آل مظفر 1315ء سے 1393ء تک ایران میں زیر اقتدار ایک حکومت تھی جس کا بانی ایک ایرانی امیر مظفر تھا جو ایل خانی حکومت کی طرف سے شہر یزد کا حاکم تھا۔ 1315ء میں سلطان ابو سعید نے اس کے لڑکے مبارز الدین محمد کو یزد اور فارس کی حکومت دے دی اور وہ ایل خانیوں کے زوال کے بعد آزاد ہو گیا۔ اس نے 1340ء میں کرمان، 1353ء میں شیراز اور فارس اور 1357ء میں اصفہان پر قبضہ کر لیا۔ مبارز الدین کا دور اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس نے شراب خوری اور دوسری برائیوں کو جو شیراز میں اس زمانے میں عام ہو گئی تھیں، روکا اور اس مقصد کے لیے سخت قوانین نافذ کیے۔

مبارز الدین کے بعد شاہ شجاع (1357ء تا 1384ء) جانشیں ہوا جو اس خاندان کا سب سے ممتاز حکمران ہے۔ اس نے عراق کے جلائر حکمران سلطان اویس کے 1375ء میں انتقال کے بعد شستر، بغداد، سلطانیہ، تبریز، نخچوان اور قرہ باغ پر بھی قبضہ کر لیا اور اس طرح وہ خراسان کو چھوڑ کر پورے ایران پر قابض ہو گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب تیمور سمرقند میں ایک مضبوط حکومت قائم کرچکا تھا اور خراسان پر قابض ہو چکا تھا۔ شاہ شجاع نے اس کی بڑھتی ہوئی قوت کا اندازہ لگاکر اس کی اطاعت کرلی۔

شاہ شجاع کے بعد اس کا جانشیں زین العابدین (1384ء تا 1387ء) صرف تین سال حکمران رہا۔ 1387ء میں تیمور نے اس کو نکال دیا۔ اس کے بعد آل مظفر کے شہزادوں میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ یزد میں شاہ یحیی، کرمان میں سلطان احمد اور اصفہان میں شاہ منصور حکومت کرنے لگے۔ اس خانہ جنگی سے فائدہ اٹھاکر تیمور نے 1393ء میں آل مظفر کی حکومت کا خاتمہ کر دیا

علم و ادب کے سرپرست

ترمیم

آل مظفر علم و ادب کے سرپرست تھے۔ مشہور شاعر حافظ شیرازی (1315ء تا 1390ء) کا تعلق شاہ شجاع کے دربار سے تھا۔ حافظ فارسی کے بڑے غزل گو شاعر ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی اہل علم اس کے دربار سے وابستہ تھے۔ فارسی کے سب سے بڑے ہجو کو اور طنز نگار شاعر عبید زاکانی (متوفی 1371ء) کا تعلق بھی اسی دور سے ہے۔ اس کی کتاب "اخلاق الاشراف" طنز نگاری کا شاہکار ہے اور اس کے مطالعے سے معلومات ہوتا ہے کہ اس زمانے میں ایرانی اخلاقی لحاظ سے کس قدر پستی میں گرچکے تھے۔

سلاطین

ترمیم
  1. مبارز الدین محمد 1315ء تا 1357ء
  2. شاہ شجاع 1357ء تا 1384ء
  3. زین العابدین 1384ء تا 1387ء
  4. شاہ یحییٰ 1387ء یزد میں حکمران
  5. سلطان احمد 1387ء کرمان میں حکمران
  6. شاہ منصور 1387ء تا 1393ء اصفہان میں حکمران