ڈاکٹر آغا سہیل (پیدائش: 6 جون، 1933ء - وفات: 26 فروری، 2009ء) پاکستان سے تعلق رکھنے و الے اردو کے ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار، نقاد اور محقق تھے۔

ڈاکٹر آغا سہیل
پیدائشآغا محمد صادق
6 جون 1933(1933-06-06)ء
لکھنؤ، اترپردیش، برطانوی ہندوستان
وفات26 فروری 2009(2009-20-26) (عمر  75 سال)
لاہور، پاکستان
قلمی نامڈاکٹر آغا سہیل
پیشہافسانہ نگار، ناول نگار، نقاد، محقق
زباناردو
نسلمہاجر
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمپی ایچ ڈی (مقالہ:دبستان ِ لکھنؤ کے داستانوی اَدب کا ارتقا)
اصنافناول، افسانہ، تنقید، تحقیق
نمایاں کامشہر نا پرساں
کوچۂ جاناں
بدلتا ہے رنگ آسماں
خاک کے پردے
اُردو لسانیات کا مختصر خاکہ

حالات زندگی

ترمیم

ڈاکٹر محمد آغا سہیل 6 جون، 1933ء کو لکھنؤ، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں ایرانی النسل خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام آغا محمد صادق تھا اور وہ صادق علی خاں کے نام سے مشہور تھے۔ آغا سہیل کی اہلیہ حشمت آرا بیگم کا تعلق آصف الدولہ حاکم اودھ کے خانوادے سے تھا۔ [1][2]۔ تقسیم ہند کے بعد کے بعد انھوں نے لاہور میں سکونت اختیار کی۔ انھوں نے دبستان ِ لکھنؤ کے داستانوی اَدب کا ارتقا کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر آغا سہیل کے ناول کوچۂ جاناں اور کہانی عہدِ زوال کی، افسانوی مجموعے بدلتا ہے رنگ آسماں ، شہر نا پرساں ، تل برابر آسمان، اگن کنڈلی اور بوند بوند پانی کے نام سے اور خود نوشت سوانح عمری خاک کے پردے کے نام سے اشاعت پزیر ہوئی۔[1]

تصانیف

ترمیم
  • کہانی عہد زوال کی
  • غبار کوچۂ جاناں
  • افق تا بہ افق
  • خاک کے پردے
  • اَدب اور عصری حسّیت
  • دبستان ِ لکھنؤ کے داستانوی اَدب کا ارتقا
  • اُردو لسانیات کا مختصر خاکہ
  • اگن کنڈلی
  • معارف سہیل
  • شہر ناپرساں
  • تل برابر آسمان
  • بوند بوند پانی
  • بدلتا ہے رنگ آسماں

وفات

ترمیم

ڈاکٹر آغا سہیل 26 فروری، 2009ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ لاہور میں قبرستان گلستان فردوسیہ میں آسودۂ خاک ہیں۔ إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔ ‎[1][2]

حوالہ جات

ترمیم