آئی جی بی ٹی
آئی جی بی ٹی (IGBT) یا انسولیٹڈ گیٹ بائی پولر ٹرانزسٹر (insulated-gate bipolar transistor) ایک تین ٹانگوں (pins) والا سادہ الیکٹرونی پرزہ ہوتا ہے جو ٹرانزسٹر اور موسفیٹ (MOSFET) دونوں کی خوبیوں کو یکجا کرتا ہے۔ اس کی تین ٹانگوں کے نام گیٹ (gate)، کلکٹر (collector) اور ایمیٹر (emitter) ہوتے ہیں۔
کئی چھوٹے IGBT پر مشتمل ایک IGBT ماڈیول جو 3300 وولٹ پر 1200 ایمپیئر کرنٹ دے سکتا ہے۔ | |
قسم | سیمی کنڈکٹر |
---|---|
اصولِ کار | نیم موصل |
ایجاد | 1959 |
الیکٹرونک نشان | |
IGBT schematic symbol |
تاریخ
ترمیمآئی جی بی ٹی کی ایجاد 1968ء میں مٹسوبشی الیکٹرک کمپنی کے دو جاپانی سائنسدانوں نے کی۔ شروع میں بننے والے آئی جی بی ٹی نہایت کمزور ثابت ہوئے۔ 1979ء میں جنرل الیکٹرک نے اس میں مزید اصلاحات کر کے اسے انسولیٹڈ گیٹ ریکٹیفائر (IGT) کا نام دیا۔ 1984ء میں ناکاگوا Nakagawa نے اس کی ایک بڑی خامی latch-up کو دور کر کے اسے موجودہ شکل دی جو بے حد کامیاب ثابت ہوئی۔ سب سے پہلے توشیبا کمپنی نے 1985ء میں بڑی مقدار میں آئی جی بی ٹی بنا کر فروخت کیے۔
1985ء سے پہلے چھپنے والی الیکٹرونک انجینیئرنگ کی کتابوں میں آئی جی بی ٹی کا کوئی ذکر نہیں ہوتا تھا۔
استعمال
ترمیمآئی جی بی ٹی کسی پاور موسفیٹ کی طرح اپنے گیٹ سے on اور off کیا جا سکتا ہے ساتھ ہی کسی ٹرانزسٹر کی طرح کم وولٹیج پر زیادہ کرنٹ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چونکہ یہ بہت تیزی سے on اور off ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اس لیے یہ زیادہ تر الیکٹرونی سوئچ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ زیادہ تر آئی جی بی ٹی سے linear amplifier (class AB) تو نہیں بن سکتے مگر اس سے سوئیچنگ آڈیو ایمپلیفائر (کلاس D) بن سکتے ہیں جو عموماً subwoofer میں استعمال ہوتے ہیں جو ڈھول کی دھمک (bass) پیدا کرتے ہیں۔
آئی جی بی ٹی نہ صرف گھریلو استعمال کی بے شمار چیزوں میں موجود ہوتا ہے بلکہ صنعت میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ موبائل فون کے چارجر اور دیگر پاور سپلائی (Switched-mode power supply)، بجلی کی موٹر کے کنٹرولر، انڈکشن ہیٹر، وولٹیج کنٹرولر، سولر انورٹر، اسپوٹ ویلڈنگ، آرک ویلڈنگ، بحری اور ہوائی جہازوں کی برقیات، صنعتی ٹیکنولوجی اور پاور سیکٹر میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
بڑے آئی جی بی ٹی ماڈیول کے اندر سینکڑوں چھوٹے آئی جی بی ٹی متوازی یعنی parallel نصب ہوتے ہیں اور 6500 وولٹ پر سینکڑوں ایمپیئر کرنٹ کنٹرول کر لیتے ہیں۔ ایسے ماڈیول عام طور پر اینٹ یعنی bricks کہلاتے ہیں۔
آئی جی بی ٹی کی ایجاد کے بعد thyristor (مثلاً سلیکون کنٹرولڈ ریکٹیفائر) کا استعمال روز بروز کم ہوتا جا رہا ہے۔[1]