آشا پاریکھ
آشا پاریکھ (انگریزی: Asha Parekh) ایک بھارتی فلمی اداکارہ ہے۔[2] آشانے 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں فلموں کی مختلف قسموں میں مختلف کردار ادا کیے اور ان کی شراکتوں کو سراہا جاتا ہے، ان عشروں وہ سب سے زیادہ مقبول اور معاوضہ لینے والی اداکارہ تھیں [3][4]۔ اپنے پورے کیریئر میں انھیں ہندی سینما کی بہترین اور بااثر ترین اداکارہ کے طور پر جانا جاتا تھا [5]۔ 1992ء میں حکومت ہند نے انھیں پدما شری ایوارڈ سے بھی نوازا۔
آشا پاریکھ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 اکتوبر 1942ء (83 سال) بنگلور |
شہریت | برطانوی ہند ڈومنین بھارت بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | [[:اداکار|ادکارہ]] ، فلم اداکارہ [1]، ٹی وی پروڈیوسر [1]، ٹیلی ویژن ہدایت کار [1] |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
آشا پاریکھ 02 اکتوبر 1942ء کو گجرات [6] میں پیدا ہوئیں [7]۔ان کی والدہ سلمی پاریکھ بوہرا مسلم تھیں اور والد بچو بھائی پاریکھ ایک ہندو گجراتی تھے[8][9][10][11][12]۔ آشا کی والدہ نے آشا کو چھوٹی عمر میں کلاسیکی رقص سیکھنے کے لیے رقص تربیت گاہ میں داخل کروا دیا تھا جہاں انھوں نے پنڈت بنسی لال بھارتی سمیت کئی اساتذہ سے رقص سیکھا۔ آشا پاریکھ نے کیریئر کا آغاز چھوٹی عمر میں ہی بے بی آشا پاریکھ کے اسکرین نام سے کر دیا تھا۔ بیمل رائے نے انھیں ایک اسٹیج فنکشن میں رقص کرتے دیکھ اور اپنی فلم ماں کے لیے 10 سال کی عمر میں کاسٹ کر لیا اور پھر دوبارہ انھیں باپ بیٹی میں موقع دیا [13]۔ چند اور فلموں میں کام کیا مگر پڑھائی متاثر نہ ہو اس لیے انھوں نے فلمیں ترک کرکے پڑھائی پر مکمل توجہ دی [14]۔ 16 سال کی عمر میں بطور ہیروئن انھوں نے کوشش کی مگر وجے بھٹ نے انھیں گونج اٹھی شہنائی کے لیے اداکارہ امیتا کے مقابلے میں رد کر دیا کیونکہ ان کے خیال میں آشا میں فلمی ستاروں والی بات نہیں تھی۔ آٹھ دن بعد، فلمساز سبودھ مکھرجی اور لکھاری ناصر حسین نے انھیں دل دے کے دیکھو میں شمی کپور کے مقابل ہیروئن کے طور پر لے لیا جس سے وہ راتوں رات ایک شہرہ آفاق فلمی ستارہ بن گئیں [15]۔
متعلقہ روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر آشا پاریکھ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0661239/
- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Asha Parekh"
- ↑ "O Haseena Zulfo Waali Jaane Jahan! On 77th Birthday, A Look at What Asha Parekh Gave To Cinema". indiatimes.com (بزبان انگریزی). 2 Oct 2019. Retrieved 2019-10-02.
- ↑ Bhawana Somaaya۔ "Screen The Business Of Entertainment-Films-Happenigs"۔ Screenindia.com۔ 2011-02-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-10-27
- ↑ Tribune.com.pk (8 Dec 2013). "Still waiting to work with Dilip Kumar: Asha Parekh". The Express Tribune (بزبان امریکی انگریزی). Retrieved 2019-06-17.
- ↑ Saeed Khan (6 مئی 2012)۔ "Gujarat woman gave censor the scissors"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ احمد آباد (بھارت)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-02-24
- ↑ Subhash K. Jha (3 اکتوبر 2017)۔ ""I don't feel 75 at all" – Asha Parekh"۔ بالی وڈ ہنگامہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-02-24
- ↑ "I was enamoured by Nasir saab - Asha Parekh"۔ فلم فیئر۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-02-24
- ↑ "Asha Parekh – Memories"۔ Cineplot.com۔ 28 مارچ 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-09-11
- ↑ "Asha ParekhSpirituality – Indiatimes"۔ Spirituality.indiatimes.com۔ 2008-06-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-10-27
- ↑ "I AM: Asha Parekh"۔ The Times Of India۔ 14 اکتوبر 2010
- ↑ "There's a lot to me than just a glamourous actress, says Asha Parekh at PILF". Hindustan Times (بزبان انگریزی). 10 Sep 2017. Retrieved 2020-03-27.
- ↑ Parekh, Asha and Mohammed, Khalid. The Hit Girl. New Delhi: Om Books International (2017), p. 49
- ↑ "The Hindu : Poise and pearly smiles"۔ Hinduonnet.com۔ 2009-01-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-10-27
- ↑ "Interview"۔ Thirtymm.com۔ 2011-09-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-09-11