آفتاب پانی پتی
لالہ انوپ چند آفتاب پانی پتی (پیدائش: 13 اپریل 1896ء —9 فروری 1968ء) اردو زبان کے شاعر تھے۔
آفتاب پانی پتی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 اپریل 1896ء پانی پت ، برطانوی ہند |
وفات | 9 فروری 1968ء (72 سال) پانی پت ، بھارت |
شہریت | برطانوی ہند (13 اپریل 1896–14 اگست 1947) بھارت (15 اگست 1947–9 فروری 1968) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمنام و پیدائش
ترمیمآفتاب پانی پتی کا پیدائشی نام انوپ چند تھا جبکہ بعد ازاں لالہ آفتاب پانی پتی اور لالہ انوپ چند کے نام سے بھی پکارے گئے۔آفتاب پانی پتی کی پیدائش عین بیساکھی کے تہوار کے دن یعنی 13 اپریل 1896ء کو پانی پت میں ہوئی۔ خوش حال جین خاندان میں پیدا ہوئے جو علم کی تحصیل میں نمایاں خاندانوں میں شمار ہوتا تھا۔
تعلیم و سخن گوئی
ترمیمآفتاب پانی پتی نے جب تعلیم مکمل کی تو اُس وقت ملک بھر میں برج نرائن چکبست اور سرور جہاں آبادی کی قومی شاعری کا غلغلہ ہر طرف بلند ہو رہا تھا۔ اِس لیے آفتاب پانی پتی کو بھی شعرگوئی سے دلچسپی پیدا ہوئی۔ اِتفاق سے انھیں ایام میں مولانا وحید الدین سلیم پانی پتی روزنامہ زمیندار (لاہور) کی ملازمت ترک کر کےپانی پت چلے آئے تو آفتاب نے مولانا وحید الدین سلیم پانی پتی سے شعر گوئی میں اصلاح کی درخواست کی جو انھوں نے قبول کرلی۔ یہ سلسلہ مولانا سلیم پانی پتی کی وفات یعنی 1927ء تک جاری رہا۔ آفتاب کو غزل سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ انھوں نے زیادہ تر نظمیں کہی ہیں اور بھی بیشتر قومی اور سیاسی نظمیں ہیں۔ ان کے منظومات کے چھ مجموعے شائع ہوئے جن میں جلوۂ آفتاب، آفتاب وطن، جذباتِ وطن، جذبات کی دنیا، حبِ وطن اور شمشیر وطن شامل ہیں۔ آفتاب کی شاعری میں زبان سلیس اور بیان جذبات سے بھرپور ہیں۔ منظومات کے علاوہ انھوں نے بعض ڈرامے بھی لکھے تھے جن میں من موہنی، قومی آن، شریمتی انجنا دیوی، ہندوستانی سورما، ویر چھترانی قابل ذکر ہیں۔ آفتاب پانی پتی کی قومی و ادبی جذبات کے پیش نظر حکومت ہریانہ نے 28 مارچ 1967ء کو ’’راج کوی‘‘ کا اعزاز عطاء کیا تھا۔ [1]
وفات
ترمیم9 فروری 1968ء کو اچانک حرکتِ قلب بند ہوجانے کے باعث آفتاب پانی پتی پانی پت میں وفات پاگئے۔