دس آفات وہ دس خوفناک مصیبتیں تھیں جن کا وعدہ خدا نے موسیٰ سے کیا تھا کہ وہ مصر پر نازل کرے گا تاکہ فرعون بنی اسرائیل کو اپنی غلامی سے رہا کرے۔[1] فرعون اِن نشانوں [2] سے شروع میں مُتاثر نہ ہوا۔ لیکن جب یہ یکے بعد دیگرے شدت سے بڑھنے لگیں حتیٰ کہ مصریوں کے پہلوٹوں کی ہلاک ہونے کی نوبت پہنچی تو اُس نے بنی اِسرائیل کو خدا کے لیے قربانی دینے کے لیے بیابان میں جانے کی اِجازت دی۔[3]

دس آفات بمطابق تورات

ترمیم
1-پانی کا خون بننا
 
پہلی آفت: ”پانی کا خون بننا“

ماہ مئی میں جب کہ دریائے نیل کی سطح نیچی ہوجاتی ہے تو بعض اوقات پانی سرخ رنگ کا ہوجاتا ہے اور مچھلیاں مر جاتی ہیں اس وقت دریا کا پانی پینے کے قابل نہیں رہتا اور مِصریوں کو کنوئیں کھودنے پڑتے ہیں تاکہ دریا کا پانی ریت میں سے نتھر کر اوپر آجائے۔[4] بعض مفسروں کا خیال ہے کہ دریا میں طغیانی آنے کے سبب بھی اِسی قسم کا ردِ عمل ہوتا ہے۔

2-مینڈک
 
دوسری آفت: ”مینڈک“

جب دریا کا پانی اُتر جاتا ہے تو مینڈک دلدلوں میں انڈے دیتے ہیں اور کچھ عرصے پر مینڈکوں کی کثیر تعداد زمین پر پُھدکنے لگتی ہے۔ کچھ اِسی قسم کی آفت مصر پر آئی: تاہم مصری جادوگروں نے بھی یہ کرامت دہرائی اور ملکِ مصر میں مینڈک بھر گئے پھر فرعون نے موسیٰ اور ہارون سے گزارش کی کہ وہ خداوند سے شفاعت کریں کہ یہ آفت ختم ہو۔[5]

3-جوئیں
 
تیسری آفت: ”جوئیں“

مصر میں ایسے بہت سے کاٹنے والے کیڑے مکوڑے پائے جاتے تھے جنہیں لوگوں نے الگ الگ نام دیے تھے۔[6] مفسّروں کا خیال ہے کہ جن کیڑوں کا یہاں ذکر ہے ان سے مراد مچھر یا ریت مکھی ہے کیونکہ مینڈکوں کی بڑی تعداد میں مرنے سے ان کا پیدا ہونا بہت ممکن تھا۔ پروٹسٹنٹ ترجمہ میں ”جوئیں “ لکھا گیا ہے جبکہ کیتھولک ترجمہ میں جوئیں کی بجائے ”مچھر“ کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ مصری جادوگر اس آفت کی نقل کرنے کا میں ناکام رہے چنانچہ انھوں نے اقرار کیا کہ اِس میں خدا کا ہاتھ ہے۔[7]

4-مکھیاں
 
چوتھی آفت: ”مکھیاں“

اس آفت کے سلسلے میں موسیٰ اور ہارون کی لاٹھی (عصا) کا ذکر نہیں ہے۔ خدا نے موسیٰ کو اس آفت کے نازل ہونے کا وقت بتادیا تھا۔[8] جادوگر اب موسیٰ سے مقابلہ کرنے سے قاصر ہو گئے۔ اِسرائیلی زیادہ صفائی پسند تھے۔ انھوں نے مرے ہوئے مینڈکوں کو دبا دیا یا کسی اور طریقے سے ٹھکانے لگا دیا اس لیے یہ آفت اسرائیلیوں پر نہیں آئی اس آفت کے بعد فرعون اس بات پر رضا مند ہو گیا کہ اسرائیلی خدا کے لیے قربانی دینے جا سکتے ہیں لیکن وہ مصر ہی میں رہ کر یہ کریں [9] موسیٰ اس پر احتجاج کرتا ہے اور کہتا ہے کہ جو قربانی وہ کریں گے وہ مصری پسند نہیں کریں گے (کیونکہ مصر میں بعض جانوروں کو پاک تصور کیا جاتا تھا اور اُن کی پرستش کی جاتی تھی) اُن کے مارنے سے مصری نفرت کریں گے (اور ایسا کرنے والوں کو وہ سنگسار بھی کردیتے تھے) اسی لیے موسیٰ نے فرعون سے کہا کہ انھیں تین دن کی مسافت کے لیے بیابان میں جانے دیا جائے تاکہ وہ وہاں قربانی دیں اور فرعون اس شرط پر رضا مند ہوتا ہے کہ وہ ملکِ مصر سے باہر نہ جائیں تاہم یہ آفت ٹل جاتی ہے اور فرعون کا دل پھر سخت ہوجاتا ہے۔[10]

5-جانوروں میں مری کا پھیلنا
 
پانچویں آفت: ”جانوروں میں مری کا پھیلنا“

خدا نے فرعون کو پیغام بھیجا کہ مصریوں کے مویشی یعنی گھوڑے، گدھے، اونٹ، بھیڑ بکریاں، بیل اور گائے میں وبا پھیلے گی اور وہ مر جائیں گے جبکہ اِسرائیلیوں کے جانور سلامت رہیں گے اس آفت کے نازل ہونے پر بھی فرعون کا دل سخت ہی رہا۔[11]

6-پھوڑے
 
چھٹی آفت: ”پھوڑے“

موسیٰ کو حکم ہوا کہ بھٹی (تَنُّور) کی راکھ لے کر آسمان کی طرف اُڑائے۔ جب اُس نے ایسا کیا تو آدمیوں اور جانوروں کے جِسم پر پھوڑے اور پھپھولے بن گئے، تاہم اِس آفت کے بعد بھی فرعون کا دل سخت ہی رہا۔[12]

7-اولے برسنا
 
ساتویں آفت: ”اولے برسنا“

موسیٰ کو خدا نے حکم دیا کہ وہ آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھائے۔ جب اس نے ایسا کیا تو آسمان سے شدت سے بڑے بڑے اولے گِرے اور بجلی چمکی جو شعلہ زن آگ کی مانند تھی۔ اس آفت سے سن (السی) اور جَو کی فصل تباہ ہو گئی اور جو جانور اور آدمی اُس کھیت میں تھے مارے گئے۔ تاہم جشنؔ (علاقہ) کے لوگ اِس آفت سے بچے رہے۔ اِس آفت کے نازل ہونے پر فرعون نے اپنے اور اپنی قوم کے گناہوں کا اعتراف کیا لیکن جونہی یہ آفت ٹلی اُس کا دل پھر سخت ہو گیا۔[13]

8-ٹڈّی دَل کا حملہ
 
آٹھویں آفت: ٹڈّی دَل کا حملہ

پچھلی سات آفات کے بعد مصری اتنے خوفزدہ ہو گئے کہ جب موسیٰ نے انھیں ٹڈیوں کے آنے کی خبر دی تو انھوں نے فرعون سے درخواست کی کہ وہ اِسرائیلیوں کو جانے دے۔ اس پر فرعون نے اپنے درباریوں کے کہنے پر موسیٰ کو اجازت دی کہ وہ صرف اِسرائیلی مردوں کو خداوند کو قربانی دینے کے لیے لے جائے لیکن وہ اپنے بیوی بچوں کو پیچھے چھوڑ جائیں۔ موسیٰ کو فرعون کی یہ شرط منظور نہ ہوئی۔ چنانچہ مصر میں ٹڈیوں نے سخت تباہی مچائی یہاں تک کہ جشنؔ کے لوگ بھی اِس سے نہ بچے۔ فرعون نے موسیٰ کو بلا کر پھر توبہ کی، سو یہ آفت ٹل گئی۔ مگر فرعون کا دل پھر سخت ہو گیا۔[14]

9-گہری تاریکی
 
نویں آفت: ”گہری تاریکی“

خدا نے موسیٰ کو حکم دیا کہ وہ اپنے ہاتھ کو آسمان کی طرف بڑھائے۔ چنانچہ یُوں کرنے سے مصر پر گہری تاریکی رہی۔ پچھوا آندھی (مغربی ہَوا) جس نے ٹڈیوں کو بحرِ قلزمؔ میں ڈال دیا تھا باد خمسین بن گئی۔ یہ ایک قسم کی آندھی ہے جو ہوا؛ مٹی اور باریک ریت سے لدی ہوتی ہے اس میں سانس لینے سے دم گُھٹتا اور اندھیر ہوجاتا ہے۔ چونکہ اِسرائیلی جشنؔ کے علاقے میں ایک وادی میں رہتے تھے اس لیے اُن پر بادِ خمسین کا کچھ اثر نہ ہوا۔ اِس آفت کے بعد فرعون نے موسیٰ کو اجازت دی کہ وہ لوگوں کو اپنے خاندان سمیت لے جائے لیکن اپنے جانور پیچھے چھوڑ جائے۔ موسیٰ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس پر فرعون سخت غصہ ہوا اور موسیٰ کو کہا کہ ”میرے سامنے سے چلا جا اور پھر میرا منہ نہ دیکھنا نہ آنا کیونکہ جس دن تُو نے میرا منہ دیکھا تُو مارا جائے گا۔[15]

10-پہلوٹوں کا قتل
 
دسویں آفت: ”پہلوٹوں کا قتل“

اِس آخری اور سنگین ترین آفت نے فرعون کو مجبور کر دیا کہ وہ اِسرائیلیوں کو جانے دے۔ خدا نے اِسرائیلیوں کو ہدایت کی کہ وہ کیسے اپنے پہلوٹوں فّسح کے برّے یا بکری کے بچے کے خون کے وسیلے سے بچائیں۔ خدا نے عیدِ فَسح کا سب انتظام اُن کو سمجھایا اور اُن کو ہدایت کی کہ وہ اپنے مصری پڑوسیوں سے سونے اور چاندی کے زیورات مانگ لیں۔ آدھی رات فرشتہ مصر سے گذرا اور فرعون سے لے کر قید خانہ کے قیدی تک کے پہلوٹوں کو قتل کر دیے گئے۔ اِس کے بعد فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو حکم دیا کہ وہ مصر سے نِکل جائیں۔[16]

آفات بمطابق قرآن

ترمیم

سورۃ الاعراف میں ذکر   وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ       وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ       فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ    :

  1. الید
  2. العصا
  3. الطوفان
  4. الجراد
  5. القمل
  6. الضفادع
  7. الدم
  8. السنین (قحط)
  9. نقص الثمرات

حوالہ جات

ترمیم
  1. خروج 3: 19–20
  2. خروج 4: 21 / 11: 10
  3. خروج 12: 29–31
  4. خروج 7: 14–25
  5. خروج 8: 1–15
  6. خروج 8: 16–19
  7. خروج 8: 18–19
  8. خروج 8: 4
  9. خروج 8: 25
  10. خروج 8: 20–31
  11. خروج 9: 71
  12. خروج 9: 8–16
  13. خروج 9: 13–35
  14. خروج 10: 1–20
  15. خروج 10: 21–29
  16. خروج 11: 12–36