہوتا۔ اس سے پتہ چلتا تھا کہ روشنی پڑنے پر زنک کے ٹکڑے سے کچھ الیکٹرون خارج ہو کر ہوا میں چلے جاتے ہیں۔
آئن اسٹائن نے سنہ 1905ء میں روشنی کو ذرات (photon) قرار دیتے ہوئے اس عمل کی کامیاب سائنسی وضاحت کی اور سنہ 1921ء میں طبیعیات کا نوبل انعام حاصل کیا۔ روشنی کی ذراتی نوعیت کا سب سے پہلے تذکرہ میکس پلانک نے 1900ء میں کیا تھا لیکن اس نے فوٹون کی بجائے کوانٹا کا لفظ استعمال کیا تھا۔ (جس طرح میڈیم (واحد) کی جمع میڈیا ہے اسی طرح کوانٹم کی جمع کوانٹا ہے۔

درج ذیل جدول سے واضح ہوتا ہے کہ دوری جدول کے پہلے گروپ کے عناصر روشنی پڑنے پر باآسانی الیکٹرون خارج کر دیتے ہیں بہ نسبت سیسے، تانبے اور لوہے کے۔

عنصر ورک فنکشن (الیکٹرون وولٹ میں)[2]
سیزیئم 1.95
پوٹاشیئم 2.29
سوڈیئم 2.36
لیتھیئم 2.9
زنک 3.63
ایلومینیئم 4.06
سیسہ 4.25
تانبا 4.53
لوہا 4.67

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم