ابن الرومی – ابو الحسن علی بن عباس بن جریج (پیدائش: 21 جون 836ء – وفات: 13 جولائی 896ء) عہدِ عباسیہ کا مشہور شاعر تھا۔ ابن الرومی کو تیسری صدی ہجری کے شعرا کی صف میں ممتاز ترین شاعر تسلیم کیا جاتا ہے۔

ابن الرومی
(عربی میں: علي بن العبَّاس بن جُريج الرومي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 21 جون 836ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 جولا‎ئی 896ء (60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش اور خاندان

ترمیم

ابن الرومی کا باپ رومی النسل اور والدہ فارسی النسل ایرانی تھی۔ ابن الرومی کی پیدائش 2 رجب 221ھ مطابق 21 جون 836ء کو بغداد میں ہوئی۔ بغداد میں ہی نشوونماء ہوئی اور یہیں تعلیم و تربیت ہوئی۔ ابن الرومی کی شاعری سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کا باپ بچپن میں ہی فوت ہو گیا تھا کیونکہ ابن الرومی نے اپنی ماں‘ بھائی وغیرہ کے تو مرثیے لکھے ہیں مگر اپنے باپ کا مرثیہ نہیں لکھا۔ ابن الرومی کی بیوی اور تینوں بیٹے اُس کی زندگی میں ہی فوت ہو گئے تھے۔ [2]

وفات

ترمیم

ابن الرومی کی وفات سے متعلق واقعہ مؤرخ ابن کثیر نے بیان کیا ہے کہ: المعتضد باللہ کا ایک وزیر ابو الحسین قاسم بن عبیداللہ بن سلمان بن وہب ابن الرومی کے ہجویہ اَشعار اور اِن کی زبان (شاعری) سے بہت ڈرتا تھا۔ اِس لیے اِیک مرتبہ اُس نے اِن کے کھانے میں اِن کی موجودگی میں کوئی زہریلی چیز چھپا کر ملا دی۔ اِس کو جب انھوں نے کھانا شروع کیا تو زہر کو اپنے حلق میں محسوس کیا تو یہ اُس دسترخوان سے اُٹھ کھڑے ہوئے۔جس پر وزیر نے کہا: آپ کھانا چھوڑ کر کہاں چلے؟ جواب دیا: جس جگہ تم نے بھیجا، وہیں جا رہا ہوں (یعنی موت کی جانب)۔ وزیر بولا: اچھا تو وہاں پہنچ کر میرے والدین کو سلام کہہ دینا۔ جواب دیا: میں جہنم کے قریب نہیں جاؤں گا جبکہ وہ جہنم میں ہوں گے۔ یہ واقعہ 28 جمادی الاول 283ھ مطابق 13 جولائی 896ء کو پیش آیا۔ اُس وقت ابن الرومی کی عمر ساٹھ سال سے متجاوز تھی۔[3][4] سنہ وفات 276ھ اور 284ھ بھی بعض مآخذ میں لکھے ہوئے ملتے ہیں لیکن وفات کے یہ دونوں سال محمود العقاد کے مطابق غلط ہیں۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb144397782 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. دیوان ابن الرومی: صفحہ 29۔
  3. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 1، صفحہ 328۔
  4. ابن کثیر: جلد 11، صفحہ 152- 153۔
  5. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 1، صفحہ 328۔