آغا سلیم

سندھی ناول نگار، افسانہ نگار، براڈکاسٹر، صحافی، مترجم

آغا سلیم (پیدائش: 7 اپریل 1935ء - وفات: 12 اپریل 2016ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے مشہور و معروف افسانہ نگار، ڈراما نویس، ناول نگار، مترجم، صحافی اور براڈکاسٹر تھے۔ وہ سندھی زبان کے ناول ہمہ اوست اور شاہ جو رسالو کا اردو ترجمہ رسالہ شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

آغا سلیم
معلومات شخصیت
پیدائش 7 اپریل 1935ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع شکارپور ،  سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 اپریل 2016ء (81 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  شاعر ،  صحافی ،  مترجم ،  نشر کار ،  ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

آغا سلیم 7 اپریل، 1935ء کو ضلع شکارپور، سندھ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام آغا سلیم خالد تھا[2][3][4]۔ انھوں نے ملازمت کی ابتدا ریڈیو پاکستان سے بطور براڈ کاسٹر کی جہاں سے وہ اسٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔[3]

آغا سلیم سندھی نثر و نظم دونوں پر یکساں قدرت رکھتے تھے۔ ان کے مقبول ناول اور افسانوں میں چند جا تمنائی، اونداھی دھرتی روشن ہتھ، دھرتی روشن آھی، روشنی جی تلاش، اٹپورو انسان،ہمہ اوست اور گناہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری کا ترجمہ رسالۂ شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے نام سے کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے Alexander's Conquest of Sindh نامی تحقیقی کتاب بھی تالیف کی۔ انھوں نے دو سندھی فلموں خون کے رشتے اور چاندنی کے اسکرپٹ بھی تحریر کیے۔ اس کے علاوہ کچھ عرصہ وہ صحافت کے شعبے سے بھی منسلک رہے اور بعض اردو اور سندھی اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے۔[3]

تصانیف

ترمیم
  • ہمہ اوست (ناول)
  • رسالہ شاہ عبد اللطیف بھٹائی (شاہ جو رسالو کا منظوم اردو ترجمہ)
  • دھرتی روشن آھی (افسانے)
  • روشنی جی تلاش (ناولٹ)
  • گناہ (افسانے)
  • اٹپورو انسان (افسانے)
  • اونداھی دھرتی روشن ہتھ (ناول)
  • درد جو شہر (افسانے)
  • Alexander's Conquest of Sindh

اعزازات

ترمیم

حکومت پاکستان نے آغا سلیم کی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز، صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا اور انھیں دو بار لطیف ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔[3]

وفات

ترمیم

آغا سلیم 81 سال کی عمر میں 12 اپریل، 2016ء کو کراچی، پاکستان وفات پا گئے۔[2][3][4]

حوالہ جات

ترمیم