آرتھر جیفری
آرتھر جیفری 18 اکتوبر 1892ء کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں پیدا ہوا۔ اس کی وفات 2 اگست 1959ء میں کینیڈا میں ہوئی۔ وہ ایک متعصب پروٹسٹنٹ مسیحی تھا۔ شروع میں قاہرہ میں مشرقی علوم کے اسکول میں سامی زبانوں کے استاذ کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔ بعد ازاں 1938ء میں کولمبیا یونیورسٹی سے منسلک ہو گیا ۔
علمی مقام
ترمیمآرتھر جیفری نے ابن ابی داؤد کی کتاب، المصاحف کو اپنی تحقیق سے شائع کیا اور قرآن پر کئی کتابیں لکھیں، جن میں قرآن کے متن و جمع قرآن پر مباحث ہیں۔ اہل علم نے آرتھر کی تحقیق پر کئی اعتراضات کیے ہیں۔ ڈاکٹر محب الدین واعظ نے اپنی تحقیق میں نشان دہی کی ہے کہ کیسے آرتھر جیفری اپنی طرف سے اصل کتاب میں ابواب کے نام رکھتا ہے اور بعص جگہ الفاط تک شامل کیے ہیں۔
” | آرتھر جیفری نے کتاب المصاحف کی تحقیق میں’ نسخہ ظاہریہ‘ کو بنیاد بنایا اور اس کا تقابل ’نسخۃ دار الکتب المصریۃ‘ سے کیاہے۔ آرتھر جیفری کا دعویٰ ہے کہ’نسخۃ دار الکتب المصریۃ‘ کا نسخہ ایک دوسرا نسخہ ہے حالانکہ وہ ’نسخہ ظاہریہ‘ ہی کی ایک نقل ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ دونوں نسخوں میں پہلا صفحہ موجود نہیں ہے۔[1] | “ |
ارتھر جعفری اسٹریلی بھی نجات امریکی مستشرک ہے جس نے قران حکیم کے دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اس کی مختلف قرات کو بھی موضوع بحث بنایا ہے ارتھر جفری کے تحقیقی کاموں میں نمایاں ترین کام کتاب المصاحف کی کی تحقیق و تخریج اور اس سے ملحق مٹیریل فور ہسٹری اف ٹیکسٹ اف قران میں مصاحف صحابہ کو مححف عثمانی کے مقابل قرار دینے کی کوشش ہے اس نے قران حکیم کی تدوین اور اس کے مختلف قرات کے مضامین پر مشتمل مزید دو مصودات با عنوان مقدمتان فی علوم القران بھی مدون کیے ہیں ۔ جیفری نے تقریباچ ہزار سے زائد ایسے مقامات کی نشاندہی کی جو کہ مصحف عثمانی سے مختلف تھے، اس نے قرات کی کتابوں میں سے جمع کیے اس کام کے لیے ابن ابی داؤد کی مذکورہ کتاب المصاحف اس کا بنیادی ماخذ رہی۔مصحف عثمانی کے مقابل دیگر صحابہ اور تابعین کی مختلف قرات پر مبنی نسخوں اور روایتوں کو پیش کرتے ہوئے جعفری نے اس حقیقت کو یکسر نظر انداز کیا ہے کہ مصحف عثمانی سے اختلاف کرنے والے مصاحب جن صحابہ سے منسوب ہیں ان سب نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی تائید و توثیق کی تھی اور بعض تو اس کمیٹی کے براہ راست رکن تھے مثلا حضرت ابی بن کعب جمع قران میں شریک تھے اس طرح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس عظیم کام کی خوب تائید و توصیف کی تھی چنانچہ امام ابو عبید قاسم بن سلام متوفی 224 ہجری نے اسی موافقت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے "یعنی اگر یہی ذمہ داری مجھے سونپی جاتی تو میں مصاحف کے معاملے میں اسی طرح کرتا جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے کیا۔" جیفری نے کتاب المصاحب کے مقدمے میں اپنی پیش رو نولڈیکے ،شوالے،برجسٹرار اور پرٹزل کہ اتباع میں قرانی متن کو اپنا موضوع تحقیق بنایا ہے اور خاص طور پر نوڈلکے کی "تاریخ القران" کو بنیاد بنا کر چند نتائج کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے نزدیک یہ نتائج انہی مستشرکین کی ابحاث ہی سے ماخوذ ہیں ان کے بغور مطالعہ سے ہمیں متعدد اغلات اور متناقض عربی ملتی ہیں جیفری نے ان تمام تحقیقات میں کسی منکولی دلیل سے استدلال کرنا مناسب نہیں سمجھا مصاف کے اختلافات اور قرات قرانیہ کے علاوہ جیفری نے جن موضوعات کو مقدمات کتاب المصاحف اور مٹیریلز میں ذکر کیا ان میں ترتیب قران بھی خصوصی اہمیت کی حامل ہے چنانچہ وہ قران کریم کی ترتیب کو موضوع بحث بناتے ہوئے لکھتا ہے:-"مغرب کے علماء نص قرانی کی موجودہ ترتیب کو عمل نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ماننے پر متفق نہیں"۔ یعنی مغرب کے علماء نس قرانی کی موجودہ ترتیب کو عمل نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ماننے پر متفق نہیں اس اعتراض کی عبارت میں اولا تو اخفا ہے کہ ترتیب نس قرانی سے اس کا کیا مفہوم ہے کیوں کہ ترتیب ایات اور ترتیب سور دونوں ہی مصحف کے حصے ہیں یہاں اس بات کی وضاحت ضروری محسوس ہوتی ہے کہ مستشرکین نے قران کی ایات اور سورتوں کی ترتیب کو اپنا خاص موضوع اس لیے بنایا تاکہ وہ قران کریم کو غیر مرتب اور ناقص ثابت کر سکیں ان کے نزدیک قران اس ترتیب کے مطابق نہیں جس پر وہ نازل ہوا تھا چنانچہ روڈ ویل Roswell نے ترجمہ قران کے پیش لفظ میں تحریر کیا ہے کہ اس وقت مصحف میں موجود ترتیب دراصل حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی تیار کردہ ہے ان کو جمع قران کے وقت جس ترتیب سے مختلف مقامات سے قران ملتا گیا وہ اسے اسی ترتیب کے مطابق جوڑتے چلے گئے ان میں کوئی تاریخی ربط یا ترتیب ملحوظ نہیں رکھی گئی۔ ارتھر کا غیر تحقیقی رویہ
تعجب کی بات ہے کہ ارتل جیفری نے تاریخ قران کی جن تین کتابوں کی تحقیق کی ہے ان میں کتاب المصاحب کتاب المبانی فی نظم القران اور مقدمہ ابن عطیہ شامل ہیں ان تینوں کتب میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے جس سے جعفری کا دعوی ثابت ہوتا ہو کہ قران کی موجودہ ترتیب درست یا منقولی نہیں بلکہ اس کے برعکس کتاب المبانی میں پوری ایک فصل اس بیان میں موجود ہے کہ کلام اللہ اج ہمارے پاس اسی ترتیب کے موافق ہے جیسا کہ منشائے خداوندی تھا نہ کہ ترتیب نزول کے مطابق۔ بعینہ صحابہ کے ذاتی مصاحف کا مصحف عثمانی سے تقابل کرتے وقت بھی جیفری ابن ابی داؤد ہی کی کتاب المصاحب کی اس عبارت سے بتکلف چشم پوشی کرتا نظر اتا ہے جس میں مصحف عثمانی ہی کو تمام صحابہ کا متفقہ مصحف قرار دے دیا گیا ہے۔ ابن ابی داؤد کی عبارت حسب ذیل ہے: ہمارے خیال میں اصحاب پیغمبر کا مجمع "علیہ مصحف عثمان ہی پڑھا جانا چاہیے اگر کوئی شخص اس کے برخلاف نماز میں قرات کرے تو اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا جائے گا۔" لیکن مستشرک موصوف کو ابن ابی داؤد کی کتاب المصاحب سے غالبا انہی اجزا سے اتفاق ہے جو اس کے طے شدہ فکر سے ہم اہنگ ہیں۔
نظریات
ترمیمآرتھر جیفری کے نزدیک محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں قرآن تحریری شکل میں موجود نہیں تھا۔ اس کا کہنا یہ بھی ہے کہ مستشرقین کی تحقیق کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پڑھنا لکھنا جانتے تھے۔ آرتھر جیفری نے لکھا ہے کہ اہل مغرب کی تحقیق کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ محمد صل عللہ علیہ والہ وسلم مسلمانوں کے لیے اپنی زندگی کے آخری حصے میں ایک کتاب (یعنی قرآن) مرتب کر رہے تھے۔ ابوبکر صدیق کے زمانے میں جمع قرآن کے کام کے بارے اس کا خیال یہ ہے کہ یہ ایک ذاتی جمع تھی نہ کہ سرکاری۔ اس کے گمان میں سرکاری سطح پر قرآن کی جمع کا کام عثمان بن عفان کے دور میں شروع ہوا۔ آرتھر جیفری نے اس خیال کا بھی اظہار کیا ہے کہ بعض اسکالرز کی تحقیق کے مطابق زید بن ثابت نے جمع قرآن کا کام صرف عثمان بن عفان کے لیے کیا تھا لیکن چونکہ عثمان کی شخصیت متنازع تھی لہٰذا بعض اصحاب نے جمع قرآن کے کام کی نسبت ابو بکر کی طرف کرنے کے لیے کچھ ایسی روایات وضع کر لیں جن کے مطابق زید بن ثابت کو ابو بکر کے زمانے میں جمع قرآن پر مامور کیا گیا تھا۔[2]
کتابیں
ترمیمآرتھر جیفری کی کتابیں :[3]
- قرآن کریم کی متنی سرگزشت (The Textual History of the Qur'an)
- قرآن پاک کے صوفیانہ حروف (The Mystic Letters of the Koran)
- فاتحہ کے مختلف متن (A Variant Text of the Fatiha)
- سمرقند نسخے کا املا (The Orthography of the Samarqand Codex)
- قرآن کریم کی متنی سرگزشت کا مواد (Materials for the History of the Text of the Qur'an)
- قرآن کی غیر ملکی فرہنگ (The Foreign Vocabulary of the Qur'an)
- اسلام پر ایک ریڈر (A Reader on Islam)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ کتاب المصاحف مع تحقیق ڈاکٹرر محب الدین واعظ : 463،464
- ↑ The Textual History of the Qur’an by Arthur Jeffery, 1946
- ↑ Jeffery's books